ملک کے سب سے مشہور سیاحتی ریجن میں برفباری کے نئے سلسلے کا آغاز ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
نتھیاگلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جنوری2025ء) ملک کے سب سے مشہور سیاحتی ریجن میں برفباری کے نئے سلسلے کا آغاز ہو گیا، نتھیاگلی، ٹھنڈیانی سمیت گلیات کے مختلف علاقوں نے برف کی سفید چادر اوڑھ لی، خیبرپختونخواہ کے دیگر سیاحتی علاقوں میں بھی برفباری نے موسم مزید سرد کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے سب سے مشہور سیاحتی ریجن گلیات اور خیبرپختونخواہ کے دیگر سیاحتی مقامات پر برفباری کے نئے سلسلے کا آغاز ہو گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نتھیاگلی، ٹھنڈیانی اور گلیات کے دیگر علاقوں میں برفباری کی وجہ سے موسم مزید سرد ہو گیا ہے۔ جبکہ اپر چترال اور ملحقہ علاقوں میں بھی گزشتہ شب سے بارشوں اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔ ریسکیو1122 کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ریسکیو 1122 اپر چترال ہائی الرٹ پر ہے۔(جاری ہے)
اپر چترال بونی میں ہلکی برفباری کے باعث بونی پل سے بازار تک ٹریفک متاثر ہو رہی تھی۔
ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے بونی پل سے بازار تک سڑک پر مٹی ڈال کر اپر چترال کے عوام کےلئے ٹریفک کی روانی کو بحال کیا۔ ریسکیو 1122 نے اپر چترال کے عوام سے گزارش کی ہے کہ بارشوں اور برفباری کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں جبکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ریسکیو1122 کے ٹال فری نمبر "1122"پر رابطہ کریں۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق خیبر پختو نخواہ، گلگت بلتستان،کشمیر اور خطہ پوٹھوہار میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سکردو میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 10 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔اس کے علاوہ ہنزہ میں منفی 6، کوئٹہ منفی 3، اسلام آباد ایک، پشاور، مظفرآباد 3، ملتان، سکھر، ڈیرا اسماعیل خان 6، لاہور، نوابشاہ7 اور کراچی میں 12ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے برفباری کے کے مطابق ہو گیا
پڑھیں:
شہروں میں ہوا کا معیار اور صوتی آلودگی: مستقبل کے یورپی اہداف کا حصول مشکل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جنوری 2025ء) یورپی یونین کے رکن ممالک نے ماضی میں اپنے لیے اس بات کو اجتماعی ہدف بنایا تھا کہ 2030ء تک اس بلاک میں بڑے شہری علاقوں میں واضح طور پر بہتر بنایا جائے گا اور وہاں شور کی صورت میں پیدا شدہ صوتی آلودگی سے متاثرہ شہریوں کی تعداد میں بھی 30 فیصد تک کمی لائی جائے گی۔
شور، آبی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ
یونین کے رکن ملک لکسمبرگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اب یورپی کورٹ آف آڈیٹرز (ای سی اے) نامی ادارے کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ بلاک ایئر کوالٹی اور صوتی آلودگی سے متعلق اپنے رضاکارانہ طور پر طے کردہ اہداف حاصل کرنے مین ناکام رہے گا۔
ای سی ےکے مطابق یورپی یونین میں شامل ممالک ان اہداف کو پورا کرنےیورپی ہوائی اڈوں پر آلودگی سے باون ملین انسانوں کو خطرہ کے راستوں سے ناکام ہوتے جا رہے ہے۔
(جاری ہے)
اس کے علاوہ تمام ترکوشیشوں کے با وجود بھی صوتی آلودگی سے متاثر ہونے والے شہریوں کی تعداد میں انیس فیصد کمی آنے کا امکان ہیں۔
ای سی اے نے کہا کہ یونین کے رکن زیادہ تر ممالک میں شہری علاقوں میں صوتی آلودگی سے متعلق اعداد و شمار ابھی تک یا تو نامکمل ہیں یا پھر ہنوز تاخیرکا شکار ہیں، جس کی وجہ سے اس ہدف کا بروقت حصول عملاﹰ انتہائی مشکل ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق یونین کے شہری علاقوں میں ہوا کے مجموعی معیار میں کچھ بہتری کے باوجود گاڑیوں سے خارج ہونے والی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیس کئی شہروں میں اب بھی فضائی آلودگی کا باعث بن رہی ہے۔
کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کا نتیجہ، پرندے صوتی آلودگی سے محفوظ
یورپی کورٹ آف آڈیٹرز نے اس رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ 2030ء تک ممکنہ طور پر یورپی شہری علاقوں میں شور سے متاثرہ شہریوں کی تعداد میں زیادہ سے زیادہ کمی بھی صرف 19 فیصد تک ہی ہو سکے گی۔
لیکن اگر اقدامات اور پیش رفت مثبت نہ رہے، تو اس تعداد میں کمی کے بجائے بدترین صورت میں تین فیصد تک کا اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ای سی اےکے مطابق یورپی یونین کے تمام باشندوں میں سے تین چوتھائی شہری علاقوں میں رہتے ہیں اور اسی لیے ان میں خراب ایئر کوالٹی اور صوتی آلودگی سے متاثرہ باشندوں کی شرح دیہی علاقوں کے رہائشی افراد میں ایسی شرح سے زیادہ ہوتی ہے۔
ماہرین کے اندازوں کے مطابق یورپی یونین میں فضائی آلودگی ہر سال تقریباً تین لاکھ باشندوں کی قبل از وقت موت کی وجہ بنتی ہے۔
ع ف / م م (ڈی پی اے)