بھارت سے آنے والے نایاب ہرن کو آزاد کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لاہور:
پنجاب وائلڈلائف کے حکام نے شکر گڑھ کے سرحدی گاؤں ڈوگرہ میں بھارت سے آنے والے ایک نایاب نسل کے سامبر ہرن کو ریسکیو کرکے اسے دوبارہ قدرتی ماحول میں آزاد کر دیا۔
یہ سامبر ہرن اپنے مسکن سے بھٹک کر پاکستانی سرحدی علاقے میں داخل ہو گیا تھا، جہاں مقامی لوگوں نے اسے پکڑ لیا اور پنجاب وائلڈلائف کو اطلاع دی۔
وائلڈلائف کی ٹیم نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے شکر گڑھ کے نواحی علاقے ڈوگرہ میں پہنچ کر سامبر ہرن کو ریسکیو کیا۔
حکام کے مطابق یہ نر سامبر تقریباً ڈھائی من وزنی اور مکمل طور پر صحت مند تھا۔ پنجاب رینجرز کی نگرانی میں اسے دوبارہ قدرتی ماحول میں چھوڑ دیا گیا۔
وائلڈلائف حکام کے مطابق موسم سرما میں سانبر، نیل گائے اور دیگر جنگلی جانور اکثر خوراک کی تلاش یا شکاریوں کے خوف سے اپنے مسکن سے بھٹک کر بھارت سے پاکستان کی سرحدی علاقوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔ لاہور کے جلو پارک میں موجود نیل گائے اور سانبر ہرن کی بڑی تعداد بھی اسی طرح بھارت سے پاکستان آئی تھی، جو اب یہاں مستقل طور پر رہ رہے ہیں۔
یہ واقعہ جنگلی حیات کے تحفظ اور سرحدی علاقوں میں ان کی نقل و حرکت کے بارے میں آگاہی پیدا کرتا ہے۔ پنجاب وائلڈلائف کی جانب سے اس طرح کے اقدامات جنگلی جانوروں کے تحفظ اور انہیں محفوظ ماحول فراہم کرنے کی کوششوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر انہیں کوئی جنگلی جانور نظر آئے تو فوری طور پر وائلڈلائف حکام کو اطلاع دیں، تاکہ اسے محفوظ طریقے سے ریسکیو کرکے اس کے قدرتی مسکن میں واپس بھیجا جا سکے۔
اس واقعے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی علاقوں میں جنگلی حیات کی نقل و حرکت ایک عام بات ہے، اور اس کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ جنگلی جانوروں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت سے
پڑھیں:
نیب کا ملک ریاض کی حوالگی کیلیے امارات سے رابطہ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ملک کو متحدہ عرب امارات سے وطن واپس لانے کا عمل شروع کر دیا، نیب حکام نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ملک کی حوالگی کے لیے اماراتی حکام سے رابطہ کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق معاملے سے آگاہ نیب کے ایک ذرائع نے منگل کو بتایا کہ پراپرٹی ٹائیکون کو بین الاقوامی انسداد منی لانڈرنگ قوانین اور ویانا کنونشن کے تحت متحدہ عرب امارات سے ملک بدر کروایا جائے گا۔نیب نے متحدہ عرب امارات کے حکام سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے رابطہ کیا ہے جن کے
بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے ناقابل گرفت ہیں۔ذرائع نے پی ٹی آئی کے اس موقف کی نفی کی ہے کہ ملک ریاض پر برطانوی حکام نے 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں کرپشن کا الزام نہیں لگایا تھا۔ذرائع نے نومبر 2021 میں برطانیہ کی رائل کورٹ آف جسٹس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اپیل مسترد کرتے ہوئے برطانوی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہوم آفس کا یہ نتیجہ کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے بحریہ ٹاؤن کے معاملات میں کرپشن اور مالی/کاروبای بدانتظامی میں ملوث رہے ہیں، بحریہ ٹاؤن ملک ریاض اور ان کے اہلخانہ کی زیر ملکیت اور زیرانتظام کمپنی ہے جسے ایشیا کی سب سے بڑی پراپرٹی ڈیولپر کمپنی شمار کیا جاتا ہے‘۔ذرائع نے بتایا کہ برطانوی محکمہ داخلہ نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے کا ویزا نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی تحقیقات اور 2019 میں طے پانے والے معاملات، بحریہ ٹاؤن کیسز میں سپریم کورٹ کے فیصلوں، بحریہ ٹاؤن کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس میں جمع کرائی گئی رقم پر جے آئی ٹی کی رپورٹ اور بحریہ ٹاؤن کے خلاف اپریل 2019 میں دائر کردہ نیب ریفرنس کا جائزہ لینے کے بعد کا منسوخ کیا تھا۔