ذرائع نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے وقف ترمیمی بل، بھارت میں مسلمانوں کی حالت زار، 5 اگست 2019ء کے بعد کشمیر کی صورتحال اور دیگر مسائل کے بارے میں بھی بات کی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے بدھ کو مزاحمتی رہنما اور حریت کانفرنس کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق سے دہلی میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ آغا سید روح اللہ مہدی نے میرواعظ عمر فاروق سے ملاقات کی اور جموں و کشمیر و ملک میں مسلمانوں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ میرواعظ عمر فاروق 24 جنوری کو وقف بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کے بعد سے دہلی میں ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں سیاسی قائدین، جن کا تعلق متضاد سیاسی نظریات کے ساتھ ہے، نے ایک گھنٹہ سے زیادہ طویل بات چیت کی، جس میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال، ریاستی حیثیت کی بحالی اور سیاسی قیدیوں کی رہائی سمیت وسیع مسائل پر بات چیت ہوئی۔ ذرائع نے مزید کہا کہ دونوں رہنماؤں نے وقف ترمیمی بل، ملک میں مسلمانوں کی حالت زار، 5 اگست 2019ء کے بعد کشمیر کی صورتحال اور دیگر مسائل کے بارے میں بھی بات کی۔

میرواعظ عمر فاروق نے واضح کیا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈر نے ان سے کشمیر کے میرواعظ یعنی ان کے دینی منصب کی حیثیت سے ملاقات کی تھی۔ آغا سید روح اللہ مہدی اور میرواعظ عمر فاروق نے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے مسائل کے ساتھ ساتھ متنازع ریزرویشن پالیسی پر بھی بات کی۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے حالیہ دنوں وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی سرینگر میں رہائشگاہ کے باہر موجودہ ریزرویشن پالیسی کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا تھا۔ اس احتجاج میں میرواعظ عمر فاروق نے بھی اپنی جماعت کے ایک وفد کو بھیجا تھا۔ ممبر پارلیمنٹ کے اس اقدام پر ان کی اپنی پارٹی کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا، ان کے کچھ ساتھیوں کا کہنا تھا کہ ممتاز شیعہ رہنما توجہ بٹورنے کے لئے ایسی سرگرمیاں کررہے ہیں اور انہوں نے پارٹی کے مخالفین کو بھی موقعہ فراہم کیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غا سید روح اللہ مہدی میرواعظ عمر فاروق ا غا سید روح اللہ سے ملاقات کے بعد

پڑھیں:

گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء  پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان منظور عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ ہم مشروط طور پر اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے آرڈر 2018 ء پڑھ کر بھی سنایا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرڈر 2018ء کے تحت تو ججز کی تعیناتی وزیر اعلیٰ اور گورنر کی مشاورت سے کرنے کا ذکر ہے، گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ وزیراعظم گورنر کی ایڈوائز ماننے کے پابند نہیں ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس کا مطلب ہے وزیر اعظم جو کرنا چاہئیں کر سکتے ہیں تو ون مین شو بنا دیں۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے کہا کہ اسٹے آرڈر کی وجہ سے ججز کی تعیناتی کا معاملہ رکا ہوا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ اسٹے آرڈر ختم کر دیتے ہیں آپ مشاورت سے ججز تعینات کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کر کے اس معاملے کو حل کیوں نہیں کرتی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کے لیے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ جسٹس جمال نے کہا کہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019ء کو ترمیم کر کے ججز تعیناتی کروا سکتی ہے۔اسد اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرڈر 2018ء کو ہم نہیں مانتے کیونکہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے 2020 ء میں فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2019 ء میں مجوزہ آرڈر ہے اسے پارلیمنٹ لے جائیں اور قانون سازی کریں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے مجوزہ آرڈر 2019 ء نہ بنایا اور نہ اسے اون کرتے ہیں۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ گلگت بلتستان میں نگراں حکومت کے لیے تو یہ مانتے ہیں لیکن ججز تعیناتی کے لیے نہیں مانتے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے بتایا کہ ججز کی عدم تعیناتی پر گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ میں آٹھ ہزار کیسز زیر التواء  ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت گلگت بلتستان میں آرڈر 2018ء ان فیلڈ ہے، اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، مجوزہ آرڈر 2019ء مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کرے یا پھر دوسرا بنا لیں۔جسٹس امین الدین خان نے ہدیات کی کہ آرڈر 2018ء کے تحت ججز تعینات کریں۔گلگت بلتستان میں مشروط طور پر ججز تعینات کرنے کے لیے اٹارنی جنرل نے مخالفت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انصاف کی فراہمی میں تعطل ہے ہم چاہتے ہیں ججز تعینات ہوں۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ مستقبل میں 2018 ء کے تحت ججز تعیناتی وفاقی حکومت کو سوٹ کرتی ہے۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پانچ میں سے چار ججز کی تعیناتی پر ہمیں اعتراض نہیں، ایک جج کی تعیناتی سیکشن 34 کے تحت نہیں ہوئی اس پر ہمیں اعتراض ہے۔عدالت نے کہا کہ کیس میرٹ پر سنیں گے، جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے میرٹ پر دلائل کا آغاز کیا تاہم عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • وقف بل پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کی خاموشی سے مسلم معاشرے میں غصہ کا ماحول ہے، مایاوتی
  • بھارتی وزیر داخلہ کا دورہ مقبوضہ کشمیر عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے، حریت کانفرنس
  • شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر میثمی کی وفاقی وزیر محمد یوسف سے ملاقات 
  • وقف قانون پر سیاست کے بجائے ایک جٹ ہوکر لڑیں، ممبر پارلیمنٹ میاں الطاف
  • صدرآزاد کشمیر سے صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور کی ملاقات
  • گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال
  • علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی کی وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف سے ملاقات
  • بانی سے ملاقات نہ کرانے پر نیاز اللہ نیازی کی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نام درخواست
  • فیملی نہ پہنچی، اڈیالہ جیل میں بانی سے ملاقات کا وقت ختم ہو گیا