Jasarat News:
2025-04-16@22:55:50 GMT

پاکستان کسی وقت جرمنی اور چین جیسے ملکوں کو قرض دیتا تھا

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

فیصل آباد (کامرس ڈیسک) نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن پشاور میں زیر تربیت 42ویں مڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کے شرکا نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کا دورہ کیا۔اس موقع پر صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری ریحان نسیم بھراڑہ نے انہیں فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ پائیدار معاشی ترقی کیلئے پالیسی سازی میں سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی وقت جرمنی اور چین جیسے ملکوں کو قرض دیتا تھا اور ہمارا شمار دنیا کی 20،25اہم ترین معیشتوں میں ہوتا تھا مگر غلط فیصلوں کی وجہ سے آج ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو معاشی سمت درست کرنے کیساتھ ساتھ اکنامک ایمرجنسی کے ذریعے معیشت کی بحالی کیلئے طویل المدتی حکمت عملی وضع کرنا ہو گی۔اس سے قبل نیپا پشاور کے فیکلٹی ممبر شبید اللہ وزیر نے شرکا کا تعارف کرایا اور کہا کہ ترقی کیلئے نجی شعبہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگاجبکہ حکومت کاکام کاروبار کیلئے ساز گار ماحول پیدا کرنا، امن وامان کی بحالی اور انصاف کی فراہمی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فیصل ا باد

پڑھیں:

“زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فیئر ٹریڈ اِن ٹوبیکو (FTT) کے چیئرمین امین ورک نے ایک تفصیلی گفتگو میں عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے پاکستان میں نمائندہ کی تمباکو کنٹرول پالیسیوں اور ٹیکس نظام سے متعلق حالیہ بیانات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں یک طرفہ، بے بنیاد اور زمینی حقائق سے لاتعلق قرار دیا۔

امین ورک نے گفتگو کا آغاز WHO عہدیدار کی طرف سے پیش کیے گئے اعداد و شمار پر سوال اٹھاتے ہوئے کیا۔ “ہمیں پوچھنا چاہیے کہ پاکستان میں ہر سال تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کے باعث 1,64,000 اموات اور معیشت کو 700 ارب روپے کا نقصان ہونے کا دعویٰ کس بنیاد پر کیا گیا ہے؟ اس کا ڈیٹا کہاں ہے؟ آڈٹ ٹریل کیا ہے؟ یہ چند این جی اوز کے نیٹ ورک کا بنایا ہوا بیانیہ ہے، جنہیں ممنوعہ بین الاقوامی تنظیموں سے فنڈز ملتے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ WHO نمائندہ نے 2023 میں ٹیکس محصولات میں اضافے کو کامیابی قرار دیا، لیکن یہ نہیں بتایا کہ اس کا بڑا خمیازہ قانونی صنعت کو بھگتنا پڑا، جو اب غیر قانونی تجارت کی وجہ سے سکڑ رہی ہے۔ “وہ یہ تو بتاتے ہیں کہ ریونیو بڑھا، لیکن یہ نہیں کہ پاکستان میں غیر قانونی سگریٹس کا مارکیٹ شیئر 56 فیصد سے تجاوز کر چکا ہے۔ کوئی بھی سنجیدہ پالیسی مکالمہ اس حقیقت کو کیسے نظر انداز کر سکتا ہے؟” ورک نے سوال اٹھایا۔

فروخت اور عمل درآمد سے متعلقہ رپورٹوں اور مارکیٹ سروے کے مطابق، پاکستان میں فروخت ہونے والے 413 سگریٹ برانڈز میں سے 394 فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جب کہ 286 برانڈز وزارت صحت کی طرف سے لاگو کردہ گرافیکل ہیلتھ وارننگ قانون کی پابندی نہیں کرتے۔ مزید برآں، 40 سے زائد مقامی کمپنیاں فیڈرل ایکسائز اور سیلز ٹیکس ادا کیے بغیر کام کر رہی ہیں۔ “جب آپ قانونی اور غیر قانونی مارکیٹ کے فرق کو نظرانداز کرتے ہیں، تو آپ کی پوری دلیل پاکستان کے زمینی حقائق سے غیر متعلق ہو جاتی ہے،” انہوں نے زور دیا۔

امین ورک نے بار بار ٹیکس بڑھانے کی تجویز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ “جب نفاذ کا نظام کمزور ہو، تو غیر معمولی ٹیکس سے تمباکو نوشی کم نہیں ہوتی، بلکہ صارفین سستے اور غیر قانونی متبادل کی طرف چلے جاتے ہیں۔ اس سے قانونی صنعت کو نقصان، ٹیکس چوری میں اضافہ اور مجرمانہ نیٹ ورکس کو فائدہ پہنچتا ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے کہا کہ کئی مقامی NGOs، جو مبینہ طور پر ممنوعہ غیر ملکی تنظیموں سے فنڈز حاصل کرتے ہیں، صرف قانونی شعبے کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 40 سے زائد کمپنیوں کے بارے میں خاموش رہتے ہیں۔ “یہ خاموشی محض مشکوک نہیں بلکہ مکمل حکمتِ عملی کے تحت ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے بین الاقوامی تنظیموں پر پاکستان کی سماجی و معاشی حقیقتوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قانونی تمباکو صنعت نے پچھلے سال تقریباً 300 ارب روپے کے ٹیکس دیے، اور ہزاروں لوگوں کو روزگار فراہم کیا۔ “اس تعاون کو نظرانداز کرنا اور پوری صنعت کو بدنام کرنا صحت عامہ کی وکالت نہیں بلکہ ایک تباہ کن عمل ہے،” انہوں نے کہا۔

آخر میں امین ورک نے حکومت پاکستان، ایف بی آر اور وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ ایسے بیانیوں کے اصل مقاصد اور ذرائع کا جائزہ لیا جائے۔ “ہم مقامی زمینی حقائق، تصدیق شدہ ڈیٹا، اور خودمختار پالیسی سازی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم ضابطہ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں، مگر بیرونی ایجنڈے کے تحت بننے والی نام نہاد ہیلتھ پالیسیوں کو مسترد کرتے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے شواہد پر مبنی پالیسی سازی، منصفانہ ٹیکس نظام، اور غیر قانونی سگریٹ ساز اداروں کے خلاف سخت کارروائی کی حمایت دہراتے ہوئے کہا، “وہ بیانیہ جو صرف قانونی صنعت کو سزا دیتا ہے اور غیر قانونی مارکیٹ کو پروان چڑھاتا ہے، اسے مکمل طور پر رد کرنا ہوگا۔”

متعلقہ مضامین

  • پاکستان: افغان پناہ گزینوں کی خصوصی پرواز سے جرمنی روانگی
  • جو سیکیورٹی اداروں میں بغاوت کو ہوا دیتا ہے وہ پاکستان کا دشمن ہے، آرمی چیف
  • جو سیکیورٹی اداروں میں بغاوت کو ہوا دیتا ہے وہ ملک کا دشمن ہے : آرمی چیف 
  • اوورسیز پاکستانیوں کے لیے سہولیات پیکج خوش آئند، پاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس کا خیر مقدم
  • پائیدار ترقی کیلئے ماہرین معیشت اور پالیسی سازوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، احسن اقبال
  • لیفٹیننٹ جنرل ( ریٹائرڈ) نگار جوہر راولپنڈی چیمبر آف کامرس کی برانڈ ایمبیسیڈر مقرر
  • پاکستان اور مراکش کی مشترکہ فوجی مشقیں شروع
  • چیف جسٹس سے ایران اور ترکیہ کے سفیروں کی ملاقات، عدالتی تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق
  • “زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم