چارسدہ میں صحافی کا قتل، عدالت کو مجرم کو 4 بار سزائے موت کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ایڈیشنل سیشن جج چارسدہ کی عدالت نے صحافی قتل کیس کے مجرم ارشد جمال کو چار بار سزائے موت کی سزا دینے کا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے واردات میں اسلحہ فراہم کرنے والے دوسرے مجرم سکندر خان کو تین سال قید کی سزا سنائی۔
تفصیلات کے مطابق مجرم نے 30 اکتوبر 2018 کو فائرنگ کرکے صحافی احسان شیرپاؤ سمیت چار افراد کو قتل کیا تھا۔ صحافی احسان شیرپاؤ کو اپنے گھر کے سامنے 30 اکتوبر 2018 کو اپنے چچازاد بھائی ارشاد جمال نے پہلے اپنے گھر میں اپنی والدہ ، بھابھی اور بھتیجا کو قتل کردیا تھا جبکہ گھر سے باہر نکل کر صحافی احسان شیرپاؤ کو گھر کے سامنے گولیوں کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کردیا تھا۔
واقعے کے فوراً پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے کچھ ہی دنوں میں مجرم ارشد جمال کو گرفتار کرلیا، 6 سال مسلسل عدالتی کارروائی کے بعد ایڈیشنل سیشن جج چارسدہ کی عدالت نے صحافی قتل کیس کے مجرم ارشد جمال کو چار بار سزائے موت دی۔
عدالت نے واردات میں اسلحہ فراہم کرنے والے دوسرے مجرم سکندر خان کو تین سال قید کی سزا سنائی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے؟.جسٹس جمال مندوخیل
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے روبرو دوران سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں وکیل مخدوم علی خان کے دلائل مکمل نہ ہوسکے، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی.(جاری ہے)
جسٹس امین الدین خان نے وکیل مخدوم علی خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی غیر موجودگی میں وکلا سے کہا کہ دلائل دے دیں، وکلا نے کہا کہ مخدوم علی خان سینئر ہیں، جب تک وہ ختم نہیں کریں گے، ہم دلائل نہیں دیں گے، کوشش کریں آپ دلائل جلدی ختم کر لیں مخدوم علی خان نے موقف اختیار کیا کہ میں اپنے دوست خواجہ حارث کو فالو کرتا ہوں، کوشش کروں گا، جتنی جلدی ہوسکے ، دلائل ختم کرلوں. مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انکم ٹیکس آمدن پر لگایا جاتا ہے، اس میں کوئی خاص مقصد نہیں ہوتا، ٹیکس کا سارا پیسہ قومی خزانے میں جاتا ہے جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے؟. مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کے مطابق سپر ٹیکس کا پیسہ بے گھر افراد کی بحالی کے لیے استعمال ہونا تھا، 2016 میں سپر ٹیکس شروع کیا گیا، 2017 میں ایک سال کے لیے توسیع کی گئی، 2019 میں توسیع کے لفظ کو آن ورڈز کر دیا گیا، 2016 میں جس مقصد کے لیے ٹیکس اکھٹا کیا گیا تھا، اس میں صوبوں میں تقسیم نہیں ہونا تھا انہوں نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق تمام اصول 1973 کے آئین میں موجود ہیں. جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا رقم 8 روپے ہو یا آٹھ کھرب روپے، کیا اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے؟ وکیل حافظ احسان نے کہا یہاں معاملہ رقم کی تقسیم کا نہیں، رقم کی تقسیم کے حوالے سے عدالت نے کوئی احکام جاری نہیں کیے. مخدوم علی خان نے کہا کہ اس وقت تک ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس میں فرق ہے، آمدن کم ہو یا زیادہ انکم ٹیکس دینا پڑتا ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 113 کے مطابق کم سے کم آمدن پر بھی ٹیکس لاگو ہوتا ہے جسٹس امین الدین خان نے پوچھا مخدوم صاحب آپ کو مزید کتنا وقت چاہیے؟ مخدوم علی خان نے جواب دیا میں پرسوں تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے آپ نے اپنے دوست کو اس معاملے میں فالو نہیں کرنا، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی.