جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم، کے پی حکومت کے افسر کا ٹرائل روکنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کیخلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم پر درج مقدمہ پرٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روک دیا۔
جسٹس بابر ستار نے صدیق انجم کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت توقع کرتی ہے کہ ہائی کورٹ میں معاملہ حل ہونے تک ٹرائل کورٹ مزید کارروائی نہیں کرے گی۔
عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے سے مقدمہ کا ریکارڈ اور تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے قرار دیا کہ بادی النظر میں ایف آئی اے نے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔
وکیل کے مطابق درخواست گزار کی ہدایت پر ہمایوں دلاور کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، درخواست گزار کے خلاف مقدمہ اسی ایف آئی آر کی جوابی کارروائی ہے۔ مزید سماعت 10 فروری کو ہو گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت کا توہین عدالت کیس میں جسٹس منصورعلی شاہ کے آرڈر کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جنوری 2025ء ) حکومت نے جسٹس منصورعلی شاہ کے فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق آرڈر کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے آئینی بینچ کو وفاقی حکومت کے فیصلے سے متعلق مؤقف سے آگاہ کردیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ فیصلے میں منصور علی شاہ نے از خود نوٹس کا اختیار استعمال کیا، منصور علی شاہ یہ اختیار استعمال نہیں کرسکتے تھے، فیصلہ غیرآئینی ہونے کی وجہ سے وفاقی حکومت اسے چیلنج کرے گی، توہین عدالت فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے، جسٹس منصور کے 13 اور 16 جنوری کے آرڈر پر نظرثانی دائر کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا، جس میں بینچ نے کمیٹیز کے اختیار پر فل کورٹ تشکیل دینے کیلئے فائل چیف جسٹس کو ارسال کردی، عدالت نے قرار دیا کہ ’پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، نذر عباس نے جان بوجھ کر توہین عدالت نہیں کی، اس لیے نذرعباس کیخلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جاتا ہے‘۔(جاری ہے)
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’انتظامی سطح پر جوڈیشل احکامات کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، بادی النظر میں توہین عدالت کی کارروائی ججز کمیٹیوں کے خلاف ہوتی ہے تاہم ججز کمیٹیوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جا رہی، کمیٹیز کے اختیار پر فل کورٹ تشکیل دینے کیلئے فائل چیف جسٹس کو ارسال کردی گئی ہے، چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ تشکیل دے کر اس معاملے کو دیکھیں، فل کورٹ آئین کے آرٹیکل 175 کی شق 6 کے تحت اس معاملے کو دیکھے‘۔