فلسطین کے حامی غیرملکیوں کوامریکا بدر کرنے فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہودیوں کی مخالفت سے نمٹنے سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی افراد بشمول طلبہ کو امریکا سے نکال دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ’لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا‘، مصر بھی اہل غزہ کی بیدخلی کے خلاف
عرب میڈیا کے مطابق تمام غیر ملکی رہائشیوں کو متنبہ کیا جا رہا ہے جو جہاد حامی مظاہروں میں شامل ہوا انہیں تلاش کرکے امریکا سے ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔
حکمنامے کے کچھ مندرجات کے مطابق ’حماس کے تمام ہمدردوں‘ کے اسٹوڈنٹ ویزے بھی فوری طور پر منسوخ کردیے جائیں گے۔
دریں اثنا مئی میں جاری ہونے والے ایک سروے میں بتایا گیا تھا کہ امریکی جامعات میں ہونے والے 97 فیصد احتجاج پرامن تھے۔
مظاہروں میں شریک طلبہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اقدامات پر تنقید کو یہود مخالف جذبات سے جوڑنا ایک پرانی حکمت عملی ہے جس کا مقصد فلسطینی حقوق کے حامیوں کی آواز دبانا ہے۔
واضح رہے کہ ہارورڈ اور ہیرس کے ایک نئے سروے کے مطابق ہر 5 میں سے ایک امریکی ووٹر غزہ جنگ میں اسرائیل کے مقابلے میں حماس کی حمایت کرتا ہے۔
یہ سروے 15 اور 16 جنوری 2025 کے درمیان کیا گیا جس میں 2 ہزار 650 رجسٹرڈ ووٹرز کی رائے لی گئی۔ سروے کے نتائج کے مطابق 21 فیصد افراد نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حق میں رائے دی۔
ٹرمپ کے مجوزہ حکم نامے میں خاص طور پر ان افراد کو ٹارگٹ بنایا گیا ہے جو حماس اور حزب اللّٰہ کی حمایت کرتے ہیں۔ حکمنامے کے مطابق اس سے امریکا میں ان بین الاقوامی طلبہ، ملازمین، مہاجرین اور زائرین کے لیے خدشات پیدا ہو گئے ہیں جو ان تنظیموں سے وابستہ مظاہروں یا سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں لہٰذا انہیں فوری ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: زندگی ’صفر‘ سے شروع کرنے پر مجبور فلسطینیوں کی شمالی غزہ کی جانب واپسی جاری
اس حکم نامے میں تحقیقات، جانچ اور ملک بدری کے اقدامات کے لیے ہوم لینڈ سیکیورٹی، محکمۂ خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسیاں سخت نگرانی اور جانچ کے اقدامات کریں گی تاکہ ممکنہ خطرات کی نشاندہی کی جا سکے۔
حکم نامے کی تحت ایسے غیر ملکیوں کو بھی ملک بدر کیا جاسکتا ہے جو پہلے ہی امریکا میں موجود ہیں اور امریکا مخالف نظریات رکھتے ہیں یا نفرت انگیز نظریے کی تبلیغ کرتے ہیں جبکہ ویزا رکھنے والوں کی سخت جانچ کی جائے گی۔
خصوصاً ان افراد پر کڑی نظر رکھی جائے گی جو مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور شمالی افریقہ سے آئے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ حکم نامہ داخلی اور عالمی سطح پر شدید بحث کا باعث بنے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے گزشتہ دورِ اقتدار میں جاری کردہ ’مسلم بین‘ جیسا ہی ہے جس میں بغیر نام لیے مسلمانوں کو اور ان ممالک کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں۔
مزید پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟
دوسری جانب ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے تاکہ غیر ملکی افراد امریکی آزادی کا غلط استعمال کر کے نفرت یا تشدد کو فروغ نہ دے سکیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کے ناقدین، شہری حقوق کے ادارے اور مہاجرین کی وکالت کرنے والے گروہ نے خبردار کیا ہے کہ یہ حکم نسلی امتیاز، مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور آزادیٔ اظہار پر قدغن کا باعث بن سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا کا کالا قانون ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین کی حمایت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین کی حمایت کا کہنا ہے کہ کی حمایت کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کو فون کرکے مودی مشکل میں پھنس گئے
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اورامریکی صدرڈونلڈٹرمپ کےدرمیان ٹیلی فونک گفتگو کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں، دونوں رہنماؤں نےعالمی امن و سلامتی اورعوامی فلاح کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو کہا ہے کہ وہ مزید امریکی دفاعی ساز و سامان خریدیں۔ ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے وزیرِ اعظم مودی کو کہا کہ امریکا اور بھارت کے دوران باہمی تجارت برابری کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر ٹرمپ اور وزیرِ اعظم مودی کے درمیان ہندوستانی وزیرِ اعظم کے دورہ امریکا پر بھی گفتگو کی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیرِ اعظم مودی کی جلد امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق وزیرِ اعظم مودی آئندہ ماہ آرٹیفشل انٹیلیجنس سمٹ میں شرکت کرنے کے لیے پیرس جا رہے ہیں اور وہیں سے واشنگٹن روانہ ہو جائیں گے۔
بلومبرگ کے مطابق صدر ٹرمپ نےخصوصی طیارے میں صحافیوں کو بتایا کہ میرِی وزیرِ اعظم مودی سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، وہ اگلے ماہ وائٹ ہاؤس آئیں گے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو کے بعد اعلامیہ میں بتایا گیا کہ یہ ٹرمپ کے بطور صدر حلف اُٹھانے کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی پہلی گفتگو تھی۔
ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ سے بات چیت ہوئی ہے، امریکا بھارت باہمی مفاد اور بھروسہ مند شراکت داری کے لیے پُرعزم ہیں۔
نریندر مودی نے کہا کہ امریکا اور بھارت مل کر عوامی فلاح، عالمی امن و سلامتی اور خوشحالی کے لیے کام کریں گے۔
ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران بھارتی وزیراعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو دوسری بار امریکا کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد بھی دی۔
واضح رہے کہ امریکا بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جبکہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت امریکا کا بڑا اسٹریٹجک پارٹنر بھی ہے۔