سہون (نمائندہ جسارت) پیکا آرڈیننس آمریتی سوچ کی عکاسی کرتا ہے میڈیا پر کالا قانون تھوپ کر عوامی حقوق غضب کرنے کی مذموم حرکت ہے صحافی برادری صحافت پر قد غن لگنے نہیںدے گی۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب سہون کے صدر ذوالفقار علی سولنگی نے صحافیون کی طرف سے احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی صحافتی تنظیمون کی طرف سے پیکا آرڈیننس کے خلاف مقامی صحافی برادری سراپا احتجاج بن گئی۔ نیشنل پریس کلب سہون کے صحافیوں نے پریس کلب سے دھمال چوک تک احتجاجی ریلی نکالی، جس میں شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا کر صحافی دشمن کالے قانون کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ریلی کی قیادت نیشنل پریس کلب سہون کے صدر ذوالفقار سولنگی کر رہے تھے۔ ریلی میں سینئر صحافی غلام یاسین انصاری،حسین بخش ڈاہری ،نصراللہ انصاری، اشرف ہاتار، عارف میمن، شمس میمن سمیت روز نامہ ہلچل کے ایگزیکیٹو ایڈیٹر فہیم لطیف مہر ٹی وی اور اسٹیج کے ممتاز آرٹسٹ عبداللہ ملاح عرف موالی، قربان بھٹی، فیاض سولنگی، اعجاز سولنگی، علی بخش سولنگی، اختر علی، احمد علی سولنگی، دانش علیاور ایاز علی و دیگر نے شرکت کی۔اس موقع پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صحافی رہنماؤں نے کہا کہ وفاقی حکومت پیکا آرڈیننس کے نام پر صحافت پر قدغن لگا رہی ہے، جو آزادی اظہار پر ایک سنگین حملہ ہے۔ اس قانون کے نفاذ سے معلومات تک رسائی اور بنیادی انسانی حقوق شدید متاثر ہوں گے، جو باعثِ تشویش ہے۔ مقررین نے کہا کہ آزادی اظہار پر پابندی کو وہ انصاف کا قتل سمجھتے ہیں، کیونکہ اگر آزادی اظہار نہیں ہوگی تو جمہوری ادارے مضبوط نہیں ہوں گے اور نہ ہی ریاست ترقی کر سکے گی۔صحافی رہنماؤں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافت پر حملہ آور اس کالے قانون، پیکا ایکٹ، کو فوری طور پر واپس لیا جائے تاکہ صحافی برادری میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا رڈیننس پریس کلب پیکا ا

پڑھیں:

صحافی برادری کی رائے لے کر بل لایا جانا چاہئے تھا، عرفان صدیقی

ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ میڈیا کا حق ہے رائے لینی چاہئے تھی، یہ نہیں ہوسکتا کہ اس قانون کو مس یوز کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ نون کے راہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں صحافی برادری کی رائے لے کر بل لایا جانا چاہئے تھا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ میڈیا کا حق ہے رائے لینی چاہئے تھی، یہ نہیں ہوسکتا کہ اس قانون کو مس یوز کیا جائے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نےکہا کہ صحافی تنظیموں کی طرف سے کوئی ٹھوس تجاویز نہیں دی گئیں، صحافی ہمیں قانون کے سقم بارے لکھ کر بتائیں، صحافیوں کی شکایات کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ راہنما نون لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی کسی اور دروازے پر نہ جائے، ہمارا دروازہ کھلا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیکا ایکٹ کی منظوری آزادی اظہار رائے پر قدغن کے مترادف ہے، فیک نیوز واچ ڈاگ
  • صحافتی تنظیموں نے پیکا کو کالا قانون قرار دے کر مسترد کردیا
  • محراب پور کے صحافی پیکا کے کالے قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • جسارت کے سابق سینئر رپورٹر محمد انور سپرد خاک
  • صحافی تنظیموں کیساتھ مشاورت سے پیکا ایکٹ کا حل نکالا جائے، جان محمد بلیدی
  • پیکا ایکٹ پر حکومت کو جلدی نہیں، صحافی ٹارگٹ نہیں، یہ سب کیلئے ہے: عقیل ملک
  • بدین/ میرپورخاص/ ٹنڈو جام: پیکا قانون کی منظوری کے خلاف احتجاج
  • صحافی برادری کی رائے لے کر بل لایا جانا چاہئے تھا، عرفان صدیقی
  • متنازعہ پیکا ترمیمی بل پر پارلیمانی صحافیوں کا واک آؤٹ، شیری رحمان کا اظہار یکجہتی