صدر آصف زرداری نے متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کی توثیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025 (پیکا) کی باضابطہ طور پر توثیق کردی ہے، جس کے بعد یہ قانون نافذ العمل ہوگیا ہے۔
ایوانِ صدر سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر مملکت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے علاوہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 اور نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن (ترمیمی) بل 2025 پر بھی دستخط کردیے ہیں۔
اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ پارلیمانی رپورٹرز نے پیکا ایکٹ کے خلاف مولانا فضل الرحمٰن کے ذریعے صدر مملکت تک اپنے تحفظات پہنچائے تھے، جس کے بعد صدر نے عندیہ دیا تھا کہ وہ صحافیوں کو اعتماد میں لینے تک اس پر دستخط نہیں کریں گے، تاہم حکومت نے پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ سے اس متنازع بل کی منظوری حاصل کرنے کے بعد اسے صدر مملکت کے دستخط کے لیے ایوان صدر بھیج دیا تھا۔
پیکا ترمیمی بل کو صحافتی تنظیموں، سوشل میڈیا ایکٹوسٹس اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اسے آزادیٔ اظہارِ رائے پر قدغن قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صدر مملکت
پڑھیں:
سلامتی کونسل نے جموں و کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقہ قرار دیدیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلگام واقعہ پر مذمتی بیان میں جموں وکشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقہ قرار دے دیا۔
سلامتی کونسل نے جموں و کشمیر میں فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
اپنے بیان میں سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ ہر قسم کی دہشتگردی عالمی امن اور سلامتی کیلئے سنگین خطرات میں سے ایک ہے، اس طرح کی کارروائیاں کوئی بھی کرے، کہیں بھی کی جائیں اور ان کا جو بھی مقصد ہو مجرمانہ اور ناقابل قبول ہیں۔
دوسری جانب پہلگام واقعہ سے متعلق پاکستان کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سفارتکاری کام کر گئی، بھارت ہاتھ ملتا رہ گیا، بھارت کی پاکستان کے خلاف خواہش پوری نہ ہو سکی، سلامتی کونسل کے بیان میں بھارت کی جگہ صرف تمام متعلقہ حکام کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
سلامتی کونسل میں بیان امریکا نے تجویز کیا تھا، متفقہ بیان منظور نہیں ہو سکا، پاکستان نے سفارتی کوششوں سے متنازع الفاظ شامل نہیں ہونے دیئے، پاکستان نے لفظ جموں و کشمیر بھی بیان میں شامل کرایا، بھارت چاہتا تھا لفظ پہلگام شامل ہو تاکہ یہ تاثر ہو کہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت ہڑپ کر چکا ہے۔
پہلگام لفظ شامل کرانے میں ناکامی کے ساتھ بھارت فوری اظہار مذمت بھی نہیں کرا سکا، پہلگام میں حملہ 22 اپریل کو ہوا تھا جبکہ مذمتی بیان 4 دن بعد 26 اپریل کو جاری ہوا۔
یو این اہلکار کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو خطے کی صورتحال پر اظہار تشویش ہے، بھارت اور پاکستان صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کیلئے تحمل کا مظاہرہ کریں۔
Post Views: 1