جی ایچ کیو کیس، مشعال یوسفزئی کا بیان غیر تسلی بخش قرار، عدالت میں داخلے پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کو شوکاز نوٹس سے متعلق کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں انسداد دہشت گردی عدالت کےجج امجدعلی شاہ نےکی جس دوران مشعال یوسفزئی کی جانب سے عدالت میں شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے لائسنس منسوخ ہونے کے باوجود جی ایچ کیو کیس وکالت نامہ جمع کرانے پر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان کے عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔ بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کو شوکاز نوٹس سے متعلق کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں انسداد دہشت گردی عدالت کےجج امجدعلی شاہ نےکی جس دوران مشعال یوسفزئی کی جانب سے عدالت میں شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے مشعال یوسفزئی کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان کے عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔
عدالت نے مشعال یوسفزئی کا وکالت کا لائسنس منسوخی کا کیس ریفرنس بناکر خیبر پختونخوا بار کو بھیج دیا۔ عدالت نے مشعال یوسفزئی کے خلاف ریفرنس کے فیصلے تک داخلے پر پابندی عائد کی۔ یاد رہے کہ خیبر پختونخوا بار کے چیئرمین کمیٹی دو ممبران کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، مشعال یوسفزئی نے لائسنس منسوخی کے باوجود جی ایچ کیو کیس میں وکالت نامہ جمع کرایا تھا۔ عدالت نے لائسنس منسوخی کے باوجود وکالت نامہ جمع کرانے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسداد دہشت گردی عدالت داخلے پر پابندی عائد مشعال یوسفزئی شوکاز نوٹس عدالت میں عدالت نے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ بار کا وزیر داخلہ کو خط، وکلا کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کا مطالبہ
لاہور:ہائی کورٹ بار نے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا، جس میں وکلا کے لیے اسلحہ لائسنس جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
میڈیا کوآرڈینیٹر لاہور ہائی کورٹ چوہدری احمد شیر جٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ بار نے وکلا کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اس حوالے سے بار کے صدر نے وزیر داخلہ محسن نقوی اور سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو خط لکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایشیا سے سب سے بڑی اور پرانی بار ایسوسی ایشن ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے 45000 ممبران ہیں۔ وکلا انصاف کی فراہمی میں کلیدی کرداد ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وکلا کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں سکیورٹی کے مسائل کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے دیگر اسٹیک ہولڈرز کی طرح وکلا کو بھی اسلحہ لائسنس جاری کیے جائیں۔
بار کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وکلا کے لیے اسلحہ لائسنس کا کوٹہ مقرر کیا جائے۔