پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات کیلئے قائم کمیٹی کا مستقبل کیا سپیکر، حکومت شش و پنج کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جنوری2025ء)حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے جبکہ اس حوالے سے قائم حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا کیا مستقبل ہو گا، اسپیکر قومی اسمبلی کا افس اور حکومت شش و پنج کا شکار ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کردیا گیا،سپیکر ایاز صادق کمیٹی برقرار رکھنے جبکہ حکومت 31جنوری کے بعد اسے ختم کرنے کی خواہاں ہے۔
ذرائع اسمبلی نے کہاکہ حکومت نے تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈز کا جواب سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوا دیا، حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق یکسر انکار نہیں کیا، حکومت نے ان حالات کا ذکر کیا جن میں عدالتی کمیشن بن سکتا ہے، کمیشن کیوں نہیں بن سکتا، رپورٹ میں وجوہات کا بھی ذکر کیا گیا۔(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق سانحہ نو مئی پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت، کمیشن بنانے سے متعلق رائے مانگی گئی، رپورٹ میں کیس اور کمیشن سے متعلق آئینی و قانونی نکات کا حوالہ دیا گیا، حکومت نے جوڈیشل کمیشن کے متبادل خصوصی کمیٹی یا پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی۔
ذرائع کے مطابق سپیکر کی سربراہی میں موجودہ کمیٹی کو ہی پارلیمانی کمیٹی کا درجہ دینے کی بھی تجویز ہے، حکومت نے تحریک انصاف کے لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا، حکومتی کمیٹی نے بانی چیئرمین سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی سے متعلق قانونی و عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔ذرائع کے مطابق حکومت نے قانونی طور پر ان کی عدالتوں سے ضمانت یا رہائی پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، سپیکر قومی اسمبلی یا حکومت جواب کو ابھی پبلک نہیں کرینگے، تحریک انصاف مذاکرات میں واپس آئے گی تو جواب کمیٹی میں پیش ہوگا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تحریک انصاف کے مطابق حکومت نے
پڑھیں:
تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے صدق دل سے تیار ہوں .شہبازشریف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جنوری ۔2025 )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے صدق دل سے تیار ہوں چاہتا ہوں مذاکرات آگے بڑھیں ہماری کمیٹی نے کہا ہے کہ ہم جواب لکھ کر دیں گے ہاﺅس کی کمیٹی بنانے کے لیے تیار ہیں.(جاری ہے)
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے لیے حکومت نے بڑی خوش دلی سے ان کی پیشکش کو قبول کیا، ایک کمیٹی قائم کی گئی اور پھر اسپیکر کے توسط سے مذاکرات شروع ہوگئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کے مطالبے پر تحریک انصاف نے تحریری مطالبات پیش کیے جس پر ہم نے انہیں آگاہ کیا کہ ان مطالبات کا تحریری جواب دہی دیا جائے گا اور ابھی 28 تاریخ کو ملاقات ہونی ہی تھی کہ اس سے پہلے وہ انکار کرکے بھاگ گئے.
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ارکان نے انہیں کہا کہ آپ نے تحریری مطالبات کیے ہیں ہم بھی تحریری جواب دیں گے، آپ تشریف لائیں، ہم آپ سے باقاعدہ بات کریں گے وزیراعظم نے کہا کہ 2018 کے الیکشن کے بعد میں احتجاجاً کالی پٹیاں باندھ کر ایوان میں داخل ہوا تو عمران خان نے آگے بڑھ کر مجھے کہا کہ ہم پارلیمانی کمیٹی بنارہے ہیں جو انتخابات کی تحقیقات کرے گی انہوں نے ہم سے کمیٹی کے لیے نام مانگے اور کمیٹی کے قیام کا اعلان کردیا کمیٹی تو بنی مگر وہ دن ہے اور آج کا دن ہے، کمیٹی ضرور بنی ہوگی، ایک آدھ اجلاس بھی ہوا ہوگا مگر باقی سب تاریخ کا حصہ ہے. وزیراعظم نے تحریک انصاف کو اپنے گریبان میں جھانکنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آئیں بیٹھیں ہم ہاﺅس کی کمیٹی کے لیے تیار ہیں 2018 کی کمیٹی بھی اپنا کام مکمل کرے اور 2024 کے الیکشن پر بھی ہاﺅس کمیٹی بنے جو حقائق سامنے لے کر آئے وزیراعظم نے کہا کہ اگر یہ 26 نومبر کے دھرنے کی بات کرتے ہیں تو پھر ہاﺅس کمیٹی 2014 کے دھرنے کا بھی احاطہ کرے میں صدق دل اور نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے تیار ہوں تاکہ ملک آگے چلے ناکہ ان کے انتشار کے ہاتھوں ملک کو نقصان پہنچے ملک مزید انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا. وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا ہے میرے خیال سے شرح سود میں کم از کم 2 فیصد کمی ہونی چاہیے تھی یقیناً اس سے کاروبار اور صنعت کو فائدہ پہنچے گا انہوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں سینکڑوں پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہوگئیں اس کالے دھندے کے نتیجے میں پاکستان کے تاثر کو جو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی اس پر ہماری بھرپور توجہ ہے جب تک یہ معاملہ کرپشن اور پاکستان کی بدنامی میں ملوث عناصر سے پاک نہیں ہوجاتا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے.