کنگنا رناوت کے سیاسی سفر نے ان کا فلمی کیریئر ڈبو دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت اپنی شاندار اداکاری اور جرات مندانہ انتخاب کے لیے مشہور ہیں۔ لیکن ان کے گزشتہ دس سال کے باکس آفس کے نتائج ایک الگ کہانی بیان کرتے ہیں۔
جہاں کنگنا نے "کوئین” اور "تنو ویڈز منو” جیسی کامیاب فلمیں دی ہیں، وہیں ان کی حالیہ فلمیں باکس آفس پر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
کنگنا کی کل 31 فلموں میں سے 22 فلاپ قرار دی گئی ہیں۔ ان کی حالیہ ریلیز "ایمرجنسی” چھٹی مسلسل ناکام فلم ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں، ان کی 11 میں سے 10 فلمیں فلاپ ہوئیں، صرف "مانیکرنیکا – دی کوئین آف جھانسی” (2019) اوسط درجے کی کامیابی حاصل کر سکی۔
فلمی تجزیہ کار ترن آدرش کا کہنا ہے کہ، “کنگنا کا مسئلہ یہ ہے کہ انہوں نے سیاست میں زیادہ دلچسپی لی۔ اس سے شائقین انہیں ایک اداکارہ کے طور پر قبول کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ ان کی فلموں کے انتخاب نے بھی انہیں نقصان پہنچایا ہے۔ وہ زیادہ ہلکی پھلکی فلموں میں کام کریں تو شائقین دوبارہ دلچسپی لے سکتے ہیں۔”
وشیک چوہان، جو بہار کے ایک سینما گھر کے مالک ہیں، نے کہا کہ کنگنا کی فلم "تیجاس” اور "ایمرجنسی” دونوں ناکام ہوئیں اور کئی شوز منسوخ کرنے پڑے۔ انہوں نے مزید کہا، “کنگنا ایک شاندار اداکارہ ہیں لیکن ان کی فلموں کی کہانیاں بورنگ اور ایک جیسی لگتی ہیں۔”
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں ڈپلومیسی ناکام ہوگئی ہے؛ماہر بین الاقوامی امور محمد مہدی
سٹی 42:پاکستان کے دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہر محمد مہدی نے ''انطالیہ ڈپلومیسی فورم '' میں''فلسطین کنٹیکٹ گروپ'' کے اجلاس کے موقع پر اپنا مقالہ پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں ڈپلومیسی تو ناکام ہوگئی ہے ،ہم پھر بار بار ڈپلومیسی سے کیوں کام لے رہے ہیں
،انہوں نے سوال اٹھایا کیا ہمارے پاس کوئی اورٹولز ہیں، کیا ہم نے شام کے معاملے کو کہیں مس ہینڈل تو نہیں کیا ؟ ۔ہم نے سارے مسلمانوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے یا ہم نے انہیں اس موقع پر الگ الگ کر دیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کیا کوئی ایسی صورتحال بن سکتی ہے کہ ہم سب متحد ہوکر اس کا کوئی حل نکال سکیں یا امریکہ کے موقف کو تبدیل کرانے کی کوئی کوشش کی گئی ۔کیا مسلمانوں نے ایساکوئی موثر گروپ تشکیل دیا جو بیٹھ کر اجتماعی طورپربات کرتا ۔اس ساری صورتحال میں جب امریکہ اور یورپ میں جلسے جلوس ہو رہے تھے ایسے میں مسلمان حکومتوں نے اس میں کوئی کردار ادا کرنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ابھی تک جو قراردادیں پاس کی ہیں وہ اس قابل ہیں کہ اس کے ذریعے اسرائیل پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم دوبارہ سے ڈپلومیسی کر رہے ہیں اس سے کیا فائدہ ہوگا۔سب سے بڑھ کر اپنے مالی فوائد کے لئے مسلمان ممالک معاہدوں اور تباہ حال فلسطین کی بحالی کی بات کر رہے ہیں کیا اس کے ذریعے اس ''کاز ''کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں کی جارہی ۔محمد مہدی نے کہاکہ انطالیہ ڈپلومیسی سے یہ بات ضرور ہوئی ہے کہ اصل موضوعات پر کھل کر گفتگو کی گئی اور سب سے بڑھ کر روس اور یوکرائین کی لیڈر شپ ایک چھت کے نیچے بیٹھی ،یہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا بہت بڑا کارنامہ ہے اس پر انہیں اور ترکیہ کے وزیرخارجہ حکان فیدان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
علاوہ ازیں فورم کے سائیڈ لائن پر پاکستان کے دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہر محمد مہدی نے فلسطین کے وزیر اعظم محمد مصطفی اور ترک وزیر خارجہ حکان فیدان سے خصوصی ملاقات کی جس میں'' انطالیہ ڈپلومیسی فورم ''اور خصوصاًفلسطین کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ محمد مہدی نے گفتگو کرتے ہوئے سوال اٹھایا ڈپلومیسی کشمیر ، غزہ اور قبرص کے معاملات طے کرانے میں کیوں ناکام رہی ہے ۔ فلسطین کے وزیر اعظم محمد مصطفی نے کہا کہ غزہ ، فلسطین کے معاملہ پر اسرائیلی ہٹ دھرمی بنیادی مسئلہ ہے اور ہم جب آگے بھی بڑھتے ہیں تو اسرائیل اپنے کسی نہ کسی اقدام سے صورتحال کو پھر خراب کر دیتا ہے ۔ فلسطین کے وزیراعظم محمد مصطفی نے فلسطینیوں کی جدوجہد میں بھرپور آواز بلند کرنے پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا ۔ترکیہ کے وزیر خارجہ حکان فیدان اور محمد مہدی کے درمیان ''انطالیہ ڈپلومیسی فورم ''کے انعقاد ،اس کی کامیابی اور فلسطین کے تناظر میں گفتگو ہوئی ۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ نے محمد مہدی کا فورم میں شرکت پر خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ فورم ماضی کی نسبت زیادہ کامیاب رہا ، اس میں شرکا ء کی تعداد زیادہ رہی اور یہ بڑی بات ہے کہ اس فورم میں بیک وقت روس کے وزیر خارجہ اور یوکرائن کا وفد بھی موجود تھا
گورنر ہاؤس لاہور میں اسرائیلی برائنڈ ، غیر ملکی مصنوعات کے استعمال پر مکمل پابندی