صدر مملکت نے متنازعہ پیکا ترمیمی بل 2025ء پر دستخط کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جنوری 2025ء ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے متنازعہ پیکا ترمیمی بل 2025ء کی توثیق کردی۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کی بھی منظوری دی ہے، اس کے علاوہ صدر زرداری نے نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن بل پر بھی دستخط کردیے ہیں، یہ تینوں بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد توثیق کے لیے صدر کو بھیجے گئے جن کے دستخط کے ساتھ ہی اب یہ قانون بن چکے ہیں جس کا نوٹی فکیشن جلد جاری کردیا جائے گا۔
بتایا جارہا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد ڈیجیٹل نیشن بل اور پیکا ایکٹ ترمیمی بل توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال کر دیے گئے، یہ بل سینیٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے صدر پاکستان کو ارسال کیے گئے، اس معاملے پر جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے صدر آصف علی زرداری سے رابطہ کیا جس انہوں نے بل کچھ وقت کے لیے روک لیا اور صدر نے پیکا ترمیمی بل پر فوری دستخط نہ کرنے کی درخواست مان لی، جمعیت علماء اسلام ف کے رہنماء سینیٹر کامران مرتضی ٰ نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے صدر آصف زرداری سے رابطہ کرکے انہیں پیکا ایکٹ پر کردار ادا کرنے کی اپیل کی، سربراہ جے یو آئی ف نے صدر مملکت سے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے زیادتی ہو رہی ہے آپ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں، مولانا فضل الرحمان کے رابطہ کرنے پر آصف علی زرداری نے پیکا ایکٹ کے معاملے پر تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی، امید ہے اس حوالے سے ایک دو روز میں کوئی ڈویلپمنٹ ہو سکتی ہے۔(جاری ہے)
دوسری طرف پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا جہاں ممبر لاہور پریس کلب جعفر بن یار نے اپنے وکیل کے ذریعے درخواست دائر کی جس میں الیکشن کمیشن، پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے پیکا ترمیمی بل کو منظور کیا، اسمبلی نے اپنے رولز معطل کرکے اس بل کو فاسٹ ٹریک کے ذریعے منظور کیا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت فیک انفارمیشن پر تین برس قید اور جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے، جو آزادی اظہار کے حق کے خلاف ہے، ماضی میں پیکا کو ایک خاموش ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا، اس بل کو متعلقہ سٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر منظور کیا گیا، پیکا ترمیمی ایکٹ آئین میں دی گئی آزادی اظہار کی ضمانت کے خلاف ہے اور اس کی منظوری سے یہ آزادی شدید متاثر ہوگی، اس لیے عدالت سے استدعا ہے پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیکا ترمیمی ایکٹ پیکا ترمیمی بل صدر مملکت
پڑھیں:
صدر مملکت نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025 کی توثیق کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق صدر پاکستان نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی بھی منظوری دے دی جب کہ آصف زرداری نے نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن ( ترمیمی) بل 2025 کی بھی توثیق کر دی۔
صدر مملکت نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے ہیں، صدر کے دستخط کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا ہے۔
یاد رہے کہ 23 جنوری کو قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا تھا اور گزشتہ روز یہ بل سینیٹ سے بھی منظور ہوگیا تھا۔
اس سے قبل، پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیکا ترمیمی بل پر فوری دستخط نہ کرنے کی مولانا فضل الرحمٰن کی درخواست مانتے ہوئے پی آر اے پاکستان کی تجاویز آنے تک بل پر دستخط کچھ وقت کے لیے روک دیے ہیں۔
اس سلسلے میں پی آر اے پاکستان کے نمائندہ وفد نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے خصوصی ملاقات کی تھی جس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے رابطہ کیا اور پیکا ترمیمی بل کی مشاورت کے بغیر منظوری کے خلاف پی آر اے پاکستان سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد اور صدر عثمان خان کی بریفنگ سے متعلق خدشات سے آگاہ کیا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔
حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔
ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔
مزیدپڑھیں:جنوبی سوڈان میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 20 افراد ہلاک