شام کے نئے حکمران کا روس سے ماضی کی غلطیوں کے ازالے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
دمشق: شام کی نئی حکومت کے سربراہ احمد الشرع اور وزیرخارجہ اسد الشیبانی نے روس کے نائب وزیرخارجہ میخائیل بوغدانوف سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہےکہ روس ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وفد نے نائب وزیرخارجہ کی قیادت میں شام میں نئے حکومت کے بعد دمشق کا دورہ کیا، حکومتی سربراہان سے ملاقات کے دوران شام کی نئی انتظامیہ نے زور دیا کہ تعلقات کی بحالی کے لیے ماضی کی غلطیوں کا تدارک ہونا ضروری ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وفد کا یہ دورہ روس اور شام کے تعلقات کے نازک لمحات میں ہوا ہے، شامی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے اور مستقل بنیادوں پر اس کو برقرار رکھنا ضروری ہے اور اس کے لیے ہم کوششیں جاری رکھیں گے۔
شام کے سابق صدر بشارالاسد کی واپسی کی درخواست سے متعلق سوال پر ترجمان نے مؤقف دینے سے گریز کیا۔
خیال رہےکہ شام کے سابق صدر بشارالاسد نے روس میں سیاسی پناہ لے رکھی ہے، شام میں نئی حکومت قائم ہونے کے بعد پہلی مرتبہ روسی وفد نے دمشق کا دورہ کیا۔ واضح رہےکہ روس کو اس وقت طرطوس میں بحرہ اڈہ اور حمیمیم ایئربیس کو محفوظ رکھنا ہے کیونکہ روس سے باہر اس وقت ان کے پاس یہ دو بڑے فوجی اڈے ہیں، جنہیں محفوظ بنانے کے لیے شام کی نئی حکومت سے تعلقات کو استوار کرنا ضروری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شام کے
پڑھیں:
سول سوسائٹی گروپ کا مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی کا مطالبہ
سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس کے بعد تنظیم کے ممبران نے خبردار کیا کہ علاقے میں طویل سیاسی غیر یقینی صورتحال عوامی اعتماد کو ختم اور جمہوری اداروں کو کمزور کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کی ایک سرکردہ تنظیم ”گروپ آف کنسرنڈ سیٹیزنز” نے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرنے میں غیر معمولی تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریٹائرڈ سرکاری افسران، ججوں، ماہرین تعلیم، وکلاء، ڈاکٹروں، انجینئروں اور کاروباری افراد پر مشتمل غیر سیاسی تنظیم نے سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس کے بعد خبردار کیا کہ علاقے میں طویل سیاسی غیر یقینی صورتحال عوامی اعتماد کو ختم اور جمہوری اداروں کو کمزور کر رہی ہے۔ تنظیم نے ایک بیان میں منتخب نمائندگی کے بغیر مرکزی اور مقامی حکام کے دوہرے ڈھانچے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زمین پر موجود دہرے نظام حکومت کے سنگین نتائج ہوں گے۔ جی سی سی نے کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ریکارڈ بے روزگاری اور شکایات کے ازالے کی ناکامی انتہائی خطرناک ہے۔ بیان میں متنبہ کیا گیا کہ چھ سال سے زائد عرصے کے وقفے کے بعد منتخب حکومت کی تشکیل سے وابستہ عوامی توقعات گہری مایوسی میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے۔ بیان میں بھارتی سپریم کورٹ کے 11دسمبر 2023ء کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی کی ہدایت کی گئی تھی، مودی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مزید تاخیر کے بغیر اپنے وعدے پر عمل کرے جیسا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بروقت عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی تھی۔