عمران خان ہرگز ڈیل نہیں چاہتے، مسرت جمشید چیمہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
راولپنڈی: تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ عمران خان نے 8فروری کو احتجاج کی کال اس لئے دی ہے کیونکہ اس روز عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا تھا ، عمران خان ہرگز ڈیل نہیں چاہتے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی نے کہاکہ بشری بی بی عمران خان کی کمزوری نہیں بلکہ ان کی طاقت ہیں ،دونوں جس طرح ظلم برداشت کر رہے ہیں، عمران خان اور ان کی اہلیہ پر تمام مقدمات بے بنیاد جھوٹ کی بنیاد پر اور سیاسی انتقام کے تحت قائم کئے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ القادریونیورسٹی کے ذریعے اپنی نئی نسل کو سنت رسول کی تعلیم دینا عمران خان کا جرم بنا دیا گیا، خاور مانیکا جس نے اپنی آنے والی نسلوں کو اپنا تعارف کرانے کے قابل نہیں چھوڑا، اس نے ایک پٹیشن دائر کی جسے ایک طرف رکھ دیا گیا ،اس کے لئے من پسند ججز کی بھرتیاں کی گئیں۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، اعظم سواتی کا کیا قصور ہے؟ شاہ محمود قریشی ،یاسمین راشد ،اعجاز چوہدری ، میاںمحمود الرشید ،عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کی لازوال قربانی کو عمران خان نے خرا ج تحسین پیش کیا ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کیے جوسیاسی حل نہیں چاہتے تھے:بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کے خاتمے کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کیے جو سیاسی حل نہیں چاہتےتھے۔ایبٹ آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کے دروازے ہم نے نہیں حکومت نے بند کیے. حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہل کی اورکہا اپنے لیے ڈیل نہیں جمہوریت اور ملک کے لیے موقع دے رہا ہوں اور ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور کمیشن کا قیام پر مشتمل صرف دو مطالبات تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک مہینہ مذاکرات ہوئے کوئی حل نہیں نکلا، حکومت نے جو کچھ لکھا ہوا تھا وہ ہمارے ساتھ شیئر کرتے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پیکا ایکٹ کالا قانون ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کرتے. مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کیے جوسیاسی حل نہیں چاہتے تھے۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو مینڈیٹ چوری کرنے والوں کے خلاف صوابی میں تاریخی جلسہ ہو گا۔علی امین گنڈاپور کو پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹانے کے بعد زیرگردش خبروں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ہے.علی آمین پر مکمل اعتماد ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں صوبے کی نمائندگی نہیں، فوری مخصوص نشستیں دے کر سینیٹ کا الیکشن کرایا جائے اورہم سب اپوزیشن جماعتوں سے ملیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک مہینہ مذاکرات ہوئے، کوئی حل نہیں نکلا، حکومت نے جو کچھ لکھا ہوا تھا وہ ہمارے ساتھ شیئر کرتے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے جسےکسی صورت قبول نہیں کرتے یہ میڈیا کی آواز بند کرنے کے لیے ہے، مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کئے جو چاہ ہی نہیں رہے تھے اور ایسے لوگ موجود تھے جو سیاسی حل نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 8 فروری کو صوابی میں تاریخی جلسہ ہو گا. یہ مینڈیٹ چوری کرنے والوں کے خلاف ہو گا. صوبہ میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی علی امین پر مکمل اعتماد ہے۔ بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ سینٹ انتخابات میں صوبہ کی نمائندگی نہیں ہے فوری مخصوص نشستیں دے کر سینٹ کا الیکشن کرایا جائے. ہم سب اپوزیشن جماعتوں سے ملیں گے۔