لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جنوری2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے9 سالہ بچی سے زیادتی کے مجرم قمر الزمان کی عمر قید کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی۔

(جاری ہے)

ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کا مجرم کو عمر قید کا فیصلہ برقرار رکھا،لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرورچوہدری اور جسٹس محمد امجد رفیق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمر قید کے مجرم قمر الزمان کی سزا کیخلاف اپیل پرسماعت کی،مجرم نے سیشن کورٹ کے عمر قید سزا کے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا،ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل ہمایوں اسلم نے سزا کیخلاف اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تھانہ ایمن آباد گوجرانوالہ میں متاثرہ بچی کے والد نے سال2021 میں ملزم کیخلاف مقدمہ درج کروایا تھا،پولیس تفتیش،میڈیکل رپورٹ اور گواہوں کے بیانات کے مطابق مجرم قصور وار ہے،سفاک ملزم کو ٹرائل کورٹ نے میرٹ پر عمر قید کی سزا سنائی،وکیل صفائی عدالت کو مطمئن نہ کرسکے،عدالت نے 9 سالہ بچی سے زیادتی کے مجرم قمر الزمان کی عمر قید کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی سزا کیخلاف اپیل عمر قید کی سزا کے مجرم

پڑھیں:

جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم؛ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی کی اپیل پر عدالت کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم کے خلاف مقدمے پر ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روک دیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس بابر ستار نے آرڈر میں لکھا عدالت توقع کرتی ہے کہ ہائی کورٹ میں معاملہ حل ہونے تک ٹرائل کورٹ مزید کارروائی نہیں کرے گی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے سے مقدمے سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے اور تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی ہے کہ انکوائری کیسے شروع ہوئی اور کیسے کارروائی کی گئی؟ بادی النظر میں ایف آئی اے نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔

 وزیراعظم شہباز شریف کی بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے وفد سے ملاقات

جسٹس بابر ستار نے صدیق انجم کی درخواست پر سماعت کا 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل کے مطابق درخواست گزار کی ہدایت پر جج ہمایوں دلاور کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، درخواست گزار کے خلاف مقدمہ اسی ایف آئی آر کی جوابی کارروائی ہے۔ پیکا 2016 کی سیکشن 20 عدالت سے کالعدم ہو چکی لہٰذا اس قانون کے تحت کارروائی نہیں ہو سکتی۔ پیکا ایکٹ کی سیکشن 24 سائبر اسٹاکنگ سے متعلق ہے اور اس کیس میں وہ بھی ثابت نہیں ہوئی۔

حکم نامے کے مطابق پیکا ایکٹ کی سیکشن 43 کے تحت یہ ناقابل دست اندازی جرائم ہیں اور مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر مقدمہ درج نہیں ہو سکتا۔ اس کیس میں مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت بھی نہیں لی گئی اور پاکستان پینل کوڈ کی سیکشن 505 کے تحت وفاقی یا صوبائی حکومت کی جانب سے کمپلینٹ درج کروائی جا سکتی ہے۔

پاک بحریہ کے جہاز یمامہ کا جدہ کا دورہ،دو طرفہ مشق میں شرکت ، کمانڈنگ افسر کی سعودی عرب کی قیادت سے ملاقاتیں

پٹیشنر کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار پر کسی کو دھمکانے یا نقصان پہنچانے کا الزام نہیں، پیکا اور ضابطہ فوجداری کی دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا۔ کیس کی مزید سماعت 10 فروری کو ہوگی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024ء کیخلاف درخواست خارج کرنے پر انٹرا کورٹ اپیل سپریم کورٹ میں دائر کردی
  • تحریک انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کردیا
  • پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کردیا
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل ؛وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل 
  • جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم؛ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی کی اپیل پر عدالت کا بڑا فیصلہ
  • ’متھیرا کو کورٹ لے کر جاؤں گا‘، چاہت فتح علی خان نے ویڈیو کی حقیقت بیان کردی
  • سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف اپیل پر سماعت میں وقفہ
  • حکومت کا توہین عدالت کیس میں جسٹس منصورعلی شاہ کے آرڈر کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ
  • پیکا ایکٹ میں ترامیم کیخلاف صحافیوں نے ملک گیر احتجاج کی کال دیدی