سعودی عرب ترکیہ سے 6ارب ڈالر کے عسکری معاہدے کا خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
نیویارک(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی خبررساں ادارے بلومبرگ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب ترکیہ کے ساتھ تقریباً 6 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کے معاہدے کا خواہاں ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس سعودی عرب نے وژن 2030ء کے تحت فوجی اور دفاعی شعبوں میں ترکیہ کے ساتھ اپنے تعاون کے مواقع کا جائزہ لیا تھا۔ وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے ترکیہ کا دورہ کیا اور ڈیفنس انڈسٹریز اتھارٹی کے سربراہ سے بات چیت کی تھی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کی کمپنیوں کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ اس دورے کے بعد شہزادہ خالد بن سلمان نے انقرہ میں تائی ایرو اسپیس انڈسٹریز اور استنبول میں بائکر ڈیفنس انڈسٹریز کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے ان منصوبوں کی صلاحیتوں کے بارے میں معلومات حاصل کی اور ان کے نمایاں ترین پراجیکٹ کا جائزہ لیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں حال ہی میں اضافہ ہوا ہے۔ سعودی اور ترک کمپنیوں نے گزشتہ برس اگست میں ریاض میں ایک معاہدہ کیا تھا،جس میں سعودی عرب کے اندر ڈرون انڈسٹری اور اس کے کے نظام کو مقامی بنانے کے لیے دفاعی صنعتوں کے شعبے میں معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔ واضح رہے تُرک صدر رجب طیب اِردوان مارچ میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے،جس میں جنگی جہازوں، ٹینکوں اور جدید میزائلوں کے معاہدے کو حتمی شکل دی جاسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یوسف رضا گیلانی کا نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت پر زور
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ایک نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
سیول میں ’ورلڈ سمٹ 2025ء‘ سے خطاب میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ عالمی اتحاد اور اخلاقی کثیرالجہتی کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ہم بحرانوں پر بحث کرتے رہیں گے یا ان کا حل نکالیں گے؟ دنیا کو انصاف پر مبنی طرز حکمرانی کی جانب بڑھنا ہوگا۔
یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ ایک نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت ہے، پاکستان کا 2030ء تک 60 فیصد توانائی قابل تجدید بنانے کا ہدف ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ موسمیاتی متاثرہ ممالک کےلیے قرضوں میں نرمی کی ضرورت ہے، پاکستان کا عالمی اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر خطرات میں سرفہرست ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ پارلیمانی سفارت کاری عالمی تقسیم کم کرسکتی ہے،ایک ہی ضرب سے مجسمہ نہیں تراشا جا سکتا۔