سندھ ہائیکورٹ کا کراچی کے ٹریفک سگنلز پر بھکاریوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
عدالت نے قرار دیا ہے کہ بھکاری خواجہ سرا، مرد، خواتین اور بچے شہریوں کو نہ صرف پریشان بلکہ ہراساں کرتے ہیں، عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ان تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے جو شہریوں کو پریشان اور ہراساں کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کو ٹریفک سگنلز پر بھکاریوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا حکم دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ کراچی کے کسی بھی سگنل پر خواجہ سرا اور دیگر بھکاری موجود نہ ہوں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے ٹریفک سگنلز پر خواجہ سراؤں کے بھیک مانگنے کے خلاف درخواست پر احکامات جاری کرتے ہوئے پولیس کو ٹریفک سگنلز پر بھکاریوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ کراچی کے کسی بھی سگنل پر خواجہ سرا اور دیگر بھکاری موجود نہ ہوں۔ عدالت نے ڈی آئی جی ٹریفک کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ٹریفک سگنلز پر بھکاریوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ بھکاری خواجہ سرا، مرد، خواتین اور بچے شہریوں کو نہ صرف پریشان بلکہ ہراساں کرتے ہیں، عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ان تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے جو شہریوں کو پریشان اور ہراساں کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے خلاف کارروائی ہراساں کرتے ہیں سندھ ہائیکورٹ کے خلاف کا خواجہ سرا شہریوں کو عدالت نے
پڑھیں:
کم عمری کی شادی کے کیس میں غلط بیانی پر تفتیشی افسر سندھ ہائیکورٹ سے گرفتاڑ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2025ء)سندھ ہائیکورٹ نے کم عمری کی شادی کے مقدمے میں غفلت برتنے اور غلط بیانی کرنے پر مقدمے کے تفتیشی افسر (آئی او) کو گرفتار کروا دیا، عدالتی حکم کے باوجود پولیس نکاح خواں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔(جاری ہے)
عدالت عالیہ سندھ میں سماعت کے دوران فاضل جج نے نکاح خواں اور گواہ کی عدم پیشی سے متعلق استفسار کیا تو تفتیشی افسر نے بتایا کہ ان سے رابطہ تاحال نہیں ہوسکا، کمسن بچی کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش نہیں کی گئی۔
سندھ ہائی کورٹ نے غلط بیانی کرنے پر تفتیشی افسر کو حراست میں لینے کا حکم دیا، جس کے بعد پولیس حکام نے آئی او کو گرفتار کرلیا۔کمسن بچی کے والدین نے اپنی بیٹی کے اغوا اور جبری شادی کیخلاف پنوعاقل میں مقدمہ درج کروایا تھا، لڑکی نے مقدمہ ختم کرنے کا اور تحفظ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔والدین نے عدالت کو بتایاکہ ان کی بیٹی کی عمر 15 سال ہے، فرسٹ ایئر میں پڑھتی ہے، بیٹی کو اغوا کرکے شادی کی گئی ہے۔