جرائم پر معافی مانگے بغیر حسینہ واجد کی عوامی لیگ کوئی احتجاج نہیں کرسکے گی، بنگلہ دیش
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے کہا ہے کہ عوامی لیگ کو اس وقت تک احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک وہ قتل عام، بدعنوانی پر معافی نہیں مانگتی اور اپنی موجودہ قیادت اور اپنے فاشسٹ نظریے سے خود کو الگ نہیں کرتی۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ کی فسطائیت کا شکار بنگلہ دیش میں قید 178 نیم فوجی اہلکاررہا
شفیق العالم نے فروری میں عوامی لیگ کے احتجاج کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کے بعد بدھ کو اپنی فیس بک وال پر لکھا کہ جو کوئی بھی عوامی لیگ کے جھنڈے تلے غیر قانونی احتجاج کرنے کی جرات کرے گا اسے کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے لکھا کہ ’کیا ہمیں فاشسٹ عوامی لیگ کو احتجاج کرنے کی اجازت دینی چاہیے؟ جولائی اور اگست کی ویڈیو فوٹیج میں واضح طور پر دکھایا گیا ہے کہ پارٹی کے کارکنوں نے پرامن مظاہرین کی ہلاکتوں میں حصہ لیا جن میں نوجوان طلبا اور کم عمر بچے بھی شامل تھے۔ شیخ حسینہ کی سربراہی والی پارٹی جولائی کی عوامی بغاوت کے دوران قتل عام، قتل اور تباہی کی ذمہ دار ہے‘۔
پریس سیکریٹری نے کہا کہ اگست کے شروع میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عبوری حکومت نے کسی بھی قانونی احتجاج کو روکا یا اس پر پابندی نہیں لگائی۔
شفیق العالم کا کہنا تھا کہ عبوری حکومت اجتماع کی آزادی اور انجمن کی آزادی پر یقین رکھتی ہے اور آج صبح کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف ڈھاکہ میں ہی گزشتہ ساڑھے 5 مہینوں میں کم از کم 136 احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ان میں سے کچھ مظاہروں نے بڑے پیمانے پر ٹریفک جام کو جنم دیا لیکن اس کے باوجود حکومت نے کبھی بھی احتجاج پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عبوری حکومت بنگلہ دیشی عوام کی مرضی کی نمائندگی کرتی ہے جو قاتلوں کے احتجاج پر ردعمل ظاہر کرے گی۔
پریس سیکریٹری نے کہا کہ ہم ملک کو تشدد کی طرف دھکیلنے کی کسی بھی کوشش کی اجازت نہیں دیں گے اور جو کوئی بھی عوامی لیگ کے بینر تلے غیر قانونی احتجاج کرنے کی جرات کرے گا اسے قانون کی مکمل طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیے: شیخ حسینہ کی قیادت میں بنگلہ دیش کی اقتصادی ترقی ‘جعلی’ نکلی، پروفیسر محمد یونس
گزشتہ روز نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے انٹرویو کیے گئے افسران کے حوالے سے کہا ہے کہ حسینہ نے اپنی 16 سال کی آمریت کے دوران براہ راست قتل اور جبری گمشدگیوں کا حکم دیا۔
شفیق العالم نے کہا کہ عوامی لیگ سے اس وقت تک کوئی مفاہمت نہیں ہوسکتی جب تک حسینہ واجد اور ’خون کے پیاسے‘ ان کے پارٹی اراکین پر مقدمہ نہیں چل جاتا۔
“اس نے چورتنتر (کلیپٹوکریسی) اور قاتلانہ حکومت کی قیادت کی ہے۔ ایک آزاد پینل کے مطابق، اس کی نگرانی کے تحت، اس کے ساتھیوں انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد اور ان کے ساتھیوں کے جبرواستبداد کے دور میں 234 ارب ڈالر خوردبرد کیے گئے اور ان کے خاندان کی جانب سے سودوں سے اربوں ڈالر کمانے کی تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش نے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ کردیا
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ساڑھے 3 ہزار افراد جبری گمشدگیوں کا شکار ہوئے، 3 ہزار مظاہرین ماورائے عدالت قتل کا نشانہ بنے۔
پریس سیکریٹری نے کہا کہ پولیس نے ’پولیس لیگ‘ کا روپ دھار لیا اور تقریباً 60 لاکھ اپوزیشن کارکنوں کو جھوٹے مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ ملک کے پہلے ہندو چیف جسٹس کو بھی بے دردی سے مارا گیا اور استعفیٰ دینے پر مجبور کرتے ہوئے انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش پریس سیکریٹری بنگلہ دیش چیف ایڈوائزر شفیق العالم شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش شفیق العالم شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ احتجاج کرنے کی پریس سیکریٹری شفیق العالم حسینہ واجد بنگلہ دیش عوامی لیگ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ڈھاکہ میں اہل غزہ سے اظہاریکجہتی کے لیے ریلی، ہزاروں افراد کی شرکت
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے ’ مارچ فار غزہ‘ کا انعقاد، ہزاروں افراد کی شرکت
آج بروز ہفتہ ڈھاکہ میں اہل فلسطین کیساتھ یکجہتی کے لیے ’مارچ فار غزہ‘ ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے ڈھاکہ کے سہروردی باغ میں ہزاروں افراد جمع ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبا نے عوامی لیگ پر پابندی کا پھر مطالبہ کردیا
فلسطین سولیڈیریٹی موومنٹ بنگلہ دیش کے زیر اہتمام ہوئے اس پروگرام میں شہر بھر سے لوگوں نے بھرپور شرکت کی۔ مظاہرین مارچ کے مقررہ وقت سہ پہر 3 بجے سے قبل ہی صبح سویرے جمع ہونا شروع ہوگئے تھے۔
مارچ کے شرکا فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے شاہ باغ، دوئل چتر اور نیل کھیت سمیت ڈھاکہ کے مختلف مقامات سے جلوس کی شکل میں پہنچے۔
اس ریلی کا مقصد اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج اور فلسطینی شہریوں کی حمایت کا اظہار کرنا تھا۔
مارچ سے اسلامی اسکالر ڈاکٹر میزان الرحمان ازہری کو کلیدی اور قومی مسجد بیت المکرم کے خطیب محمد عبدالملک نے صدارتی خطاب کیا۔
شدید گرمی کے دوران مارچ میں آئے شرکا کے لیے التوحید فاؤنڈیشن کی جانب سے پانی اور شربت فراہم کیا۔ مارچ میں باقاعدہ آغاز قبل شرف ال اور علاءالدین جیسے شرکا نے فلسطینی کاز سے اپنی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے ماحول کو گرمائے رکھا۔
یہ بھی پڑھیں:ڈھاکہ میں بین الاقوامی تجارتی میلہ، پاکستانی تاجروں کا جوش و خروش
اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں اور رضاکاروں نے نظم و نسق برقرار رکھا، جبکہ بڑے اجتماع کی مدد کے لیے میڈیکل کیمپ اور معلوماتی مراکز قائم کیے گئے۔
ظہر کی نماز کے بعد مظاہرین سے سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ پنڈال کے ارد گرد سیکیورٹی کو خاص طور پر بڑھا دیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی جارحیت بنگلہ دیش ڈھاکہ فارچ فار غزہ فلسطین فلسطین سولیڈیریٹی موومنٹ