Islam Times:
2025-01-30@13:57:04 GMT

آئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

اجلاس میں ریجنل تعلیم سیکرٹری قرار حسنین نے خصوصی شرکت کی اور اراکین آئی ایس او سے نئے تنظیمی ڈھانچے کے متعلق گفتگو کی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

پشاور، آئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی

پشاور، آئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی

پشاور، آئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی

پشاور، آئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی

پشاور، آئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی

پشاور، آئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی

پشاور، آئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی

پشاور، آئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی

اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان خیبر پختونخوا ریجن ضلع پشاور جامعہ مسجد حیات آباد میں پہلی مجلس عمومی برائے سال 2024_25 کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں ضلعی کابینہ و سالانہ پروگرام کی منظوری لی گئی، جس میں ریجنل تعلیم سیکرٹری قرار حسنین نے خصوصی شرکت کی اور اراکین آئی ایس او سے نئے تنظیمی ڈھانچے کے متعلق گفتگو کی۔ .

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ا ئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا فارورڈ بلاک

پاکستان تحریک انصاف جو ایک وقت میں نوجوانوں اور تبدیلی کے نعروں کے ساتھ ابھری تھی آج اپنی ہی اندرونی سیاست کا شکار ہوچکی ہے۔ خیبر پختونخوا میں حالیہ سیاسی بحران جس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی کے درمیان سرد جنگ واضح ہو چکی ہے پارٹی کے اندرونی معاملات کی پیچیدگی اور انتشار کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب خیبر پختونخوا پی ٹی آئی کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا تھا۔ مگر پارٹی قیادت کے غلط فیصلوں اور بشری بی بی کی انتظامی معاملات میں مداخلت نے اس تاثر کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ پارٹی کے اراکین کے لئے اس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ پارٹی کے مستقبل کی سمت کیا ہو گی؟بشری بی بی جنہیں پہلے صرف عمران خان کے ذاتی معاملات تک محدود سمجھا جاتا تھا اب پارٹی کی پالیسیوں اور فیصلوں پر براہ راست اثر انداز ہو رہی ہیں۔ جب سے بشری بی بی نے صوبے کے سیاسی فیصلوں میں کردار ادا کرنا شروع کیا ہے پارٹی کے کئی سینئر رہنما اور اراکین اسمبلی یا تو الگ تھلگ ہو گئے ہیں یا کھل کر مخالفت کرنے لگے ہیں۔ بشری بی بی کی مداخلت نے نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ دیگر صوبوں میں بھی پارٹی کارکنان کو تقسیم کر دیا ہے۔ پارٹی کے نظریاتی کارکنان جو عمران خان کو تبدیلی کا استعارہ سمجھتے تھے اب بشری بی بی کے فیصلوں کو پارٹی کے منشور کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے مضبوط رہنما سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے پارٹی کو نہ صرف سیاسی بلکہ انتظامی سطح پر مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ تاہم، بشری بی بی کی انتظامی امور میں مداخلت نے ان کے لیے مسائل کھڑے کر دئیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ گنڈاپور نے متعدد بار بشری بی بی کے فیصلوں سے اختلاف کرتے ہوئے ان کے احکامات ماننے سے انکار کیا جس کے باعث دونوں کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا۔علی امین گنڈاپور کی بطور پارٹی صوبائی صدر برطرفی کے بعد پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں دو واضح گروپ ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ ایک گروپ گنڈاپور کا حمایتی ہے جو ان کی کارکردگی اور خیبر پختونخوا میں ان کی خدمات کو تسلیم کرتا ہے جبکہ دوسرا گروپ بشری بی بی کے زیر اثر ہے جو پارٹی کے معاملات میں ان کے کردار کو جائز سمجھتا ہے۔یہ تقسیم صرف خیبر پختونخوا تک محدود نہیں رہی بلکہ پارٹی کے قومی رہنما اور اراکین اسمبلی بھی اس مخمصے کا شکار ہیں کہ کس گروپ کا حصہ بنیں۔علی امین گنڈاپور کی جگہ کے پی کے کی پارٹی کی صدارت جنید اکبر کو دئیے جانے پر پارٹی کارکنان اور رہنمائوں کے تحفظات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ جنید اکبر جنہیں خیبر پختونخوا کی عوام اور پارٹی کارکنان میں وہ پذیرائی حاصل نہیں جو گنڈاپور کو حاصل تھی اس تقرری کو پارٹی کی اندرونی سیاست کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔یہ تقرری بشری بی بی کے اشارے پر کی گئی تاکہ پارٹی میں ان کے اثر و رسوخ کو بڑھایا جا سکے۔ تاہم یہ فیصلہ نہ صرف پارٹی کی جمہوری اقدار کے خلاف ہے بلکہ خیبر پختونخوا کے عوام کے مسائل کو پس پشت ڈالنے کے مترادف ہے۔خیبر پختونخوا کے عوام جو ہمیشہ سے پی ٹی آئی کے حمایتی رہے ہیں اب اس داخلی بحران سے پریشان ہیں۔ عوامی سطح پر یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی، جو ’’تبدیلی‘‘کا نعرہ لے کر آئی تھی کیسے ذاتی مفادات کی سیاست کا شکار ہو گئی؟عوام کا ماننا ہے کہ پارٹی کے اندرونی معاملات نے حکومتی کارکردگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ترقیاتی منصوبے رک گئے ہیں اور گورننس کے مسائل میں اضافہ ہو چکا ہے اور عوام کے روزمرہ مسائل پر توجہ دینے کے بجائے قیادت اندرونی لڑائیوں میں مصروف ہے۔تحریک انصاف نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے شیر افضل کو نامزد کیا تھا لیکن گزشتہ دنوں ان کی نامزدگی منسوخ کرکے جنید اکبر کو اس عہدے کے لئے نامزد کیا گیا جو بلا مقابلہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔جس پر پارٹی رہنما اور کارکن شدید رد عمل دیتے دکھائی دے رہے ہیں ۔پی ٹی آئی حکومت کے دوران خیبر پختونخوا میں کرپشن کے الزامات نے نہ صرف پارٹی کی ساکھ کو متاثر کیا بلکہ عوام میں بے چینی اور مایوسی کو بھی جنم دیا۔
خیبر پختونخوا، جہاں تحریک انصاف نے کئی بار مسلسل حکومت بنائی وہاں بدعنوانی کے مختلف اسکینڈلز اور الزامات نے پارٹی کی ’’تبدیلی‘‘ کے نعرے کو مجروح کر دیا ہے۔بشری بی بی کی مداخلت اور پارٹی کے اندرونی اختلافات نے تحریک انصاف کے مستقبل پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ پارٹی کے رہنمائوں اور کارکنان میں پھیلی ہوئی مایوسی بشری بی بی کے فیصلوں پر عدم اعتماد اور علی امین گنڈاپور جیسے رہنمائوں کی بے دخلی نے پارٹی کو نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ قومی سطح پر بھی کمزور کر دیا ہے۔پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں فارورڈ بلاک کی تشکیل اور پارٹی کے اندرونی بحران قیادت کی ناکامی اور ذاتی مفادات کی سیاست کا نتیجہ ہیں۔ اب عوام کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے اراکینِ اسمبلی کو بھی یہ احساس ہو چکا ہے کہ عمران خان شخصیت پرستی اور خود پسندی کی ایک شدید کیفیت کا شکار ہیں۔ وہ اپنی ذات اور ذاتی مفادات کے لیے ملکی مفادات کو بھی دائو پر لگانے سے گریز نہیں کرتے۔ ایسے میں اراکینِ اسمبلی کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اراکینِ اسمبلی اب محتاط ہو رہے ہیں اور اپنی پوزیشن کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کہیں مفاد پرستی، لالچ اور اقتدار کی ہوس کے گندے دھبے ان کے دامن پر نہ لگ جائیں۔دوسری جانب اگر پی ٹی آئی کی حکومتوں کا موازنہ دیگر صوبوں کی حکومتوں سے کیا جائے تو افسوس ناک صورتحال سامنے آتی ہے۔
کرپشن عروج پر ہے۔ ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیاں، تعلیمی اور صحت کے شعبوں میں ناکامی، مقامی حکومتوں کے فنڈز کا غلط استعمال، خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبے میں اصلاحات کا دعویٰ کیا گیا، لیکن ان منصوبوں پر عملدرآمد کے دوران بدعنوانی اور غیر ضروری تاخیر دیکھنے میں آئی۔ صحت کارڈ پلس اسکیم جس کا مقصد عوام کو مفت علاج فراہم کرنا تھا کے تحت فنڈز کے غلط استعمال اور ناقص ہسپتالوں کو فنڈز دینے کے الزامات سامنے آئے۔تحریک انصاف کو اگر واقعی اپنی بقاء کی پروا ہے، تو اپنی پالیسیوں اور قیادت پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔ پارٹی کے اندر جمہوری اقدار کو فروغ دینا اور ذاتی ایجنڈے سے بالاتر ہو کر عوامی مسائل پر توجہ دینا ہی اسے اس بحران سے نکال سکتا ہے۔ بصورت دیگر، پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت سے زیادہ داخلی انتشار کی مثال بن کر رہ جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو صحت کارڈ سکیم میں شامل کرنے کا فیصلہ
  • عمران خان نے خیبر پختونخوا میں مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کروانے کی ہدایت کردی
  • خیبر پختونخوا، منشیات کے عادی افراد کا مفت علاج صحت کارڈ میں شامل
  • آئی ایس او پشاور خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی
  • آئی ایس او ڈی آئی خان کی مجلس عمومی
  • آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
  • پی ٹی آئی کا فارورڈ بلاک
  • آئی جی خیبر پختونخوا اور ڈی جی ایف آئی اے کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا
  • آئی ایس او جنوبی پنجاب کا پہلا اجلاس عاملہ المصطفیٰ ہائوس میں اختتام پذیر، ششماہی پروگرام کی منظوری