سعودی فنڈز سے مالاکنڈ میں جاری ترقیاتی منصوبوں كا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
سعودی حکومت کی جانب سے سعودی فنڈز فار ڈیویلپمنٹ کے تحت خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تیزی سے تکمیل علاقے کے عوام کے لیے خوشی کی نوید بن کر آئی ہے۔
آج سعودی وفد نے ڈائریکٹر آف سینٹرل ایشیا آپریشن محمد المسعود کی قیادت میں سوات كا دورہ كیا اور زیر تعمیر 3 اہم منصوبوں کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر اقتصادی امور ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری آفتاب وزیر، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اسفندیار خٹک، ڈائریکٹر ری ہیبلیٹیشن ساجد عمران، سی این ڈبلیو کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ارسلان زیب اور دیگر متعلقہ اداروں كے اہم حکام بھی موجود تھے۔
سعودی وفد نے تعمیراتی کاموں پر گہرے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے منصوبوں كی بروقت تکمیل کی ہدایت کی۔
منصوبوں میں ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ، ویٹرنری ریسرچ سینٹر، مریضوں كے لیے کیٹگری ڈی ہسپتال، بٹ خیلہ میں تھلیسیمیا سینٹر اور سوات میں اسپیشل چلڈرن اسکول شامل ہیں۔ان منصوبوں كی تعمیر پر مجموعی لاگت تقریباً ایک ارب 30 کروڑ روپے ہے۔
اس کے علاوہ چکدرہ سے فتح پور 82 کلومیٹر روڈ کی تعمیر بھی 3.
اس موقع پر سعودی حکومت نے تمام ممکنہ تعاون فراہم کرنے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں کی کامیاب تکمیل سے مالاکنڈ کی ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے سعودی وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی کوششوں کو سراہا اور كہا كہ مذكورہ ترقیاتی منصوبے نہ صرف علاقے کی معیشت میں بہتری لائیں گے بلکہ عوام کی زندگیوں میں بھی خوشحالی کا پیغام دیں گے۔ اور سعودی عرب کی جانب سے فراہم کردہ امداد علاقے کے عوام کے لیے ایک قیمتی تحفہ ثابت ہو گی۔
دورے کے اختتام پر سعودی وفد کو سوات کی مشہور روایتی چادر اور ٹوپی تحفہ میں پیش کیں گئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی اپنی آزادی یا اپنے آئینی حقوق پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کریگی۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.2 بلین ڈالرز کے فنڈز روکنے کے علاوہ 60 ملین ڈالرز کے سرکاری معاہدے بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبات ماننے سے انکار پر امریکا کی صفِ اوّل کی ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد کر دیئے گئے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جمعے کو ہارورڈ یونیورسٹی کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں لکھا تھا کہ یونیورسٹی میں بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کیے جائیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی اپنی آزادی یا اپنے آئینی حقوق پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.2 بلین ڈالرز کے فنڈز روکنے کے علاوہ 60 ملین ڈالرز کے سرکاری معاہدے بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں کیمپسز میں تعلیمی سرگرمیوں کی معطلی اور یہودی طلباء کو ہراساں کیے جانا ناقابلِ برداشت ہے، اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ اشرافیہ کی یونیورسٹیاں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اگر وہ مستقبل میں ٹیکس دہندگان کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہیں تو بامعنی تبدیلی کا عہد کریں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے تقریباً 256 ملین ڈالرز کے وفاقی اور 8.7 ارب ڈالرز کی گرانٹ معاہدوں کا جائزہ لے رہی ہے، کیونکہ یونیورسٹی نے کیمپس میں یہود مخالف رویہ روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف طلباء کے مظاہروں نے ملک بھر میں موجود ہارورڈ یونیورسٹی کے کیمپسز کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس کے نتیجے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔