Jasarat News:
2025-01-30@13:44:52 GMT

آن لائن مواد کی کڑی نگرانی:پیکا ایکٹ 2025ء کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

آن لائن مواد کی کڑی نگرانی:پیکا ایکٹ 2025ء کیا ہے؟

اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء منظور کرلیا ہے، جو کہ ان کے دستخط کے فوری بعد نافذ العمل ہوگیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) ایکٹ2025 (پیکا) میں نئی ترامیم کے تحت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی(DRPA) کے قیام کی تجویز دی گئی ہے، جو آن لائن مواد کو ریگولیٹ، بلاک اور ہٹانے کے اختیارات رکھتی ہوگی۔

اہم نکات:

ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی(DRPA) کا قیام

یہ اتھارٹی ممنوع یا غیر اخلاقی مواد تک رسائی حاصل کرنے اور اس کے خلاف کارروائی کرنے کی مجاز ہوگی۔

آن لائن شکایات کی تحقیقات کرے گی اور خلاف ورزی پر مواد ہٹانے یا بلاک کرنے کے احکامات دے سکے گی۔

ڈی آر پی اے میں چیئرپرسن سمیت 6 ارکان ہوں گے، جن میں 3 کا تقرر وفاقی حکومت کرے گی جب کہ دیگر ارکان میں سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے شامل ہوں گے۔

سوشل میڈیا پر سخت ضوابط

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے، جس میں ایپس، ویب سائٹس اور مواصلاتی چینلز کو شامل کیا گیا ہے۔

اتھارٹی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو رجسٹر کرنے اور قواعد و ضوابط طے کرنے کا اختیار ہوگا۔

حکومت اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو غیر قانونی مواد ہٹانے کا حکم دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔

غیر قانونی مواد کی توسیع شدہ فہرست

پیکا ایکٹ میں16 اقسام کے غیر قانونی مواد کو شامل کیا گیا ہے، جن میں درج ذیل نکات اہم ہیں۔

O اسلام مخالف، ملکی سلامتی کے خلاف مواد

O امن عامہ، توہین عدالت، تشدد اور فرقہ واریت کو فروغ دینے والا مواد

O فحش، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی، دہشت گردی کی حوصلہ افزائی

O جعلی خبروں، ریاستی اداروں اور عدلیہ کے خلاف الزام تراشی، بلیک میلنگ اور ہتک عزت

O جھوٹی خبر پر سخت سزائیں

O تین سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ

O حذف شدہ پارلیمانی مواد سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر بھی تین سال قید اور جرمانہ

O سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل کا قیام، جو 90 روز میں مقدمات نمٹانے کا پابند ہوگا۔ اس کے فیصلوں کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں 60 روز کے اندر کی جاسکے گی۔

O نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی(NCCIA) کا قیام۔ O ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو ختم کرکے نئی ایجنسی بنائی جائے گی، جو تمام سائبر کرائم کیسز کی تحقیقات کرے گی۔ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کا سربراہ آئی جی پولیس کے برابر ہوگا۔

تنقید اور تحفظات:

صحافتی تنظیمیں، انسانی حقوق کے ادارے اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس اس قانون کو آزادیٔ اظہار پر قدغن قرار دے رہے ہیں، کیونکہ اس کے تحت حکومت کو آن لائن مواد کو کنٹرول کرنے اور کسی بھی فرد یا ادارے پر سخت کارروائی کرنے کے وسیع اختیارات حاصل ہوں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا آن لائن کے خلاف

پڑھیں:

جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم؛ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی کی اپیل پر عدالت کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم کے خلاف مقدمے پر ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روک دیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس بابر ستار نے آرڈر میں لکھا عدالت توقع کرتی ہے کہ ہائی کورٹ میں معاملہ حل ہونے تک ٹرائل کورٹ مزید کارروائی نہیں کرے گی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے سے مقدمے سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے اور تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی ہے کہ انکوائری کیسے شروع ہوئی اور کیسے کارروائی کی گئی؟ بادی النظر میں ایف آئی اے نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔

 وزیراعظم شہباز شریف کی بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے وفد سے ملاقات

جسٹس بابر ستار نے صدیق انجم کی درخواست پر سماعت کا 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل کے مطابق درخواست گزار کی ہدایت پر جج ہمایوں دلاور کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، درخواست گزار کے خلاف مقدمہ اسی ایف آئی آر کی جوابی کارروائی ہے۔ پیکا 2016 کی سیکشن 20 عدالت سے کالعدم ہو چکی لہٰذا اس قانون کے تحت کارروائی نہیں ہو سکتی۔ پیکا ایکٹ کی سیکشن 24 سائبر اسٹاکنگ سے متعلق ہے اور اس کیس میں وہ بھی ثابت نہیں ہوئی۔

حکم نامے کے مطابق پیکا ایکٹ کی سیکشن 43 کے تحت یہ ناقابل دست اندازی جرائم ہیں اور مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر مقدمہ درج نہیں ہو سکتا۔ اس کیس میں مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت بھی نہیں لی گئی اور پاکستان پینل کوڈ کی سیکشن 505 کے تحت وفاقی یا صوبائی حکومت کی جانب سے کمپلینٹ درج کروائی جا سکتی ہے۔

پاک بحریہ کے جہاز یمامہ کا جدہ کا دورہ،دو طرفہ مشق میں شرکت ، کمانڈنگ افسر کی سعودی عرب کی قیادت سے ملاقاتیں

پٹیشنر کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار پر کسی کو دھمکانے یا نقصان پہنچانے کا الزام نہیں، پیکا اور ضابطہ فوجداری کی دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا۔ کیس کی مزید سماعت 10 فروری کو ہوگی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا پیکا ایکٹ ترامیم چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • صدر کے دستخط، پیکا بل قانون بن گیا، ہائیکورٹ میں چیلنج
  • صدر مملکت نے متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025کی توثیق کردی
  •    صدر مملکت نے پیکا  ترمیمی بل 2025 کی توثیق کردی
  • صدر مملکت نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے
  • جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم؛ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی کی اپیل پر عدالت کا بڑا فیصلہ
  • پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
  • متنازع پیکا ایکٹ؛ ملک بھر  میں صحافیوں کے احتجاج
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف صحافی برادری کا ملک بھر میں احتجاج