مصنوعی ذہانت نے انسانی مدد کے بغیر ریڈ لائن کو عبور کرلیا ہے، محققین کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
محققین نے انکشاف کیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ایک جدید سسٹم نے کامیابی کے ساتھ انسانی تعاون کے بغیر اپنی نقل بنا کر ’ریڈ لائن‘ کراس کر دی ہے۔
چین کی فیوڈان یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی محققین کی ٹیم نے بتایا کہ یہ پیشرفت منظر پر ابھرتے بے لگام اے آئی کا ابتدائی اشارہ ہے، جو کہ بالآخر انسانیت کے مفاد کے خلاف جا سکتا ہے۔
تحقیق میں دو بڑے لینگوئج ماڈلز (ایل ایل ایمز، میٹا کا ایل ایل اے ایم اے اور علی بابا کا کیو ڈبلیو ای این، جو وسیع پیمانے پر دستیاب ہیں) کو دیکھا گیا تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ آیا اے آئی کسی مدد کے بغیر اپنی نقل بنا سکتا ہے یا نہیں۔
محققین کی جانب سے جب شٹ ڈاؤن کے دوران سسٹمز کو کلون بنانے کا حکم دیا گیا تو مذکورہ بالا دو ماڈلز نے 10 ٹرائلز میں سے نصف سے زیادہ بار کامیابی کے ساتھ اپنی نقل بنائی۔
محققین نے خبردار کیا کہ بغیر انسانی تعاون کے ماڈل کا کامیابی کے ساتھ اپنی نقل بنانا انسان کو شکست دینے کے لیے اے آئی کا سب سے اہم قدم ہے اور یہ بے لگام اے آئی کا ایک ابتدائی اشارہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چینی مصنوعی ذہانت ایپ ’ڈیپ سیک‘ نے امریکی ٹیکنالوجی کی صنعت میں ہلچل مچا دی
چین کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت کی سستی ایپ نے امریکی ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہلچل مچادی ہے۔
چین کی ڈیپ سیک ایپ نے چیٹ جی پی ٹی اور دیگر حریف ایپس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے امریکہ، برطانیہ اور چین میں ایپل ایپ اسٹور پر مفت ترین اور سب سے زیادہ مقبول ایپ کی حیثیت اختیار کرلی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس ایپ کو صرف 6 ملین ڈالرز سے کم لاگت میں تیار کیا گیا ہے، جب کہ چیٹ جی پی ٹی اور دوسری مصنوعی ذہانت کی ایپس پر اربوں ڈالر خرچ کیے گئے تھے۔
اس کامیابی کے بعد اینویڈیا، مائیکروسافٹ اور میٹا جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے حصص میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکی اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان بڑھا ہے اور حصص میں 17 فیصد تک کی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ یہ ایپ اوپن سورس ڈیپ سیک وی تھری ماڈل پر مبنی ہے۔
جرمن توانائی کمپنی کے حصص میں بھی 21 فیصد کی کمی آئی، جس کے نتیجے میں امریکی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کو 560 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
ڈیپ سیک کمپنی کی بنیاد 2023ء میں جنوب مشرقی چین کے شہر ہانگزو میں لیانگ وینفینگ نے رکھی تھی۔
رواں ماہ کی ابتداء میں کمپنی نے ڈیپ سیک آر ون کے اجرا کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ اس کی کارکردگی چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے تازہ ترین ماڈلز کے برابر ہے۔