سٹی 42 : ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب عمر شیر چٹھہ ٹوکن ٹیکس نادہندگان کے خلاف شکنجہ سخت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آپریشن ٹیموں کوٹوکن ٹیکس نادہندگان کی گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل کرنے کی ہدایت کردی ۔ 

ڈی جی ایکسائزٹیکسیشن عمر شیر چٹھہ نے کہا ہے کہ بڑے ڈیفالٹرز کی گاڑیاں بند کی جائیں ، ایک سال سے زائد مدت ٹوکن ٹیکس نادہندگان کے چالان کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ آپریشن کےذریعےنادہندگان کورضاکارانہ طورپرٹیکس ادا کرنیکاموقع فراہم کیاگیا، قوانین کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے سختی ضروری ہے ۔ 

مری کے جنگلات میں آگ لگ گئی 

یکم سے 25 جنوری تک 1051 مقامات پر ناکوں میں 173411 گاڑیاں چیک کی گئیں، چیکنگ کےدوران5427گاڑیاں غیررجسٹرڈ ،18958 ٹوکن ٹیکس کی نادہندہ پائی گئیں۔ 

عمر شیر چیمہ نے کہا کہ 9156گاڑیاں جعلی نمبر پلیٹس کے سبب قابل گرفت نکلیں ، آ ئندہ دنوں میں ان کارروائیوں کو مزید مؤثر بنایا جائے گا ۔ 
 

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

 شاٹ فال پر شاید شاباشی کے لیے ایف بی آر کو گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا، فیصل واڈا

ایف بی آر کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ سینیٹ پہنچ گیا جہاں سینیٹر فیصل واواڈا نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کر دیا اور کہا کہ شاٹ فال کے باعث شاید ۔شاباشی کے عوض گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا۔

سابق وفاقی وزیر سنیٹر فیصل واواڈا نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی گاڑیاں خریداری کیلئے ٹرانزیکشن کا معاملہ آیا، ایف بی آر کو 384 ارب کا ٹیکس شاٹ فال کا سامنا ہے، شاٹ فال کے باعث شاید شاباشی کے عوض گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی خریداری کے لیے اخبارات میں کوئی اشتہار نہیں آیا، معاملہ وزیر خزانہ کا تھا، وزیر دفاع صاحب بیچ میں آ گئے۔

معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ  ایف بی آر کے ملازمین کو 2 مہینے اور پھر 3 مہینوں کی تنخواہیں اضافی دی گئیں، کیا ایف بی آر نے دیا گیا ہدف پورا کردیا ہے، کسٹم ہاوس کراچی میں سالانہ 15سو ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخبارات میں پڑھا کسٹم ہاؤس میں سالانہ 3 ہزار ارب کی اسمگلنگ ہوتی ہے، پاکستان نے ایک سال چلانے کے لیے ساڑھے 8ہزار ارب قرضہ لینے ہے، ہمیں ایف بی آر کی کپیسٹیی کو بڑھانا چاہئے، ہمیں چالیس پچاس ارب ڈینا چاہئیں تاکہ یہ ملک کا رینویو بڑھائیں۔

وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایف بی آر کی گاڑیاں ان کے صرف فیلڈ اسٹاف  کے لیے لی جارہی ہیں، ان گاڑیوں پر لوگو بھی ہوگا اور ٹریکر بھں نصب ہوں گے، دنیا بھر میں ایف بی آر کا محکمہ اپنے محاصل کا چار پانچ ارب اپنے محکمے پر لگاتے ہیں، کہتے ہیں یہ گاڑیاں اس شرط پر لی جارہی ہیں کہ یہ ٹارگٹ پورا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے یہ گاڑیاں اپنے مختص کردہ بجٹ میں سے لیں گے، پالیسی یہ ہے لوکل مینوفیکچرر سے لی جائیں، یہ گاڑیاں گریڈ 17اور 18 کے افسران کے لیے ہوں گی۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر والے کہتے ہیں تین ہزار ارب کا گیپ ہے جس کو یہ پورا کرنا چاہتے ہیں، وزیرقانون نے بڑا اسمارٹلی مدعے کو گاڑیوں کی طرف موڑ، گاڑی ہنڈا ہی کیوں، چھوٹی گاڑیاں بھی ہوسکتی ہیں، میرا مدعا ہے کہ صرف ہنڈا ہی کیوں؟ اس میں سوزوکی  660 سی سی کو کیوں شامل نہیں کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کنٹریکٹ غلط طریقے سے ٹیلر میڈ ہوگا، غلط کنٹریکٹ دینے کا مدعا کس پر آئیگا؟

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی اے نے بین الاقوامی مسافروں کو موبائل فون رجسٹریشن کی یاددہانی کرا دی
  • واشنگٹن طیارہ حادثہ: ریگن ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن معطل
  • ڈیپ سیک استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں، ماہرین کا انتباہ
  • گاڑیوں کی رجسٹریشن اور پراپرٹی ٹیکس، نئے قوانین سے عوام کو کیا حاصل ہوگا؟
  • ایف بی آر کو 1087 نئی گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دیئے جانے کا انکشاف
  • ٹوکن ٹیکس ادا نہ کرنے والی گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل
  • ٹوکن ٹیکس نہ ادا کرنے والی گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل کرکے بلاک کرنے کا فیصلہ
  • کہا گیا گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کابینہ کا ہے، 190 ملین پاؤنڈ بھی کابینہ کا فیصلہ تھا جس پر سزا ہوئی: واوڈا
  •  شاٹ فال پر شاید شاباشی کے لیے ایف بی آر کو گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا، فیصل واڈا