پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی کا مستقبل کیا؟ اسپیکر، حکومت شش و پنج کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی کا مستقبل کیا؟ اسپیکر، حکومت شش و پنج کا شکار WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے جب کہ اس حوالے سے قائم حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا کیا مستقبل ہو گا، اسپیکر قومی اسمبلی کا افس اور حکومت شش و پنج کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کردیا گیا، اسپیکر ایاز صادق کمیٹی برقرار رکھنے جب کہ حکومت 31 جنوری کے بعد اسے ختم کرنے کی خواہاں ہے۔
ذرائع اسمبلی نے کہا کہ حکومت نے تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈز کا جواب سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوا دیا، حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق یکسر انکار نہیں کیا، حکومت نے ان حالات کا ذکر کیا جن میں عدالتی کمیشن بن سکتا ہے، کمیشن کیوں نہیں بن سکتا، رپورٹ میں وجوہات کا بھی ذکر کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سانحہ نو مئی پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت، کمیشن بنانے سے متعلق رائے مانگی گئی، رپورٹ میں کیس اور کمیشن سے متعلق آئینی و قانونی نکات کا حوالہ دیا گیا، حکومت نے جوڈیشل کمیشن کے متبادل خصوصی کمیٹی یا پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر کی سربراہی میں موجودہ کمیٹی کو ہی پارلیمانی کمیٹی کا درجہ دینے کی بھی تجویز ہے، حکومت نے تحریک انصاف کے لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا، حکومتی کمیٹی نے بانی چیئرمین سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی سے متعلق قانونی و عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے قانونی طور پر ان کی عدالتوں سے ضمانت یا رہائی پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، اسپیکر قومی اسمبلی یا حکومت جواب کو ابھی پبلک نہیں کرینگے، تحریک انصاف مذاکرات میں واپس آئے گی تو جواب کمیٹی میں پیش ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تحریک انصاف حکومت نے کمیٹی کا کا شکار
پڑھیں:
تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی آج مذکرات کی چوتھی نشست کے لیے نہیں آئی.ایازصادق
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی آج بات چیت کی چوتھی نشست کے لیے نہیں آئی جس کے بعد یہ سلسلہ آگے نہیں چل سکا انہوں نے منگل کے روز پارلیمنٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم تو بات چیت کے لیے پہنچ گئی اور پی ٹی آئی کی ٹیم کا 45 منٹ تک انتظار کیا گیا میں تو یہ توقع کرتا تھا کہ پی ٹی آئی کے دوست تشریف لے آئیں گے.(جاری ہے)
سپیکر نے کہا کہ مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں مذاکرات ان (پی ٹی آئی) کی غیر موجودگی کی وجہ سے آگے نہیں چل سکے تو اس پر مزید بات کرنا یا اس اجلاس کو جاری رکھنے کا کوئی مقصد نہیں انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں شرائط پہلے سے نہیں رکھی جاتی. وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس موقع پر کہا کہ ہم نے اپنا کام جاری رکھا اور مذاکرات کی تیاری جاری رکھی تمام جماعتوں کے ترجمان یہاں بیٹھے ہیں ہماری خواہش تھی کہ وہ آتے ہماری سوچ مثبت اور کوشش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں مگر قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر حل نکلتا ہے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوتے ہیں. اسحاق ڈار نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اپوزیشن دوبارہ رابطہ کرے گی اور سپیکر صاحب کوئی نئی تاریخ طے کریں گے اور پھر ہم بیٹھ کر ان کے سوالوں کے جواب بھی دیں گے اور آگے بڑھنے کا لائحہ عمل بھی بتائیں گے یہ مناسب نہیں ہیں کہ وہ نہ ہوں اور ہم اپنے طور ہر بیانات دیں اس سے قبل حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے ’مذاکرات کا سلسلہ ختم کرنا ان کا حتمی فیصلہ ہے تو ہم بھی اپنی قیادت سے مشاورت کریں گے اور کمیٹی تحلیل کرنے پر غور کریں گے. انہوں نے آج ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی خواہش یا مطالبے کے مطابق اگر تراش خراش کرنی ہے تو وہ بھی کریں گے اور اگر وہ نہیں آتے تو ظاہر ہے کہ یہ ان کا حتمی فیصلہ ہے کہ انہوں نے مذاکرات کا سلسلہ ختم کر دیا ہے انہوں نے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے ان کے دیگر مطالبات پر بھی تین میٹنگز کی ہیں جن میں قانونی ماہرین سے مشاورت بھی کی گئی عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات کے گذشتہ تین ادوار میں پی ٹی آئی نے یہ بات نہیں کہی کہ اگر چوتھی میٹنگ سے پہلے کمیشن نہیں بنائیں گے تو اس میٹنگ میں ہم نہیں آئیں گے باہر جا کر ان کے باہر کے لیڈرز نے یہ بات کہی اگر انہوں نے پہلے میٹنگز میں ایسا کہا ہوتا تو یہ اعلامیے میں شامل ہوتا. واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے چوتھے دور کے لیے آج منگل کا دن مقرر کیا تھا لیکن تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم نے کہہ رکھا ہے کہ وہ بات چیت میں شامل نہیں ہو گی گذشتہ ہفتے پی ٹی آئی نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے گزشتہ روز کہا کہ وہ ان مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے. فریقین نے ملک میں سیاسی جمود کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا تھا جس کے اب تک تین دور ہو چکے ہیں لیکن ان میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی تحریک انصاف کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ نو مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے تاہم حکومت کی طرف سے ایسا نہیں کیا گیا. حکومت کا دعویٰ ہے کہ نو مئی کے واقعات میں عمران خان کی پارٹی کے لوگ ملوث تھے جن پر فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پر حملوں کا الزام لگایا گیا اور متعدد افراد فوجی عدالتوں سے سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں لیکن تحریک انصاف اس کی نفی کرتی رہی کہ پارٹی قیادت نے اپنے کارکنوں اس ضمن میں کوئی ہدایات دی تھیں اور وہ اس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کر رہی ہے.