او آئی سی رکن ممالک کے مابین سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم میں تعاون کو مضبوط بنانے کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
او آئی سی کے رکن ممالک نے سائنس، ٹیکنالوجی، اعلیٰ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
اس بات کا اعادہ کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسیلنس (CCoE) کے دوسرا سالانہ اجلاس اور او آئی سی کے رکن ممالک کے اعلیٰ سطح وفد کے ہفتہ بھر کے دورے کے اختتام پر جاری کردہ "اسلام آباد اعلامیہ" میں کیا گیا۔
او آئی سی کے 17 نمایاں جامعات اور اداروں کے 28 رکنی اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستان کا ایک ہفتے کا دورہ کیا جس کے دوران شراکت داری کے فروغ اور مختلف موضوعات پر بات چیت کی گئی، اس وفد میں فلسطین، ملائیشیا، بنگلہ دیش، عمان، اردن، روس، صومالیہ، یوگنڈا، تنزانیہ، موریطانیہ، انڈونیشیا اور ایران کے نمائندے شامل تھے۔
اس دورے کے دوران وفد نے CCoE کی دوسرے سالانہ اجلاس اور پانچویں ریکٹرز کانفرنس میں شرکت کی جس میں پاکستانی جامعات کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز بھی شریک ہوئے۔
کامسٹیک کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کے مطابق اس اہم دورے کے دوران تعلیم، تحقیق اور صنعت میں تعاون بڑھانے کے لیے 30 سے زائد مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے۔
وفد نے پاکستان کی معروف جامعات اور صنعتی اداروں کا دورہ بھی کیا جن میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، دی یونیورسٹی آف فیصل آباد، یونیورسٹی آف دی پنجاب، اور گورمے فوڈز شامل ہیں تاکہ مشترکہ منصوبوں کے مواقع تلاش کیے جا سکیں۔
یہ اتفاق کیا گیا کہ سائنس، ٹیکنالوجی، اعلیٰ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا جس میں مشترکہ تحقیقی منصوبے، تربیتی پروگرام، ورکشاپس، سیمینارز، فیکلٹی اور ماہرین کے تبادلے، اور ایک ایسا مؤثر نظام وضع کرنا شامل ہے جس کے ذریعے رکن ممالک ایک دوسرے کے تجربات، مہارت اور علم سے استفادہ کر سکیں۔
وفد نے فلسطین کے لیے کامسٹیک کے اقدامات کو سراہا، خاص طور پر فلسطینی طلبہ اور محققین کے لیے 5 ہزار اسکالرشپس اور ریسرچ فیلوشپس کی فراہمی کا تذکرہ کیا گیا،وفد نے فلسطین کے تعلیمی اور صحت کے شعبوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
تعلیمی اور تحقیقی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے وفد نے CCoE کے پاکستانی وائس چانسلرز کو مستقبل میں مشترکہ تعاون کے مواقع پر تبادلہ خیال کے لیے مدعو کیا، اجلاس کے اختتام پر کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسیلنس کے اہداف کو عملی اور نتیجہ خیز شراکت داری کے ذریعے آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
"اسلام آباد اعلامیہ" او آئی سی رکن ممالک کے اس اجتماعی عزم کی علامت ہے کہ سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم کو پائیدار ترقی کے کلیدی عوامل کے طور پر بروئے کار لایا جائے۔
اس دورے کے دوران قائم ہونے والی شراکت داریاں اختراع، علم کے تبادلے اور طویل مدتی ترقی کی راہ ہموار کریں گی جو پورے او آئی سی خطے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رکن ممالک میں تعاون او آئی سی کے دوران دورے کے کیا گیا وفد نے کے لیے
پڑھیں:
حکومت نےنوجوانوں کی ترقی کیلئے انقلابی منصوبے شروع کئے ہیں، دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس وزارتی سمٹ میں مختلف ممالک کے درمیان تعاون اور تبادلوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، رانا مشہود احمد خان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جنوری2025ء) چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ نوجوانوں کی ترقی کیلئے حکومت نے انقلابی منصوبے شروع کئے ہیں، پاکستان میں ہونے والے دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس وزارتی سمٹ میں مختلف ممالک کے درمیان تعاون اور تبادلوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، ڈیجیٹل یوتھ ہب پورٹل پر نوجوانوں کیلئے ملک اور بیرون ملک ملازمتوں، سکالر شپس کے مواقع کے بارے میں آگاہی ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ معیشت، سیاست سمیت ہر شعبے میں ہر آنے والا دن ملک میں نئی خوشخبریاں لا رہا ہے، ملکی ترقی کیلئے معاشی و سیاسی استحکام ناگزیر ہے، آج پاکستان کے بارے میں پوری دنیا کی رائے مثبت ہے، دنیا پاکستان کے ساتھ شراکت داری کی خواہاں ہے، پاکستان میں کامیابی کے ساتھ ایس سی او سمٹ کا انعقاد کیا گیا ،مختلف ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف نے کشکول توڑ دیا ہے اور ملک کو برابری کی بنیاد پر دنیا سے جوڑ دیا ہے، آج دنیا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے آ رہی ہے، ترک صدر جلد پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اور قیادت نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور سکالرشپس دیئے، کھیلوں کے میدان میں نوجوانوں کے مواقع دیئے، موجودہ حکومت نوجوانوں کو ہر سطح پر مواقع فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے 2013ء میں یوتھ پروگرام کا آغاز کیا، مریم نواز اس کی پہلی چیئرپرسن بنیں، نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے جس سفر کا آغاز کیا گیا وہ خواب اب شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل یوتھ کونسل کے ملک سے 100 ممبران اور دنیا بھر سے 13 رکن میرٹ پر منتخب کئے گئے، وزیراعظم شہباز شریف (کل ) منگل کو ان سے حلف لیں گے، یہ ملک کی ترقی و خوشحالی کا حلف ہو گا اور یہ نوجوان یوتھ ایڈوائزری کونسل میں شامل ہوں گے، یہ کونسل نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے پالیسی سازی اور فیصلہ سازی میں اپنا کردار ادا کرے گی، یہ ملک کے نوجوانوں کا ہراول دستہ ہیں، یہ نوجوانوں کیلئے تعلیم، فنی تعلیم، کھیل، ماحولیات اور آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں اقدامات کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پہلی نیشنل یوتھ ایمپلائمنٹ پالیسی لا رہے ہیں جس سے یوتھ کے روزگار کے مسائل حل ہوں گے، نیشنل یوتھ پالیسی کا اجرا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس کا اجلاس پاکستان میں ہو رہا ہے، پاکستان اس وزارتی کونسل کا چیئرمین ہے اور اس کا سیکرٹریٹ پاکستان میں قائم کیا گیا ہے، ازبکستان، آذربائیجان، ترکمانستان اور بحرین سمیت 12 ممالک کے وفود بھی اس میں شرکت کریں گے، دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس کے وفود ملک میں پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، وزارتی سمٹ میں مختلف شعبوں میں تعاون اور تبادلوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا، سازشیں کرنے والے ناکام ہو گئے، ترقیاتی عمل آگے بڑھنے سے منفی عناصر کو تکلیف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل یوتھ ہب پورٹل پر ملک اور بیرون ملک ملازمتوں، سکالرشپس کے مواقع کے بارے میں آگاہی ہو گی، نوجوانوں کو میرٹ پر مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس(کایا) کا وزارتی یوتھ سمٹ (آج) منگل سے شروع ہو گا۔اس سمٹ میں دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس کا سیکرٹریٹ باقاعدہ کام کا آغاز کرے گا،یہ سیکرٹریٹ پاکستان میں قائم کیا گیا ہےاور پاکستان اس کا چیئرمین ہے۔اس موقع پر سپارک میگزین کا بھی اجرا کیا جائے گا ۔ کایا یوتھ سمٹ 2025 خطے بھر سے نوجوان رہنماؤں، پالیسی سازوں اور دیگر شراکت داروں کو جمع کرے گا تاکہ عالمی چیلنجز جیسے ماحولیاتی مسائل ، ڈیجیٹل تبدیلی اور سماجی و اقتصادی شمولیت کے لئے جدت پسندانہ حل تلاش کیے جا سکیں۔ یہ سمٹ نوجوانوں کو ایک پائیدار اور خوشحال مستقبل کے لئے بااختیار بنانے کے مشترکہ عزم کو مزید آگے بڑھائے گا۔