پشاور:

خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی میں چالیس کروڑ کی بے قاعدگیاں کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹر جنرل پاکستان نےسال 22-2021 آڈٹ رپورٹ خیبرپختونخوا اسمبلی میں جمع کرادی ہے۔ جس میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق غیر ضروری ڈیلی ویجرز کو پندرہ کروڑ سے ذائد ادائیگیاں کی گئیں۔انکو بھی کسی اسسمنٹ کی بنیاد کے بغیر رکھا گیا تھا، اسکے لئے کوئی افیشل آرڈر بھی نہیں کیا گیا تھا۔ کیڈرز کے غیر ضروری بھرتیوں پر بھی خزانہ کوچار کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔

اسی طرح پراونشل ڈائریکٹرز کو ایک کروڑ تیس لاکھ روپے غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔ کونسل آف کامن انٹرسٹ کے  34 ویں اجلاس 2017 کے مطابق پراونشل ڈائریکٹرز اور الائیڈ سٹاف کو تنخواہیں کے لئے متعلقہ صوبائی حکومتیں ڈائریکٹر جنرل پٹرولیم کنسشن کو ادا کرے گی تاہم مینجمنٹ خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی نے ڈی جی(پی سی )میں کام کرنے والے پراونشل ڈائرکٹرز کو نومبر 2017 تک ہر مہینے 000۔250 کی ادائیگی کی۔

تاہم سروس کی مدت کےلئے ملازمت کے معاہدے کی کوئی ٹرمز اینڈ کنڈیشن پر عمل درآمد کروایا گیا۔جسکی وجہ سے 25۔13 ملین روپے کی غیر مجاز رقم کی نومبر 2017 سے مارچ 2022 تک ادائیگی کی گئی۔

سیکورٹی الات اور سپیشل الاونسز کی مد میں بھی کمپنی کو دو کروڑ تیس لاکھ کا نقصان ہوا ہے۔ چیف انٹرل اڈیٹر، منیجر کارپوریٹ فنناس اینڈ  ٹیکسیشن کی تعیناتیوں اور انکو بطور کمپنی سیکریٹری میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔دونوں تعیناتیوں سے خزانے کو تین کروڑ 88 لاکھ روپے نقصان ہوا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق کارپوریٹ گورننس رولز 2013 کی شق رولز 14(4)اور رولز 23(2)کے تحت کوئی بھی شخص پبلک سیکٹر کمپنی کے سیکریٹری کے طور پر متعین نہیں کیا جاسکتا جب تک وہ کسی پروفیشنل  اکاؤنٹٹس تصدیق شدہ یا کارپوریٹ یا چارٹرڈ سیکٹریز کا ممبر نہ ہو اور بزنس ایڈمنسٹریشن،کامرس اور لاء یونیورسٹی سے گریجویٹ اور کم از کم پانچ سال کے تجربے کا حامل ہو۔

اسی طرح آڈٹ کمیٹی کی منظوری کے بعدچیف انٹرنل آڈیٹر مقرر کیا جاتا ہے اسکے لئے بھی پانچ سال تجربے کی شرط ہے۔آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ منیجمنٹ نے 14 مئی 2017 کو پوسٹ کومکمل مشتہر نہیں کیا۔

ملازمت کے لئے جس اہلیت کی ضرورت تھی اسکو بھی تبدیل کیا گیا۔امیدوار کا انٹرنل  آڈٹ کا کسی پبلک سیکٹر ادارے میں کوئی تجربہ بھی نہیں تھا جبکہ امیدوار کی شارٹ لسٹنگ مینیجر کارپوریٹ فنناس کارپوریٹ افیئرز اینڈ ٹیکسیشن مینجمنٹ کی ہوئی اور اسکو مینیجر کارپوریٹ فنناس کی تقرری کی گئی جوکہ بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری کی بنیاد پر تھی لیکن اسکی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق نہیں ہوسکی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لئے

پڑھیں:

مذاکرات کاباضابطہ’’دی اینڈ‘‘فیصل سلیم کامشکوک کردار

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کاباضابطہ دی اینڈ ہوگیاہیاور دونوں فریق اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں جب کہ سپیکرسردارایاز صادق نے جومخلصانہ کوششیں کیں،ان کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلالیکن اب تحریک انصاف نے سپیکرکے خلاف آئندہ بیان بازی نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیاہے اور ان کے کردار کوسراہا،حکومت نے آج اکیلے ہی کمیٹی کااجلاس کیا،جو کچھ دیرہی سپیکرکی صدارت میں منعقد ہوا،سپیکر نے اس پر کہاکہ وہ کافی دیر پی ٹی آئی کی کمیٹی کاانتظارکرتے رہے آج بھی ان سے رابطہ کیالیکن انہوں نے جواب نہیں دیا،سپیکرنے اس امیدکااظہارکیاکہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے،اہم بات یہ ہے کہ سپیکرنے کمیٹیوں کے خاتمے کا باضابطہ اعلان نہیں کیااور اب بھی اس بات کی گنجائش موجود ہے کہ کسی بھی موقع پر اگر پی ٹی آئی لچک دکھائے گی تو مذاکرات بحال ہوسکتے ہیں دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ ہماراجواب تیارتھا،چونکہ پی ٹی آئی کی کمیٹی نے بائیکاٹ کیااس لیے ہم فی الحال میڈیاسے جواب شیئرنہیں کرسکتے اگروہ آتے ہیں تو ان کے حوالے کردیتے ہیں دونوں فریقوں کی غیرسنجیدگی اور ضدبازی کے باعث مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمدنہیں ہوا،حالانکہ سپیکرایازصادق نے اپنی پارٹی کے بعض سینئررہنماوں کوناراض کرکے مذاکرات کے لیے کرداراداکیاتھا،پیکاایکٹ کی سینیٹ سے منظوری کے بعد اب صحافتی تنظیموں نے صدرآصف علی زرداری سے امیدلگالی ہے کہ وہ اس بل پر دستخط نہیں کریں گے ،سینیٹ سے متنازع بل کی منظوری پر اپوزیشن نے احتجاج اور صحافیوں نے پریس گیلری سے بائیکاٹ کیا،پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے یقین دلایاہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیشن تحریری طور پر تجاویزدے گی تو اس بل کو دوبارہ بھی ایوان میں لایاجاسکتاہے کیونکہ حکومت نے صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں نہیں لیا،تحریک انصاف کی قیادت پیکاایکٹ ترامیم کی مخالفت تو کررہی ہے لیکن افسوسناک امریہ ہے کہ سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کے چیئرمین فیصل سلیم کاکرداربہت مشکوک تھا،فیصل سلیم کا تعلق تحریک انصاف سے ہے اورانہوں نے گزشتہ روز قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں عجلت میں بل پاس کرایااور جے یوآئی کے سینیٹرکامران مرتضیٰ کی ترامیم کو ریکارڈ کاحصہ بنانے سے انکار کیا،اگر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کمیٹی کے اجلاس کو چند دن کے لیے موخرکردیتے تو حکومت صحافتی تنظیموں سے مذاکرات پرمجبورہوجاتی ،گوکہ بیرسٹرگوہرنے یہ بیان دے دیاہے کہ فیصل سلیم کو مشکوک کرداراداکرنے پر پارٹی کی طرف سے شوکازنوٹس دیاجائے گاواضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظورکے موقع پر بھی فیصل سلیم غائب ہوگئے تھے اور انہوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی مگر ووٹ پورے ہونے کی صورت میں حکمران اتحاد نے ان سے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں لیاتھا۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں رواں سال کا دوسرا ایم پاکس کیس رپورٹ
  • آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں خیبر پختونخوا میں بڑی بے ضابطگیوں کی نشاندہی
  • چین کا عالمی ریل اینڈ روڈ طلسم ہوشربا اور اپنا کفران نعمت
  • پاکستان کو میری ٹائم شعبے میں سالانہ 5 ہزار ارب کا نقصان، کوئی بندرگاہ دنیا کی سرفہرست 60 پورٹس میں شامل نہیں
  • 5 سالوں میں آئی ٹی برآمدات میں کتنا اضافہ ہوا؟
  • کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کے 58 ویں کانووکیشن سے خطاب کر رہے ہیں
  • چیف جسٹس آف پاکستان کی سیدہ تنزیلہ صباحت کو سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان تعینات کرنے کی سفارش
  • مذاکرات کاباضابطہ’’دی اینڈ‘‘فیصل سلیم کامشکوک کردار
  • بھارتی پنجاب، 3 کروڑ کی 90 فیصد آبادی کو مفت بجلی میسر