سعودی عرب کا مدینہ میں ‘پیغمبر کے نقش قدم پر’ منصوبے کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
MADINAH:
سعودی عرب کے مدینہ ریجن کے امیر سلمان بن سلطان نے نئے منصوبے ‘پیغمبرکے نقش قدم پر" کا افتتاح کردیا، جس کا مقصد ہجرت کے وقت حضرت محمدﷺ نے جن مقامات سے سفر کیا تھا ان کو نمایاں کرنا ہے۔
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق مدینہ ریجن کے امیر سلمان بن سلطان نے ‘پیغمبر کے نقش قدم’ منصوبے کا افتتاح پیر کو کیا اور یہ تقریب احد کی پہاڑی کے قریب منعقد ہوئی اور اس میں مکہ ریجن کے نائب امیر سعود بن مشعل سمیت دیگر علما اور عہدیداروں نے شرکت کی۔
مدینہ ریجن کے امیر سلمان بن سلطان نے خطاب میں سعودی عرب کی جانب سے حرمین شریفین کے تحفظ اور ترقی کے عزم کو اجاگر کیا اور زائرین کی خدمت کے لیے حکومت کی کوششوں کو مزید مضبوط کرنے پر زور دیا۔
سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے مختلف ترقیاتی منصوبوں کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کا مقصد یہاں آنے والے زائرین اور سیرتِ نبویﷺ کے درمیان تعلق مضبوط کرنا، ان کے روحانی سفر کو مزید بامعنی بنانا اور ان کے ذاتی تجربے کو بہتر بنانا ہے۔
سلمان بن سلطان نے اس منصوبے کو اسلامی تاریخی مقامات کے تحفظ کے لیے قیادت کے عزم کا مظہر قرار دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے زائرین کو نبی کریمﷺ کے نقش قدم پر چلنے کا موقع ملے گا اور ان نشانیوں کو دیکھنے کا موقع ملے گا جو پیغمبر اسلامﷺ کی عظیم ہجرت سے جڑی ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پیغمبر کے نقش قدم پر منصوبہ مکہ اور مدینہ کے درمیان 470 کلومیٹر طویل راستے میں موجود 41 تاریخی مقامات کی بحالی پر مبنی ہے، جس میں 5 انٹرایکٹو اسٹیشن ہیں جو ہجرت کے اہم واقعات بیان کرتے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ ایک مخصوص ‘ہجرت میوزیم’ بھی بنایا گیا ہے جو اس اسلامی تاریخ کے اہم باب کے بارے میں آگاہی فراہم کرے گا۔
سلمان بن سلطان نے کہا کہ ‘پیغمبرکے نقش قدم پر’ منصوبہ بڑے پیمانے پر اسلامی ورثے کی بحالی اور فعال کرنے کی وسیع تر حکومتی کوششوں کا حصہ ہے، یہ اقدامات سعودی عرب کے مذہبی اور ثقافتی ورثے کو فروغ دینے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں، تاکہ زائرین کو ایک منفرد تجربہ فراہم کیا جا سکے جو روحانی تسکین کو سرزمین پاک کی مضبوط روایات سے جوڑتا ہے۔
اس موقع پر جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین ترکی آل الشیخ نے نے تصدیق کی کہ پیغمبر کے نقش قدم پر’ کا باضابطہ آغاز نومبر میں ہوگا اور یہ 6 ماہ تک جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیغمبر کے نقش قدم کے نقش قدم پر ریجن کے
پڑھیں:
حکومت کی جانب سے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
وفاقی حکومت نے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے 6 نئی نہروں سے متعلق تحریری تفصیلات ایوان میں پیش کیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب کے لیے چھوٹی چولستان نہر کے منصوبے کے لیےارسا نے جنوری 2024 میں این او سی جاری کیا، یہ منصوبہ حکومت پنجاب کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے، جب کہ منصوبے کی کل لاگت 225 ارب 34 کروڑ روپے ہے جسے سی ڈی ڈبلیو پی نے ایکنک کو بھجوا دیا ہے، تاہم ایکنک نے تاحال اس کے پی سی ون پر غور نہیں کیا۔معین وٹو نے بتایا کہ حکومت سندھ نے 15 نومبر 2024 کو ارسا کا جاری کردہ سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کی سمری ارسال کی جب کہ تھر کینال منصوبے کے لیے ارسا سے این او سی کی باضابطہ درخواست نہیں دی گئی۔ واپڈا نے اس منصوبے کے لیے 212 ارب روپے کا پی سی ون جمع کرایا ہے، منصوبہ فی الحال غیر منظور شدہ ہے۔
وزیر آبی وسائل کے مطابق گریٹر تھل کینال کے لیے ارسا نے مئی 2008 میں پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، اس منصوبے کا پہلا مرحلہ 10 ارب 17 کروڑ روپے کی لاگت سے 2010 میں مکمل ہو چکا ہے اور اسے پنجاب کے حوالے بھی کیا جاچکا ہے، دوسرے مرحلے کی منظوری ایکنک نے 2024 میں سی سی آئی سے مشروط کر کے دی ہے۔وزیر آبی وسائل نے بتایا کہ برساتی نہر منصوبے کے لیے ارسا نے ستمبر 2002 میں سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا۔ فیز ون 17 ارب 88 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل ہوا اور اسے حکومت سندھ کے حوالے کر دیا گیا، فیز ٹو کی تجویز کو جی او سی مشاورتی اجلاس میں مسترد کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لیے شروع کیے گئے نہری منصوبے کا این او سی ارسا نے اکتوبر 2003 میں جاری کیا، اس کا فیز ون 2017 میں مکمل ہوا، تاہم 2022 کے سیلاب میں اسے نقصان پہنچا، واپڈا نے متاثرہ حصوں کی مرمت جزوی طور پر کر دی ہے، رواں مالی سال مارچ تک اس منصوبے کے لیے 22 ارب 92 کروڑ روپے مختص کیے گئے جب کہ فیز ٹو کے لیے 70 ارب روپے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جس کی منظوری کا انتظار ہے۔معین وٹو کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے لیے سی بی آر سی نہر کو ارسا نے اپریل 2004 میں این او سی دیا جب کہ ایکنک نے 2022 میں 189 ارب 61 کروڑ روپے کا پی سی ون منظور کیا، یہ منصوبہ فی الحال ایوارڈ کے عمل سے گزر رہا ہے۔