چینی چیٹ بوٹ ’ڈیپ سیک‘ کی کامیابی کے پیچھے یہ نوجوان خاتون کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
چین کے جدید ترین اے آئی ماڈل DeepSeek نے، چیٹ جی پی ٹی، جیمینی اور کلاڈ اے آئی جیسے ممتاز اے آئی کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ٹیک کی دنیا میں طوفان برپا کر دیا ہے۔
چینی چیٹ بوٹ ایپل ایپ اسٹور کے چارٹ میں سب سے اوپر پہنچ گیا ہے اور چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ گیا ہے۔
ڈیپ سیک کی شاندار کامیابی کا سہرا اس کی نوجوان اختراع کاروں کی باصلاحیت ٹیم کو دیا جا سکتا ہے جنہوں نے محدود وسائل کے باوجود یہ اے آئی ٹیکنالوجی تیار کی ہے۔
اس ٹیم کی ایک ممتاز ممبر لو فولی ہیں جنہیں چین میں "AI prodigy" کہا جاتا ہے یعنی اے آئی کی غیر معمولی صلاحیتوں والی۔
29 سالہ اے آئی محقق نے نیچرل لینگویج پروسیسنگ (این ایل پی) میں اپنی اہم شراکت کے لئے وسیع پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے۔
لو کا سفر بیجنگ نارمل یونیورسٹی سے شروع ہوا جہاں انہوں نے ابتدا میں کمپیوٹر سائنس میں شروع شروع میں جدوجہد کی لیکن آخر کار انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے پیکنگ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹیشنل لینگویج میں جگہ حاصل کی جہاں انہوں نے 2019 میں اے سی ایل کانفرنس میں آٹھ مقالے پیش کیے۔
اس قابل ذکر کامیابی نے علی بابا اور ژیاؤمی جیسے ٹیک جائنٹس کی توجہ لو کی طرف موڑ دی۔ علی بابا میں ایک محقق کے طور پر لو نے کثیر لسانی پری ٹریننگ ماڈل VECO کی ترقی میں مدد کی۔
اس کے بعد انہوں نے 2022 میں ڈیپ سیک میں شمولیت اختیار کی۔ نیچرل لینگیج پروسیسنگ میں ان کی مہارت نے ڈیپ سیک کو تیار کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے ڈیپ سیک اے ا ئی
پڑھیں:
اگر امریکہ چین پر دباؤ ڈال کر اس کی ترقی کو روکنے پر مصر ہے تو چین اس کا بھرپور مقابلہ کرے گا ، چینی وزیر خا رجہ
میونخ : چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کی جہاں انہوں نے “چین کے خصوصی سیشن” میں خطاب کیا اور حاضرین کے سوالات کے جوابات دیے۔ہفتہ کے روز چین امریکہ تعلقات کے معاملے پر، وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ امریکہ کے بارے میں چین کی پالیسی مستحکم ہے اور اس میں تسلسل رہا ہے ۔
چین کی پالیسی صدر شی جن پھنگ کی طرف سے پیش کردہ تین اصولوں پر مبنی ہے جو باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی، اور تعاون کے ذریعے باہمی مفادات پر مشتمل ہیں ۔ وانگ ای نے کہا کہ چین ان تین اصولوں کے مطابق امریکہ کے ساتھ مستحکم، صحت مند اور پائیدار دو طرفہ تعلقات استوار کرنے کے لیے تیار ہے، تاکہ دو بڑی طاقتوں کے درمیان اس کرہ ارض پر رہنے کا درست راستہ تلاش کیا جا سکے۔انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ امریکہ بھی چین کے ساتھ مل کر اسی سمت میں آگے بڑھے لیکن اگر امریکہ ایسا کرنے کو تیار نہیں اور چین کو دباؤ میں لینے پر مصر ہے تو چین ضرور اس کا مقابلہ کرے گا ۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین ایسا اس لیے کر رہا ہے تاکہ بین الاقوامی انصاف اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھا جا سکے۔بین الاقوامی نظم کے بحران سے نمٹنے اور عالمی قواعد پر “دوہرے معیار” سے بچنے کے بارے میں سوال کے جواب میں، وانگ ای نے کہا کہ بین الاقوامی قواعد کے بارے میں فریقین کی تفہیم مختلف ہو سکتی ہے لیکن ہمیں ایک بنیادی مشترکہ شناخت رکھنی چاہیے اور یہ شناخت ہے اقوام متحدہ کے مرکزی عالمی نظام کی حفاظت اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی پابندی کرنا۔انہوں نے کہا کہ جب ہم سب اس بات پر متفق ہوں گے تو “دوہرے معیار” کا مسئلہ پیدا ہی نہیں ہوگا۔ یوکرین بحران کے حل کے بارے میں چین کے موقف پر وانگ ای نے کہا کہ کسی بھی تنازعے کا اختتام مذاکرات کی میز پر ہوتا ہے، اور تاریخ کا اختتام بالآخر انصاف پر ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے امن کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات کو ہمیشہ سراہا گیا ہے اور ان کی حمایت کی گئی ہے ۔اس میں حالیہ امریکہ ، روس امن مذاکرات پر ہونے والا اتفاق بھی شامل ہے ۔