برطانوی خواتین کینسر ویکسین کی عدم دستیابی کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لندن: برطانیہ میں خواتین کینسر ویکسین کی عدم دستیابی پر پریشانی میں مبتلا ہونے سے متعلق مقامی میڈیا نے خبر نشر کی ہے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق لندن کی یارکشائر کاو¿نٹی کے متعدد علاقوں میں سیکڑوں لڑکیاں اور خواتین ایسی ہیں جو انسانی پیپیلوما وائرس یعنی انگریزی اصطلاح (HPV) کے خلاف زندگی کو تحفظ دینے والی ویکسین سے محروم رہ جاتی ہیں، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سروائیکل کینسر سمیت دیگر مہلک بیماریوں سے تحفظ کے لیے دی جاتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی اعداد و شمارسے پتا چلا کہ یارکشائر بھر میں ویکسینیشن کی شرح پریشان کن حد تک معدوم ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے طبی ماہرین نے عدم تحفظ کے خدشات کا اظہار کردیا ہے۔ مذکورہ ویکسین عموماً اسکولوں میں دی جاتی ہے، مگر دیکھا جائے تو چند برسوں میں متعدد وجوہات جس میں وبائی امراض، والدین میں معلومات کی کمی اور ویکسین کے بارے میںغلط فہمیوں کی وجہ سے بے شمار لڑکیاں ایچ پی وی سے محروم رہ گئی ہیں۔
بین الاقوامی طبی ماہرین نے یہ واضح کردیا ہے کہ HPV ویکسین نہ صرف سروائیکل کینسر بلکہ دیگر متعلقہ سرطان سے تحفظ میں معاونت کرتی ہے اور اس سے زیادہ سے زیادہ استعفادہ صحت عامہ کے لیے بے انتہا ناگزیر ہے۔ مذکورہ حوالے سے اعلیٰ حکام نے والدین کو یہ باور کریا ہے کہ وہ اپنی لڑکیوں کو ایچ پی وی لازماً فراہم کریں تاکہ مستقبل کے پیش نظر مہلک بیماریوں سے تحفظ حاصل کر سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران ہوئی جہاز کی بتیاں بجھا کیوں دی جاتی ہیں؟اصل وجہ جانئے
جب کسی طیارے میں اُڑان سے قبل یا لینڈنگ سے چند لمحے پہلے کیبن کی لائٹس مدھم کی جاتی ہیں تو باقاعدہ فضائی سفر کرنے والے مسافر فوراً سمجھ جاتے ہیں کہ اب اُڑان کا وقت قریب ہے یا جہاز زمین پر اترنے والا ہے۔ اگرچہ یہ عمل عمومی طور پر قبول کیا جاتا ہے، لیکن اس کے پیچھے اصل وجہ کیا ہے؟
امریکی ایئرلائن کے سینئر پائلٹ جون لیوس کے مطابق، ”آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی آنکھیں رات کی روشنی میں دیکھنے کے قابل ہو جائیں۔ان کا کہنا ہے کہ رات کے وقت اُڑان یا لینڈنگ کے دوران لائٹس مدھم کرنے سے مسافروں کی آنکھیں تاریکی کے لیے پہلے سے تیار ہو جاتی ہیں، تاکہ ہنگامی صورتِ حال میں باہر کے کم روشنی والے ماحول میں نکلتے ہوئے وہ فوراً دیکھ سکیں۔
دن کے وقت یہ عمل کم ضروری ہوتا ہے، لیکن مدھم لائٹس انجن کی طاقت پر بوجھ کم کرتی ہیں، جس سے طیارہ جلدی اور بہتر انداز میں ٹیک آف کر سکتا ہے۔لیکن سب سے اہم وجہ حفاظت ہے۔ ماہرین کے مطابق، ہماری آنکھوں کو تاریکی سے مکمل ہم آہنگ ہونے میں 10 سے 30 منٹ لگ سکتے ہیں۔ لہٰذا، اگر کسی ایمرجنسی میں فوری طور پر جہاز خالی کرنا پڑے، تو یہ چند سیکنڈ کی بینائی کی تیاری زندگی بچا سکتی ہے۔ مدھم لائٹس میں ایمرجنسی لائٹنگ اور راستے کی نشاندہی کرنے والی روشنیاں بھی واضح دکھائی دیتی ہیں۔
اسی اصول کے تحت، پرواز سے قبل کھڑکی کے پردے (شَیڈز) اوپر رکھنے کو کہا جاتا ہے، تاکہ باہر کے حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔ عملے کو بھی باہر کی صورتحال جیسے ملبہ، آگ یا خطرات کا فوری اندازہ ہو سکے۔مزید یہ کہ، بہت سے مسافروں کو بھی پرواز اور لینڈنگ کے دوران باہر دیکھنے سے سکون ملتا ہے۔ باہر کی روشنی سے کیبن کا اندرونی ماحول قدرتی روشنی سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے، اور ہنگامی انخلا کی صورت میں مسافروں کو باہر نکلنے میں کم الجھن محسوس ہوتی ہے۔
پائلٹ بھی یہی کرتے ہیں۔ لیوس کا کہنا ہے کہ وہ کاک پٹ کی روشنی کو باہر کے مطابق ڈھالتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر آسمان میں بجلی چمک رہی ہو تو وہ روشنی تیز کر دیتے ہیں تاکہ بجلی کی چمک آنکھوں کو عارضی طور پر اندھا نہ کرے۔اگرچہ ہر ایئرلائن کی اپنی پالیسی ہوتی ہے، لیکن عمومی اصول یہی ہے کہ لائٹس کی تبدیلی مسافروں کی حفاظت اور سکون کے لیے کی جاتی ہے۔تو اگلی بار جب لائٹس مدھم ہوں، نیند کی پٹی (sleep mask) پہننے سے پہلے ذرا رک جائیں۔ شاید یہ آپ کی حفاظت کے لیے ضروری ہو!