امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرکے انہیں غیر ممالک بھجوادینے کی تجویز کو مصر کے صدر عبد الفتح السیسی نے بھی مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا کہ ان کا ملک اس غیر منصفانہ اقدام کا حصہ نہیں بنے گا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر عبد الفتح السیسی نےکہا ہے کہ فلسطینیوں کی بے دخلی ایک غیر منصفانہ اقدام ہوگا اور مصر اس میں شریک نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی منصوبہ مسترد، اردن  غزہ کی حمایت میں ڈٹ گیا

واضح رہے کہ امریکی صدر کے غزہ کی تعمیر نو کے نام پر فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے بیدخل کرنے اور انہیں مصر اور اردن منتقل کروانے کے ارادے کا ساتھ دینے سے اردن پہلے ہی انکار کرچکا ہے۔ علاوہ ازیں عرب دنیا کی نمائندگی کرنے والی 22 رکنی تنظیم عرب لیگ بھی مصر اور اردن کے مؤقف کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ فرانس نے بھی فلسطینیوں کے حق میں نعرہ بلند کرتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ اسے یہ جبری بیدخلی قبول نہیں۔

مصر کے صدر عبد الفتح السیسی کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی بیدخلی سے متعلق جو کچھ کہا جارہا ہے اس کے مصر کی سلامتی پر ہونے والے اثرات کے باعث بالکل برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اردن اور مصر غزہ سے تعلق رکھنے والے زیادہ سے زیادہ پناہ گزینوں کو قبول کریں۔

انہوں نے کہا تھا کہ غزہ تباہ ہوچکا ہے اور وہاں سے فلسطینیوں کی منتقلی مستقل بھی ہوسکتی ہے۔ غیر جانبدار حلقوں اور خود فلسطینیوں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی یہ بات اشارہ کرتی ہے کہ پٹی کی نام نہاد تعمیر نو کے جھانسے میں آکر اگر ایک مرتبہ فلسطینی اپنے علاقے سے نکل گئے تو پھر اپنی سرزمین پر دوبارہ قدم رکھنا ان کے لیے ناممکن ہوجائے گا۔

اردن کا مؤقف

اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے ایک سے زیادہ مرتبہ اس موقف کو دہرایا ہے کہ ان کا ملک فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے بارے میں کسی بھی بات چیت کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھگی باور کرایا کہ اردن امریکا کے اس ارادے کے سامنے ڈٹا رہے گا۔

فرانس کیا کہتا ہے؟

اس حوالے سے فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں آبادی کی کسی بھی طرح کی جبری نقل مکانی ناقابل قبول ہوگی۔

عرب لیگ کا دوٹوک مؤقف

عرب لیگ کی جانب سے بھی غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ مسترد کرتے ہوئے مصر اور اردن کے موقف کی حمایت کی گئی ہے۔

مزید پڑھیے: غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرنے کا ٹرمپ کا پلان عرب لیگ نے مسترد کردیا

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط کا کہنا ہے کہ عربوں کا مؤقف فلسطینیوں کے بارے میں غیر متزلزل ہے چاہے وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ہوں یا غزہ میں ہوں۔

تعمیر نو ہو یا کچھ اور تجویز قبول نہیں، حماس

غزہ میں کا انتظام سنبھالنے والی فلسطینیوں کی نمائندہ تنظیم حماس بھی خواہ تعمیر نو ہی کے نام پر کیوں نہ ہو ٹرمپ کی اس تجویز کو ٹھکرا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا فلسطینیوں کی غزہ سے بیدخلی کا منصوبہ فرانس نے بھی مسترد کردیا

حماس کے رہنما باسم نعیم نے واضح کردیا ہے کہ غزہ سے نقل مکانی کی کوئی پیش کش قابل قبول نہیں خواہ یہ پیش کش تعمیر نو کے نام ہی پر کیوں نہ کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اردن کا انکار ٹرمپ غزہ پلان عرب لیگ ڈٹ گئی فلسطینیوں کی بیدخلی کا امریکی منصوبہ مصر کا امریکا کو جواب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اردن کا انکار ٹرمپ غزہ پلان مصر کا امریکا کو جواب فلسطینیوں کی کا کہنا عرب لیگ

پڑھیں:

ٹرمپ کی دھمکیوں کے سائے میں ایران امریکا جوہری مذاکرات آج ہوں گے

واشنگٹن:

ٹرمپ کی دھمکیوں کے سائے میں ایران امریکا جوہری مذاکرات آج عمان میں ہوں گے۔

مذاکرات میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی کریں گے جبکہ امریکی وفد کی نمائندگی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کریں گے، عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسعیدی ثالث کا کردار ادا کریں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران ان مذاکرات میں شدید شکوک و شبہات کے ساتھ شریک ہو رہا ہے خاص طور پر جب امریکا اور اسرائیل کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر امریکا پر زور دیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے لیے فوجی حملے کیے جائیں دوسری جانب ٹرمپ نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو ایران پر شدید بمباری کی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس نے جمعہ کو ایک بار پھر ٹرمپ کی دھمکی دہرائی کہ اگر ایران نے اپنا جوہری پروگرام ختم نہ کیا تو "اسے بھاری قیمت چکانا ہوگی"۔ 

امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے وال اسٹریٹ جرنل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کی "ریڈ لائن" یہ ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل نہ ہو اور جوہری پروگرام کا خاتمہ مذاکرات کی ابتدائی شرط ہے تاہم انہوں نے مفاہمت کے دوسرے راستوں کے لیے آمادگی کا بھی عندیہ دیا۔

دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ ہونے والے اعلیٰ سطحی جوہری مذاکرات کے ذریعے خلوص نیت کے ساتھ سفارتکاری کو ایک حقیقی موقع دے رہا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایکس پر کہا کہ امریکا کو ایران کے مذاکرات میں شامل ہونے کے فیصلے کی قدر کرنی چاہیے مگر واشنگٹن کا انداز اب بھی جارحانہ اور دھمکی آمیز ہے۔ 

ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تختِ روانچی نے کہا کہ اگر امریکا کی جانب سے دھمکیاں اور دباؤ نہ ہو تو معاہدے تک پہنچنے کے امکانات روشن ہیں تاہم ہم ہر قسم کی دھونس اور دھمکی کو مسترد کرتے ہیں۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی نے ایکس پر لکھا کہ ایران نے اہم اور عملی تجاویز تیار کی ہیں تاکہ منصفانہ معاہدہ ممکن ہو سکے۔

ایران نے واضح کیا ہے کہ یہ "بالواسطہ مذاکرات" ہوں گے جن میں عمان ثالثی کرے گا۔ ایران کے مطابق عراقچی "مکمل اختیارات" کے ساتھ مذاکرات کے لیے روانہ ہو رہے ہیں تاہم ٹرمپ کا کہنا کہ یہ "براہِ راست مذاکرات" ہوں گے۔

یاد رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان سابق صدر باراک اوباما کے دور میں جوہری معاہدہ ہوا تھا، جس سے 2018 میں صدر ٹرمپ نے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

اس کے بعد ایران نے یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کیا، جس سے مغرب کو خدشہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ سکتا ہے، حالانکہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام مکمل طور پر پرامن توانائی کے حصول کے لیے ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ حملے شروع ہو چکے ہیں جبکہ لبنان اور شام پر بھی بمباری کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی جانب سے یمن میں حوثی اہداف پر حملے بھی جاری ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان مذاکرات سے کسی ممکنہ معاہدے کے آثار نظر آئے تو خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کے خلاف مقدمہ
  • قومی اسمبلی : غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور
  • قومی اسمبلی میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور
  • روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی
  • لاکھوں روپے ریویو فیس ادا نہ کرنے پر کراچی کے صارف کی درخواست مسترد، نیپرا ممبر کا فیصلے کیخلاف اختلافی نوٹ
  • جے یوآئی نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا‘ سینیٹ میں بل کے خلاف تحریک التواءجمع
  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ ذہنی طور پر صحت مند ہیں؟ رپورٹ جاری
  • ٹرمپ کی ٹیم نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کو "بہت مثبت" کیوں قرار دیا؟
  • ایران کے ساتھ بات چیت مثبت پیش رفت ہے، ڈونالڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کی دھمکیوں کے سائے میں ایران امریکا جوہری مذاکرات آج ہوں گے