عوامی خدمت کے سفر کو جاری رکھا ہے، ڈاکٹر فواد ا حمد
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن ڈاکٹر فواد احمد کی زیر صدارت کونسل کا نواں اجلاس گلشن اقبال ٹاؤن کے کونسل ہال میں منعقد ہوا، اجلاس میں اراکین کونسل سمیت گلشن ٹاؤن کے محکمہ جاتی افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کی ابتداء قرآن پاک کی تلاوت سے ہوئی، اس کے بعد مفاد عامہ اور گلشن اقبال ٹاؤن کے زیر انتظام ہونے والے پھولوں اور پرندوں کی نمائش کے حوالے سے امور زیر غور لائے گئے۔ اجلاس کے دوران متعدد اہم فیصلے کیے گئے اور کونسل سے ان کی منظوری حاصل کی گئی جس میں پچھلے اجلاسوں کے روداد کی توثیق، پھولوں اور پرندوں کی نمائش اورمضان کی تیاریوں کے حوالے سے امور زیر غور لانے کے بعد قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کی گئیں اس کے علاوہ یکم رمضان سے چاند رات تک ٹریفک مینجمنٹ کے لیے رضاکاروں کی تعیناتی کے حوالے سے بات چیت کرکے حتمی شکل دی گئی۔اس موقع پر چیئرمین ڈاکٹر فواد احمد نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود عوامی خدمت کے لیے سرگرم عمل ہیں، تمام یوسیز میں بلا تفریق خدمات کے سفر کو جاری رکھا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بیٹیوں سے آئی پیڈز لینے پر ماں کو 7 گھنٹے سے زیادہ پولیس سیل میں رکھا گیا
برطانیہ میں بیٹیوں سے آئی پیڈز لینے پر ماں کو 7 گھنٹے سے زیادہ تک پولیس حراست میں رکھا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خاتون ٹیچر نے کہا کہ اپنی بیٹیوں کے 2آئی پیڈز ضبط کرنے کے بعد اسے ساڑھے سات گھنٹے تک پولیس سیل میں رکھا گیا۔
ایک انٹرویو میں وینیسا براؤن نے کہا کہ 26 مارچ کو ہونے والے اس واقعے کے نتیجے میں انہیں راتوں کو نیند نہیں آئی جب کہ ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ڈیوائسز چوری کی ہیں۔
50 سالہ خاتون نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں کو اسکول کے کام پر توجہ دینے کی ترغیب دینے کے لیے ٹیبلٹ ضبط کیے، جب کہ بعد میں سرے پولیس نے اس بات کو تسلیم کیا۔
وینیسیا براؤن نے کہا کہ انہیں سٹینز پولیس اسٹیشن لے جایا گیا جہاں ان کی تلاشی لی گئی، ان کی انگلیوں کے نشانات لیے گئےاور انہیں سیل میں رکھا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے افسران کو ان کے بچوں کے اسکول بھیجا اور اس معاملے کے سلسلے میں بیٹیوں کو کلاس سے باہر نکال دیا۔
پولیس نے سرے میں وینیسیا براؤن کی والدہ کے گھر میں آئی پیڈز کی موجودگی کا پتا لگایا۔
خاتون نے کہا کہ مجھے اب اس بارے میں بات کرنا بھی کافی تکلیف دہ لگتا ہے،
"یہ مکمل طور پر غیر پیشہ ورانہ تھا، وہ میری 80 سالہ والدہ سے ایسے بات کر رہے تھے جیسے وہ کوئی مجرم ہوں۔
ان کی رہائی کے بعد ان کی ضمانت کی شرائط میں یہ شامل تھا کہ وہ اپنی بیٹیوں سے بات نہیں کرسکتیں کہ وہ تفتیش سے منسلک ہیں جب کہ پولیس نے ان سے پوچھ گچھ جاری رکھی۔