ڈرامائی موسمی تبدیلیاں، تھر صحرا قصہ پارینہ بن جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
لاہور:
ممتاز سائنسی تنظیم امریکن جیوفزیکل یونین کے رسالے، ارتھ فیوچر (Earth’s Future) میں شائع ماہرین موسمیات و آب وہوا کی تحقیق کا حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے۔
بحرہند سے جنم لیتی مون سون بارشوں کا رخ بتدریج مغربی بھارت و پاکستان کی جانب ہو رہا ہے، اس کی وجہ گلوبل وارمنگ ہے۔
انسانی سرگرمیوں سے بڑھتا عالمی درجہ حرارت جو خطّے میں انوکھی تبدیلیاں لا چکا جیسے اس سال پنجاب میں موسم سرما بہت مختصر رہا، مون سون کی بارشوں کا رُخ بدلنا بھی پاکستان میں ڈرامائی تبدیلیاں لائے گا۔
امریکی تحقیق کے مطابق مون سون کی بارشیں اگلے 70،80 سال میں 2 لاکھ مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے صحرا تھر کو سرسبز بنا دیں گی جبکہ بھارتی مشرقی ریاستوں اور بنگلہ دیش میں بارشیں کم ہونے سے پانی کی قلت جنم لے گی۔
آسام بارشوں کا عالمی مسکن نہیں رہے گا، تھر صحرا قصّہِ پارنیہ بن جائیگا، سندھ و بلوچستان کے علاوہ چولستان صحرا کے بیشتر علاقے بھی سرسبز ہو ں گے۔
یاد رہے ، سات آٹھ ہزار سال پہلے بھی آج کے صحرائی پاکستانی علاقے گل وگلزار تھے اور وہاں ودای سندھ کی قدیم تہذیب نے جنم لیا پھر بارشوں کا نظام مشرقی سمت جانے سے علاقے بنجر ہو گئے، اب گلوبل وارمنگ کا عجوبہ ان علاقوں کو ہرا بھرا کر دے گا۔
دلچسپ بات یہ، گلوبل وارمنگ دیگر صحراؤں کا رقبہ بڑھا رہی ہے، افریقی صحارا اگلے 25 برس میں چھ ہزار مربع کلومیٹر بڑھے گا مگر تھر صحرا پر اس کا الٹا اثر ہوگا جو اسی صدی میں انسانی سرگرمیوں کا بڑا مسکن بن سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بارشوں کا
پڑھیں:
امریکہ گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام مکمل کریگا، پاکستانی طلبہ بھی شامل
امریکا نے اپنے گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام کے حوالے سے وضاحت جاری کر دی، کہا کہ اِس پروگرام کے تحت امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبہ اپنے پروگرام مکمل کریں گے اور طے شدہ شیڈول کے مطابق پاکستان واپس آئیں گے، اُنہیں طے شدہ الاؤنس اور مراعات بدستور ملتی رہیں گی۔ مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کے فنڈ کردہ کئی دیگر تبادلہ پروگرام پاکستانی طلبہ کے لیے اب بھی دستیاب ہیں، بشمول فلبرائٹ پروگرام، جس کے شرکاء اپنے وظیفے اور الاؤنس بدستور وصول کر رہے ہیں۔ فلبرائٹ پروگرام کی بندش یا طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہونے کی اطلاعات غلط قرار دی گئی ہیں۔ یہ وضاحت پاکستان کے لیے گلوبل یوگراڈ پروگرام بند ہونے کی خبروں پر عوامی تشویش کے بعد سامنے آئی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ اس وقت دنیا بھر میں اپنے تبادلہ پروگراموں کا اسٹریٹجک جائزہ لے رہا ہے تاکہ ان پروگراموں کو موجودہ انتظامیہ کی ترجیحات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔