وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسگی نے ایئر یونیورسٹی کی انکوائری رپورٹ مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسگی نے ایئر یونیورسٹی کی انکوائری رپورٹ مسترد کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد : اسلام آباد کی وفاقی چارٹرڈ پبلک سیکٹر یونیورسٹی نے لیکچرار کو ملازمت سے ہٹانے کیلئے فیمیل اسٹوڈنٹس کی بے بنیاد اور من گھڑت شکایات کو جواز بنا لیا، تفصیلات کے مطابق ایئر یونیورسٹی اسلام آباد میں انسداد ہراسگی قانون 2010 کا غلط استعمال سامنے آگیا، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے احمد حسن کی سربراہی میں اعلیٰ تعلیمی ادارے کی انکوائری رپورٹ مسترد کردی، لیکچرر فہیم محمود کے خلاف ازسرنو شفاف انکوائری تیس دن کے دن مکمل کرنے کا حکم سنا دیا۔
وفاقی محتسب فوزیہ وقار کے حکم پر وائس چانسلر ایئریونیورسٹی کو عدم تعاون پر شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے ایئر یونیورسٹی کی انکوائری رپورٹ مسترد کردی، تیس دن کے اندر قانون کے مطابق ازسرنو شفاف تحقیقات کرانے کی مہلت، پانچ فیمیل اسٹوڈنٹس کی شکایت پر کمپیوٹر سائنس کے لیکچرر فہیم محمود کو معطلی کی سزا کے خلاف اپیل پر وفاقی محتسب نے فیصلہ سنا دیا۔
احمد حسن کی سربراہی میں ایئر یونیوسٹی انکوائری کمیٹی نے انٹی ہراسمنٹ قانون 2010ء کی سنگین خلاف ورزیاں کیں، ایئر یونیورسٹی انسدادِ ہراسگی کمیٹی قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہی،کمیٹی ممبر ڈاکٹر نوشابہ بتول کی موجودگی میں لیکچرر فہیم محمود کےبیان کردہ موقف کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا، کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرر کے خلاف پانچ فیمیل اسٹوڈنٹس نے شکایات درج کروائیں، یونیورسٹی انکوائری کمیٹی کا دعویٰ،ایئر یونیورسٹی انتظامیہ سمن جاری ہونے کے باوجود ایک بھی فیمیل اسٹوڈنٹ وفاقی محتسب کے روبرو پیش نہ کرسکی، وفاقی محتسب سیکرٹریٹ نے دورانِ تحقیقات ایئر یونیوسٹی کے وائس چانسلر کو عدم تعاون پر شوکاز نوٹس بھی جاری کیا۔
ایئر یونیورسٹی نے لیکچرر فہیم محمود کے خلاف شکایات پر انکوائری میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے، ،وفاقی محتسب کا فیصلہ، انٹی ہراسمنٹ لاء2010کے تحت جرم ثابت ہونے پر قانون میں درج سزا دی جاسکتی ہیں یا پھر ملزم کو عدم ثبوت پر بری کیا جاتا ہے، وفاقی محتسب کے حکم نامے کا متن منظرعام پر آگیا۔
فہیم محمود کیس میں سزایافتہ رجسٹرار عبدالوہاب موتلہ نے اپنےاختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے خلافِ قانون غلط سزا سنائی ،رجسٹرار موتلہ نے انکوائری رپورٹ کی کاپی لیکچرر کو دینے کی بجائے ایچ ای سی کے ذریعے تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پھیلانے کی دھمکی دی، اپیل کنندہ فہیم محمود کی وفاقی محتسب کو اپیل کا متن، مجاز اتھارٹی کے پاس صرف انکوائری کمیٹی کی تجویز کردہ سزا پر عملدرآمد کرانے کا اختیار تھا، وفاقی محتسب کا فیصلہ۔
اپیل کنندہ کے مطابق رجسٹرار عبدالوہاب موتلہ کی سفارشات کو منظور کرکے غیرقانونی اقدام کیا گیا،فہیم محمود کیس کے مرکزی کردار رجسٹرار ایئر یونیوسٹی عبدالوہاب موتلہ کو وفاقی محتسب ایک اورجنسی ہراسگی کا سنگین جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برخاسگی بمعہ دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا صادر کرچکی ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کوہ نور نیوز کے مطابق میڈیا نمائندگان کی جانب سے وائس چانسلر عبدالمعید خان اور موجودہ رجسٹرار ، انٹی ہراسمنٹ کمیٹی کے سربراہ احمد حسن سے موقف جاننے کیلئے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب موصول نہ ہوا۔
٭٭٭٭
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی محتسب برائے انسداد ایئر یونیورسٹی کے مطابق کے خلاف
پڑھیں:
ماضی میں جی ایچ کیو، مہران ایئر بیس جیسے واقعات کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا یا انسداد دہشتگردی عدالتوں میں ،جسٹس حسن اظہر رضوی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ میں نے پہلے بھی آپ سے ایک سوال پوچھا تھا، ماضی میں جی ایچ کیو، مہران ایئر بیس جیسے حساس مقامات پر حملے ہوئے، کیا ان واقعات کی شدت زیادہ نہیں تھی،ایسے واقعات کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا یا انسداد دہشتگردی عدالتوں میں ہوا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہاہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم اس لئے ہوئی کیونکہ ملک حالت جنگ میں تھا،خواجہ حارث نے کہاکہ 21ویں ترمیم ہوئی کیونکہ ان واقعات میں جرائم آرمی ایکٹ میں نہیں آتے تھے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ نیکسز کا مطلب کیا ہوتا ہے،نیکسز کا ایک مطلب تو گٹھ جوڑ، تعلق، سازش یا جاسوس کیساتھ ملوث ہونا ہے،نیکسز کی دوسری تعریف یہ ہو سکتی ہے کہ ایسا جرم جو فوج سے متعلقہ ہو، وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہاکہ نیکسز کا مطلب ورک آف ڈیفنس میں خلل ڈالنا ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ورک آف ڈیفنس کی تعریف کو تو کھینچ کر کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔
اداکارہ صرحا اصغر نے اپنی نومولود بیٹی کے نام کا اعلان کردیا
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سپریم کورٹ سے ایک شخص کو 34سال بعد رہائی ملی،کسی کو 34سال بعد انصاف ملنے کا کیا فائدہ،ہم صرف یہ دیکھ رہے ہیں کسی کے حقوق متاثر نہ ہوں،وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ 34سال بعد کسی کو رہائی دینا انصاف تو نہیں،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ میں نے پہلے بھی آپ سے ایک سوال پوچھا تھا، ماضی میں جی ایچ کیو، مہران ایئر بیس جیسے حساس مقامات پر حملے ہوئے،21ویں ترمیم کے فیصلے میں کہا گیا 2002سے ترمیم تک 16ہزار حملےہوئے،ایسے واقعات میں حساس مقامات پر تعینات اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں،ایک واقعہ میں 2طیارے تباہ ہوئے، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہوا، کیا ان واقعات کی شدت زیادہ نہیں تھی،ایسے واقعات کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا یا انسداد دہشتگردی عدالتوں میں ہوا۔
تمہاری غیر موجودگی نے روح کو خاموش کردیا، شگفتہ اعجاز کی شوہر کی یاد میں جذباتی پوسٹ
وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا ٹرائل 21ویں ترمیم سے قبل ہوا تھا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ جی ایچ کیو حملے میں مجرمان کا ٹرائل 21ویں ترمیم سے قبل فوجی عدالت میں چلایا گیا، وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ مہران ایئربیس پر حملہ آور تمام دہشتگرد موقع پر ہی ہلاک کر دیئے گئے تھے،اس لئے وہاں ملٹری ٹرائل کی ضرورت ہی نہیں پڑی،فوجی امور میں مداخلت کی تعریف نہ آنے والے جرائم کیلئے ترمیم کی گئی تھی۔
مزید :