امریکا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، جینٹری بیج
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
امریکی سرمایہ کاروں کے وفد کے سربراہ جینٹری بیج نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے جب کہ امریکی عوام کو پاکستان کی حقیقی تصویر نہیں دکھائی گئی، گزشتہ 4 سال میں بائیڈن انتظامیہ نے جو کیا وہ مناسب نہیں تھا۔
امریکی سرمایہ کاروں کے وفد کے سربراہ جینٹری بیج نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آکر بہت خوش محسوس کررہا ہوں، یہاں کے لوگ بہت ذہین اور محنتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں، صدر ٹرمپ کی سربراہی میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کے نئے دورکا آغاز ہور ہا ہے، پاکستان سے متعلق غلط فہمیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو پاکستان کی حقیقی تصویر نہیں دکھائی گئی، پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔
جینٹری بیج نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ قیادت نئی امریکی قیادت کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہے، بائیڈن انتظامیہ کا پاکستان سے رویہ مناسب نہیں تھا جب کہ آج امریکی سرمایہ کاروں کا وفد مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزارجانوں کی قربانی دی، امریکی پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں مگر اب دنیا میں امن اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اقتصادی سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں، امریکا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، مصنوعی ذہانت،رئیل اسٹیٹ، معدنیات میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔
جینٹری بیج نے کہا کہ اروبار اور تجارت کے لیے پل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان سازگارکاروباری ماحول پیدا کرنےکی ضرورت ہے، روزگار کے مواقع میں اضافہ اور ہنر مند افرادی قوت ترجیح ہے۔ ؎ صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر امریکی سرمایہ کار نے کہا کہ امریکی انتظامیہ پاکستانی قیادت کا احترام کرتی ہے، رچرڈ گرینل کو پاکستان کی صورتحال کا آج زیادہ بہتر ادراک ہوگیا ہوگا، میرے خیال میں رچرڈ گرینل کو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے گمراہ کیا گیا، وہ پاکستان کے نظام انصاف کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ شاندار امریکی صدر ہیں، ہم ٹرمپ کے اقتصادی سفارت کاری کے ایجنڈے کو کامیاب بنائیں گے، پاکستانی قیادت کے ساتھ میری ملاقاتیں بہت اچھی رہی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی سرمایہ پاکستان میں سرمایہ کاری پاکستان کی کہ پاکستان کا پاکستان سرمایہ کا کی سرمایہ نے کہا کہ کاری کے
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف مضمرات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دنیا کی واحد سپرپاور کے صدر کا حلف اٹھا کے ابھی تین ماہ بھی نہیں گزرے کہ ان کے بعض فیصلوں اور اقدامات سے دنیا بھر میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ لہولہان غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی اور دیگر ممالک میں ان کی آبادکاری کے اعلان سے لے کر محصولات میں اضافے کے تازہ اعلان تک ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے اور اقدامات عالمی سطح پر تنقید اور تنازعات کو ہوا دے رہے ہیں۔ نئی ٹیرف پالیسی کے بعد نہ صرف امریکا کی اپنی معیشت بلکہ عالمی معاشی نظام بھی بری طرح متاثرہوا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے چین، روس، یورپی و دیگر ممالک سے امریکا درآمد کی جانے والی اشیا پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا یہ جواز پیش کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد امریکی صنعت و تجارت کو بیرونی دنیا کے منفی اثرات سے بچانا ہے۔ اگرچہ کچھ امریکی کمپنیوں کو وقتی طور پر اس سے فائدہ ضرور ہوا لیکن دوسری جانب بعض اشیا کی قیمتیں عام صارف کی دسترس سے باہر ہوگئیں اور مہنگائی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
بعینہ امریکی اقدام کے جواب میں بعض ممالک نے امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات عائد کر دیے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا بالخصوص امریکا اور چین اس تجارتی جنگ میں آمنے سامنے آ کھڑے ہوئے ہیں۔ روس، چین اور یورپی یونین نے ٹرمپ ٹیرف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے عالمی تجارتی نظام پر حملہ قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کے اعلان کے فوری بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹیں کریش کر گئیں۔ تاجروں کے کھربوں روپے ڈوب گئے اور تیل کی قیمتیں بھی کم ہو گئیں۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں تاریخ ساز مندی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس 3,882 پوائنٹس کم ہو گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے سے پاکستان کی معیشت پر بھی منفی اثرات پڑنے کے پیش نظر حکومتی سطح پر ایک اعلیٰ سطح کا وفد امریکا بھیجا جا رہا ہے جس میں معروف برآمد کنندگان اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔
پاک امریکا تجارتی سرگرمیوں کا دائرہ کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ ٹرمپ کے تازہ فیصلے سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کی گزشتہ بیوقوف قیادت کو دنیا نے بری طرح استعمال کیا۔ ہم ٹیرف کے ذریعے اربوں ڈالر امریکا لا رہے ہیں۔ جب کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف سے عالمی کساد بازاری کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ تجارت کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹینا جارجیوا کا موقف ہے کہ امریکی ٹیرف عالمی معیشت کے لیے خطرہ ہے۔
محصولات میں یکدم اضافے کے ٹرمپ فیصلے پر عالمی سطح پر منفی ردعمل سامنے آنے کے بعد امریکی صدر نے ان ممالک پر جوابی ٹیرف 90 روز کے لیے معطل کر دیا جنھوں نے امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیکس عائد نہیں کیے تھے،ان ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ جب کہ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ چین سمیت دنیا بھر کے ممالک سے ٹیرف کے مسئلے پر بات چیت اور ڈیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکا کا اصل نشانہ چین ہے۔ صدر ٹرمپ اپنے اقدامات سے چین کی معاشی طاقت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
چین بڑی خاموشی اور حکمت کے ساتھ اپنی معاشی سرگرمیوں کا دائرہ بڑھاتا جا رہا ہے۔ امریکا کو خطرہ ہے کہ آیندہ چند برسوں میں چین دنیا کی سپر معاشی قوت بن کر ابھر سکتا ہے جو امریکی کی ’’سپرمیسی‘‘ کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ اسی باعث وہ چین پر معاشی دباؤ بڑھانا چاہتا ہے لیکن بظاہر چین امریکا کے ساتھ ٹرمپ کی شرائط پر کوئی ڈیل کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتا۔ اس لیے چین نے بھی صدر ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے کے بعد جوابی اقدام اٹھاتے ہوئے امریکا سے درآمد ہونے والی تمام امریکی مصنوعات پر 84 فی صد ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ کے بات چیت کرنے اور چین کے اشاروں کے بعد70 سے زائد ممالک نے ان کے ساتھ مذاکرات کی درخواست کی ہے۔
صدر ٹرمپ کے ٹیرف اعلان سے عالمی سطح پر معاشی جنگ اور تجارتی تنازعات میں اضافہ ہو سکتا ہے بالخصوص چین اور امریکا کے درمیان معاشی کشمکش سے پوری دنیا کی معیشت کا بنیادی ڈھانچہ زمین بوس ہو سکتا ہے صدر ٹرمپ کو ٹیرف فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر امریکی معاشی نظام بھی ڈگمگا جائے گا۔