پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر اور عاصمہ کے خلاف کرپشن کیس کی سماعت
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب محمد علی نے کہا کہ متعلقہ حکومتوں کے ساتھ بذریعہ وزارت خارجہ ہماری خط وکتابت جاری ہے، اگر ان اثاثوں کو ملایا جائے تو یہ 50 کروڑ سے زیادہ بنتے ہیں، یہ نیب کا کیس بنتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما، سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر اور عاصمہ کے خلاف کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔ پشاور ہائی کورٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنماء و سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر اور عاصمہ کے خلاف نیب درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب محمد علی نے کہا کہ فریقین دونوں میاں بیوی ہے، عوامی نمائندے رہ چکے ہیں، دونوں میاں بیوی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا کیس ہے، پاکستان میں ان کے اثاثے 34 کروڑ روپے ہیں، ان کے بیرونی ممالک میں بھی اثاثے ہیں، جن کی مالیت 2.
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب محمد علی نے کہا کہ متعلقہ حکومتوں کے ساتھ بذریعہ وزارت خارجہ ہماری خط وکتابت جاری ہے، اگر ان اثاثوں کو ملایا جائے تو یہ 50 کروڑ سے زیادہ بنتے ہیں، یہ نیب کا کیس بنتا ہے، احتساب عدالت نے اس کیس کو اینٹی کرپشن سنٹرل بھیج دیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ کیس نیب خیبر پختونخوا یا احتساب عدالت کو بھیج دیا جائے۔ عدالت عالیہ نے کہا کہ اس کیس کو کوئی اور بینچ سنے گا، عدالت نے کیس کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
وفاقی حکومت نیشنل ایکشن ٹاسک فورس بنانے جارہی ہے ‘ارباب عثمان
پشاور (اے پی پی) خیبرپختونخوااسمبلی کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نیشنل ایکشن ٹاسک فورس بنانے جارہی ہے معلومات ہیں کہ اس ٹاسک فورس میں صوبے کی فرنٹیئرکانسٹیبلری کو بھی ضم کیاجائے گا۔منگل کو اسمبلی اجلاس کے دوران اے این پی کے پارلیمانی لیڈر ارباب عثمان نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ نیشنل ایکشن ٹاسک فورس بنائی جارہی ہے جس میں تمام صوبوں سے لوگ لئے جائیں گے فرنٹیئر کانسٹیبلری کوبھی ہوسکتا ہے اس میں ضم کیاجائے کے پی صوبہ دہشت گردی کا
شکار رہاہے اگرایف سی کو ضم کیاجاتاہے جس میں تیس ہزار ملازمین ہیں تو صوبے کاکیاہوگا اس ٹاسک فورس کے مقاصد کیا ہوں گے؟ صوبے کو ایف سی کی ضرورت ہے اس فیصلے کومتفقہ طو رپر مسترد کیاجائے،وزیرقانون آفتاب عالم نے جواب دیاکہ صوبائی حکومت کو اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں چہ میگوئیاں ہورہی ہے ، وفاقی حکومت کو فورس بنانے کا شوق ہے تو پوراکرے لیکن ایف سی صوبے کا اثاثہ ہے ایف سی کو نہ چھیڑاجائے توبہتررہے گافی الحال اس بابت قراردادنہیں لاتے اگر ضرورت پڑی تو اس حوالے سے لائحہ عمل بنائینگے۔