Jasarat News:
2025-04-15@09:29:59 GMT

2030 تک پاکستان جی-20 کا حصہ بن جائے گا: اسحاق ڈار

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

2030 تک پاکستان جی-20 کا حصہ بن جائے گا: اسحاق ڈار

اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی بے پناہ اقتصادی صلاحیت کے باعث 2030 تک دنیا کی بہترین معیشتوں کے گروپ جی-20 کا حصہ بن جائے گا۔

معیشت پر پاکستان بزنس کونسل کے مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تمام شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ ملک کی اقتصادی خودمختاری کے لیے مل کر کام کریں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن چکا ہے اور مہنگائی دوہرے ہندسے سے کم ہو کر صرف چار فیصد پر آ گئی ہے۔انہوں نے “اڑان پاکستان” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کا ایک لائحہ عمل ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ترسیلات زرمیں ریکارڈاضافہ معیشت کیلئے اچھی خبر

 اسلام آباد(طارق محمودسمیر)  دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کا حجم پہلی بار 4 ارب ڈالر کی حد عبور کرگیا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2025 کے دوران ترسیلاتِ زر کا حجم 4.1 ارب امریکی ڈالر
رہا جس نے پہلی بار اس حد کو عبور کیا ،وزیراعظم شہبازشریف نے ترسیلات زرمیں ریکارڈاضافے کواطمینان بخش قراردیتے ہوئے کہاہے کہ یہ پیشرفت اوورسیزپاکستانیوں کی طرف سے حکومتی پالیسیوں پر اعتمادکامظہرہے، بلاشبہ ترسیلات زر کسی بھی ملک کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ ایک اہم ذریعہ آمدن ہیں۔ پاکستان کے لیے بھی بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم معاشی استحکام میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں، پاکستان کو ہر سال اربوں ڈالرز کی صورت میں ترسیلات زر موصول ہوتی ہیں جو کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے، اور ملکی کرنسی کو مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو تقریباً 27 ارب ڈالرز کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جو کہ جی ڈی پی کا ایک اہم حصہ ہیں،ترسیلات زر نہ صرف ملک کے معاشی پہلو کو متاثر کرتی ہیں بلکہ سماجی سطح پر بھی ان کے اثرات نمایاں ہوتے ہیں۔ ان رقوم سے ملک میں لاکھوں خاندانوں کی روزمرہ ضروریات پوری ہوتی ہیں، تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات حاصل کی جاتی ہیں۔ دیہی علاقوں میں خاص طور پر ترسیلات کی بدولت معیارِ زندگی میں بہتری آتی ہے تاہم، ترسیلات زر میں تسلسل برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ عالمی معاشی سست روی، تیل پیدا کرنے والے ممالک میں ملازمتوں میں کمی، اور غیر رسمی ذرائع (ہنڈی/حوالہ)کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے ترسیلات میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔ اس کے علاوہ، شرح تبادلہ میں عدم استحکام اور حکومتی پالیسیوں کی غیر یقینی کیفیت بھی ترسیلات پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔حکومت اور اسٹیٹ بینک نے ترسیلات زر کو باضابطہ چینلز سے لانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جیسے ‘روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ ، ‘پک ری میٹ اور ترسیلات پر ترغیبات  ، ان اسکیمز کے باعث ترسیلات میں کچھ حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، تاہم مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نادیدہ مگر طاقتور ستون ہیں۔ ان کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو نہ صرف سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے ہوں گے بلکہ انہیں ترغیبات دے کر قانونی ذرائع سے رقوم بھیجنے کی حوصلہ افزائی بھی کرنی ہوگی۔یقیناً اوورسیز کنونشن کاانعقاد ایک اہم اور مثبت قدم ہیاس سیاوورسیز کے مسائل کوسمجھنے میں مددملے گی تاہم یہ اہم فورم محض نمائشی نہیں ہوناچاہئے بلکہ حقیقی مسائل کے حل اور قومی ترقی میں اوورسیز پاکستانیوں کی شمولیت کو یقینی بنایاجایاچاہئے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے
  • ترسیلات زرمیں ریکارڈاضافہ معیشت کیلئے اچھی خبر
  • ہمارا نظریاتی و سیاسی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ریاست پر کوئی اختلاف نہیں، گورنر سندھ
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
  • حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ 
  • پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے.ویلتھ پاک
  • چین کا امریکا کو کھلا چیلنج: دنیا امریکا پر ختم نہیں ہوتی، ہم آخری دم تک لڑیں گے
  • ایران 8 پاکستانیوں کے قاتلوں کو گرفتار کر کے سزا دے، دہشت گرد تنظیمیں افغانستان سے آپریٹ، لگام دی جائے: وزیراعظم
  • اوورسیز پاکستانیز دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں; عطاءاللہ تارڑ
  • دہشتگردی ایک عالمی چیلنج،دنیا پاکستان سے بھرپور تعاون کرے، وزیرداخلہ کی امریکی وفد سے گفتگو