ریحام خان نے دلہن بنی پرانی تصویر شیئر کر کے معاشرتی روایات پر سوالات اٹھا دیے!
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
برطانوی نژاد پاکستانی صحافی، مصنف اور فلم ساز ریحام خان نے اپنی ایک پرانی دلہن بنی تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی، جس کے ساتھ ایک جذباتی پیغام بھی لکھا۔
یہ تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی اور مداحوں نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
ریحام خان نے کیپشن میں ماضی کی تلخ یادوں کا ذکر کرتے ہوئے ’یادِ ماضی عذاب ہے یا رب، چھین لے حافظہ میرا‘ کا شعر لکھا۔
انہوں نے معاشرتی روایات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پر روایات اور رسم و رواج کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے، چاہے وہ میک اپ ہو، زیورات ہوں یا ذمہ داریوں کی زنجیریں۔
انہوں نے خواتین کے لیے ایک مثبت پیغام دیتے ہوئے کہا: "آئیں، دنیا کو اپنی بیٹیوں کے لیے بدلیں، انہیں آزاد کریں، وہ کبھی بھی بوجھ نہیں بنیں گی بلکہ وہی ہاتھ ہوں گے جو آپ کو بڑھاپے میں سہارا دیں گے۔"
View this post on InstagramA post shared by Reham Khan (@officialrehamkhan)
ریحام خان کی پہلی شادی 1993 میں اعجاز رحمٰن سے ہوئی، جو 2005 میں طلاق پر ختم ہوئی۔ ان کی دوسری شادی 2014 میں سابق وزیرِاعظم عمران خان سے ہوئی، لیکن یہ 2015 میں طلاق پر ختم ہو گئی۔
ریحام خان نے تیسری شادی امریکی ماڈل و اداکار مرزا بلال سے کی، اور اس وقت وہ ان کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہی ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افسوس میرے سوالات کی وجہ سے مجھے سیاسی پارٹی سے جوڑ دیا جاتا ہے،جسٹس مسرت ہلالی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ افسوس سوشل میڈیا پر ایسے تاثر دیا جاتا ہے جیسے ہم کسی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں،میرا تعلق کے پی سے ہے، ملٹری ٹرائل پر اس کے اثرات کی وجہ سے سوال کرتی ہوں،افسوس میرے ان سوالات کی وجہ سے مجھے سیاسی پارٹی سے جوڑ دیا جاتا ہے،ہمیں بے لگام معاشرے کا سامنا ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیونیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ رٹ میں کوئی ایسی اتھارٹی تو ہو جو پروسیجر کو دیکھ سکے، اس کا جائزہ لے،زندگی کسی کی بھی ہو انتہائی اہم ہوتی ہے،جج پر بھی تو منحصر ہوتا ہے کہ وہ ٹرائل کیسے چلا تا ہے،پروسیجر اور شفاف ٹرائل کا موقع تو فراہم ہونا چاہئے، آج کل ہمارا ملک میں اتنا ٹرینڈ ہو چکا ہے کہ 8ججز کے فیصلے کو 2لوگ بیٹھ کر کہتے ہیں غلط ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ افسوس سوشل میڈیا پر ایسے تاثر دیا جاتا ہے جیسے ہم کسی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں،میرا تعلق کے پی سے ہے، ملٹری ٹرائل پر اس کے اثرات کی وجہ سے سوال کرتی ہوں،افسوس میرے ان سوالات کی وجہ سے مجھے سیاسی پارٹی سے جوڑ دیا جاتا ہے،ہمیں بے لگام معاشرے کا سامنا ہے۔
زلزلے کے جھٹکے
مزید :