اسلام آباد(کامرس ڈیسک)امریکی ارب پتی سرمایہ کاروں کے وفد کے سربراہ جینٹری بیچ نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان آکر بہت خوش محسوس کررہاہوں، پاکستان کے لوگ بہت ذہین اور محنتی ہیں، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات تاریخی ہیں۔جینٹری بیچ نے کہا کہ دنیا میں امن اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو چکاہے، امریکہ میں پاکستان کے بارے میں کچھ غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششیں کی گئی ، ماضی میں امریکی عوام کو پاکستان کی حقیقی تصویر نہیں دکھائی گئی، بائیڈن کے دور میں امریکہ کا افغانستان سے انخلا کا طریقہ بہت غلط تھا۔ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقتصادی سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں، امریکی سرمایہ کاروں کا وفد مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان آیا ہے ، امریکہ پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، امریکی سرمایہ کار مصنوعی ذہانت، رئیل اسٹیٹ اور معدنیات، میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔جینٹری بیچ نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ قیادت نئی امریکی قیادت کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہے، میں پاکستان میں دنیا کے بہترین لوگوں سے ملا ہوں، رچرڈ گرینیل نے ذاتی طور پر مجھے بتایا کہ “انہیں بانی پی ٹی آئی کے بارے میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے انٹرنیٹ پر جعلی ویڈیو کی تشہیر کے ذریعے گمراہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ رچرڈ گرینل پاکستان کے نظام انصاف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، صدر ٹرمپ بہت محنتی اور شاندار امریکی صدر ہیں، ہم صدر ٹرمپ کے اقتصادی سفارت کاری کے ایجنڈے کو کامیاب بنائیں گے، پاکستانی قیادت کے ساتھ میری ملاقاتیں بہت اچھی رہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان میں سرمایہ کاری جینٹری بیچ کی سرمایہ

پڑھیں:

امریکی وفد کی آمد، احسن اقبال سے ملاقات، سٹریٹجک تعلقات مضبوط، تعاون بڑھانے کا اعادہ

اسلام آباد (نمائندہ  خصوصی) امریکی ایوانِ نمائندگان کے رکن جیک برگمین (ریپبلکن، مشی گن) کی قیادت میں امریکی کانگریسی وفد پاکستان کے دورہ پر پہنچ گیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال سے ملاقات کی۔ اس وفد میں نمائندگان تھامس رچرڈ سوزی، جوناتھن ایل جیکسن اور دیگر سینئر امریکی حکام شامل تھے۔ ملاقات میں پاک-امریکہ دو طرفہ تعلقات کے فروغ، بالخصوص ترقیاتی تعاون اور مختلف شعبوں میں مستقبل کی شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے طویل المدتی اور وسیع البنیاد تعلقات، خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہیں۔ ان تعلقات کی مضبوطی خطے کے استحکام اور عالمی امن کے لیے نہایت اہم ہے، خاص طور پر موجودہ غیر یقینی عالمی ماحول میں۔ انہوں نے زور دیا کہ بدلتی ہوئی عالمی سیاست کے تناظر میں پاک-امریکہ تعلقات کو زمینی حقائق، باہمی اعتماد اور ترقی پر مبنی شراکت داری کی بنیاد پر ازسرنو استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ احسن اقبال نے امریکی وفد کو بتایا کہ دو امریکی جنگوں کے اثرات کے باعث پاکستان کو شدید سماجی و اقتصادی چیلنجز کا سامنا رہا ہے، جن میں تین عشروں سے زائد عرصے تک 35 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا بوجھ، منشیات اور اسلحے کا پھیلاؤ اور انتہاپسندی کا فروغ شامل ہیں۔ وفد 15 اپریل تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔ امریکی ارکان کانگریس کا وفد وزیراعظم‘ وزیر خارجہ‘ اعلیٰ عسکری قیادت سے ملاقاتیں کرے گا اور معیشت‘ تجارت‘ دفاعی اور عسکری تعلقات‘ تعلیم کے امور پر بات چیت کرے گا۔ وفد کی مختلف سیاسی جماعتوں کی قیادت سے ملاقاتوں کا بھی امکان ہے۔ امریکی ارکان کا وفد آزاد کشمیر اور ایل او سی کا بھی دورہ کرے گا۔ دورے کا مقصد پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ اس موقع پر امریکی وفد نے سٹرٹیجک  تعلقات مضبوط بنانے اور کلیدی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادی کیا ، سرمایہ کاری کیلئے نجی  شعبے کی اہمیت پر زور دیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ شراکت داری امن  کیلئے  ناگزیر ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
  • امریکی وفد کی آمد، احسن اقبال سے ملاقات، سٹریٹجک تعلقات مضبوط، تعاون بڑھانے کا اعادہ
  • امریکی ایوان کمیٹی میں طالبان کی مالی امداد روکنے کا بل منظور، نہیں چاہتے ایک ڈالر بھی ان کے ہاتھ لگے،کانگریس مین
  • امریکہ کیجانب سے یمن پر حملوں کا مقصد غزہ میں جاری نسل کشی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، انصار الله
  • امریکہ نے بچت کیلئے اربوں ڈالرز کے دفاعی معاہدے ختم کر دیے
  • سفارت کاری کو ایک حقیقی موقع دینا چاہتے ہیں، ایران
  • توانائی کے شعبے کی پائیداری کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • بیرونی سرمایہ کاری اور بزنس فورمز سے پاکستانی معیشت میں استحکام آ رہا ہے، وزیر اطلاعات
  • وقف املاک بل منظور؛ مکیش امبانی کا اربوں ڈالر مالیت کا بنگلا بھی خالی کرایا جائے گا؟