ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی خیبرپختونخوا تبدیل، ذوالفقار حمید نئے آئی جی مقرر
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور آئی جی خیبرپختونخوا پولیس کو تبدیل کر دیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) احمد اسحاق جہانگیر کو عہدے سے ہٹا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں او ایس ڈی بنایا گیا ہے جبکہ آئی جی خیبرپختونخوا پولیس اختر حیات کو تبدیل کر کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اْن کی جگہ ذوالفقار حمید کو آئی جی خیبرپختونخوا پولیس تعینات کیا گیا ہے۔
ذوالفقار حمید پنجاب حکومت میں تعینات تھے، گریڈ 21 کے تینوں افسران کا تعلق پولیس سروس آف پاکستان سے ہے۔
وزیراعظم کی منظوری کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تقرر و تبادلوں کے الگ الگ نوٹیفکیشن جاری کر دیئے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق نئے ڈی جی ایف آئی اے کیلئے عثمان انور کا نام سر فہرست ہے جبکہ آئی جی پنجاب کے لئے بلال کمیانہ کا نام ہارٹ فیورٹ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی جی خیبرپختونخوا ایف ا ئی اے
پڑھیں:
علی امین کا بطور صوبائی صدر استعفیٰ منظور وزیراعلیٰ تبدیل نہیں ہو رہے: عمر ایوب وزیراعلیٰ کے کہنے پر نیا صدر مقرر کیا: بیرسٹر گوہر
اسلام آباد؍ ہری پور (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا بحیثیت صدر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا استعفی منظور کرلیا۔ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر چند روز قبل علی امین گنڈا پور کی جگہ جنید اکبر کو پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا صدر مقرر کیا گیا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو ہٹانے کے حوالے سے صرف ڈس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ لوگ علی امین گنڈا پور کو ہٹانے کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ انہیں علی امین کا پیغام آیا تھا اور انہوں نے خود ملاقات میں بتایا کہ ان پر کام کا بہت زیادہ بوجھ ہے، ان کی نیند پوری نہیں ہو رہی لہذا ان کی مرضی سے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کا نیا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی تبدیلی کی خبروں کو افواہ قرار دیا ہے اور کہا کہ وہ تبدیل نہیں ہو رہے۔ ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکراتی نشست میں شرکت نہیں کریں گے۔ مذاکرات میں شامل نہ ہونے کی وجہ 9 مئی اور 26 نومبر پرکمشن نہ بننا ہے۔