سیف علی خان کے گھر پر حملے کے بعد کرینہ کپور نے بڑا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
بالی وڈ اداکار سیف علی خان اور ان کی اہلیہ کرینہ کپور نے فوٹوگرافرز اور میڈیا سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کے بچوں تیمور علی خان اور جہانگیر (جے) علی خان کی تصاویر نہ لیں اور نہ ہی ان کے گھر کے باہر موجود رہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، یہ درخواست 16 جنوری کو سیف علی خان کے گھر میں ہونے والی ڈکیتی اور حملے کے بعد کی گئی ہے، جس میں اداکار شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد جوڑے نے اپنی اور بچوں کی سیکیورٹی مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا۔
جوڑے کے منیجر نے میڈیا سے گزارش کی کہ:"چاہے گارڈن ہو، کوئی تقریب یا کھیل کی سرگرمی – براہ کرم بچوں کی تصاویر نہ لیں۔"
البتہ، سیف علی خان اور کرینہ کپور کی کسی بھی تقریب میں شرکت کی تصاویر لی جا سکتی ہیں، لیکن ان کے گھر کے باہر فوٹوگرافرز کا ہجوم نہ ہو اور ان کی آمد و رفت کی تصویریں بھی نہ لی جائیں۔
16 جنوری کی رات 3 بجے ممبئی کے باندرا میں سیف علی خان کے گھر میں ڈکیتی کی کوشش کی گئی، جسے اداکار نے مزاحمت کرکے ناکام بنایا۔
اس دوران سیف پر چاقو سے حملہ کیا گیا، جس سے انہیں 6 زخم آئے، جن میں سے دو کافی گہرے تھے، اور ایک زخم ریڑھ کی ہڈی کے قریب لگا۔ سیف کو فوری طور پر رکشہ کے ذریعے اسپتال لے جایا گیا، جہاں آپریشن کے بعد ان کی ریڑھ کی ہڈی سے 2.
سیف کو 6 دن بعد اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا جبکہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان ان کے گھر کے بعد
پڑھیں:
بیٹے کے زندہ بچ جانے پر بھارتی اداکار کی اہلیہ نے منت میں سر منڈوا لیا
بھارت(نیوز ڈیسک)آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ اور مشہور اداکار پون کلیان کی اہلیہ، انا لیزنیوا نے تروملا تروپتی مندر میں اپنے بیٹے کی معجزانہ طور پر جان بچنے کے بعد شکرانے کے طور پر اپنے بال نذر کیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انا لیزنیوا، جو روسی نژاد اور آرتھوڈوکس عیسائی ہیں، نے اپنے بیٹے مارک شنکر کے سنگاپور میں واقع اسکول میں پیش آنے والے آتشزدگی کے حادثے میں محفوظ رہنے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔
حادثے کے دوران مارک کے ہاتھ اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا، اور وہ مقامی اسپتال میں زیر علاج رہا۔ خوش قسمتی سے وہ جان لیوا حادثے سے محفوظ رہا، حالانکہ اس سانحے میں ایک بچے کی جان چلی گئی۔
اتوار کے روز انا نے تروملا تروپتی مندر کا دورہ کیا اور مندر کے مخصوص مقام ”پدماوتی کلیانہ کٹہ“ میں اپنے بال نذر کردیے۔
جناسینا پارٹی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، انا نے مندر کی روایات کا احترام کرتے ہوئے پہلے ”گایتری سدن“ میں ایک فارم پر دستخط کیے، جس میں انہوں نے بھگوان وینکٹیشور پر اپنے عقیدے اور ہندو رسومات میں شرکت کی رضامندی کا اظہار کیا۔ بعد ازاں انہوں نے مندر میں پوجا اور دیگر مذہبی رسومات میں بھی حصہ لیا۔
پون کلیان، انا، بیٹے مارک اور بیٹی پولینا انجانا کے ہمراہ 13 اپریل کو سنگاپور سے حیدرآباد واپس پہنچے۔ ان کی واپسی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں پون کلیان اپنے بیٹے کو سہارا دیتے ہوئے دکھائی دیے۔
حادثے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پون کلیان نے بتایا کہ ان کے بیٹے کی حالت اب بہترہے، اور اس کی صحت یابی کی دعا کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے خاص طور پر اپنی پارٹی کے کارکنان، فلمی ساتھیوں، مداحوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مشکل وقت میں ان کے خاندان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
یاد رہے کہ حادثہ 8 اپریل کو ایک سمر کیمپ کے دوران پیش آیا، جس میں مارک شرکت کر رہا تھا۔ پون کلیان نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو دھوئیں کے باعث پھیپھڑوں میں تکلیف ہوئی، جس کے لیے اسے برونکسکوپی جیسے طبی معائنے سے گزرنا پڑا۔