چشمہ رائٹ بنک لفٹ کینال کا سنگ بنیاد اسی سال رکھیں گے:گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
چشمہ رائٹ بنک لفٹ کینال کا سنگ بنیاد اسی سال رکھیں گے:گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
ڈیرہ اسماعیل خان(سب نیوز )گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ چشمہ رائٹ بنک لفٹ کینال کا سنگ بنیاد اسی سال رکھیں گے.اس سلسلے میں سعودی عرب کا بنک فنڈ فراہم کر رہا ہے.
،انہوں نے کہا کہ آب نوشی اسکیم صدقہ جاری ہے،یارک کی مزید چار سو خواتین کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کا گیا ہے،اس علاقے کی کل پچیس سو سے زائد خواتین مستفید ہو رہی ہیں.مرکزی جمعیت اہل حدیث کے رہنما قاری عبداللہ سلفی نے کہا کہ عدم برداشت نے امن و سکون برباد کر دیا ہے،قتل و غارت کے سبب امن تباہ ہو چکا ہے،مسلمان آپس میں لڑ رہے ہیں،خونی رشتہ داروں میں بھی جھگڑے ہو رہے ہیں،طلاق عام ہو چکی ہے،بے ادبی و بد تہذیبی پھیل گئی ہے،ہماری اجتماعیت دم توڑ چکی ہے لہذا اپنے اندر برداشت کا جذبہ پیدا کریں تا کہ معاشرے کا نظام پرسکون طریقے سے رواں رہ سکے.صبر و تحمل اور برداشت کرنے والوں کو اللہ پسند کرتا ہے. انہیں جنت ملے گی، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے ضلعی امیر راجہ اختر حسین محمدی نے کہا کہ قرآن و سنت پر عمل کیا جائے. مرکزی جمعیت کی یہی دعوت ہے،انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت مذہبی و سیاسی تنظیم ہے
.آب نوشی اسکیم کا قیام عوام کی خدمت کا مظہر ہے.ضلعی ناظم اعلی مولانا عارف نے کہا کہ جس نے رسول اللہ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی.ہمیں خوشی و غمی میں سنت کے مطابق اعمال کرنے چاہئیں کیوں کہ ان کی حیات طیبہ قیامت تک کے لوگوں کے لیے نمونہ و مثال ہے. یارک میں آب نوشی کا منصوبہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کی عوام سے محبت کا اظہار ہے.فقیر اکرام اللہ نے کہا کہ دین اسلام نے اجتماعیت پر زور دیا ہے لیکن ہم انفرادیت کی راہ پر گام زن ہیں جو اسلامی تعلیمات سے ہٹ کر ہے.
ہمیں انفرادی کے بجائے اجتماعی خیر کا راستہ اختیار کرنا چاہیے. آب نوشی اسکیم اجتماعیت کی علامت ہے کیوں کہ اس سے تمام لوگ مستفید ہوں گے.سینئر صحافی ابوالمعظم ترابی نے کہا کہ لفٹ کینال کے منصوبے پر جتنا جلدی کام شروع ہو گا اتنا جلدی تکمیل ہو گی.جو ملک بھر کے لیے مفید ہو گا. یارک میں پبلک ہیلتھ کی اسکیموں کا حساب بھی مانگا جائے کہ وہ کہاں ہیں. اگر خراب ہیں تو ٹھیک کیوں نہیں کروائی جاتیں.یہ ایک اسکیم ناکافی ہے،انہوں نے کہا کہ یارک کے قریب سی پیک پر لوٹ مار کا عمل روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں،یہاں جرائم پیشہ مسلح عناصر کی موجودگی تشویش ناک ہے،تقریب میں مرکزی جمعیت اہل حدیث فورس کے رہنما مولانا طارق، عقیل الرحمان، محمد عمران حسام، فرحت شکیل، مولانا محمد یوسف اور رشیدبھیموجودتھے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں گداگری کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں بڑھتی ہوئی پیشہ وررانہ گداگری کے مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے پیشہ ور گداگری کی موثر روک تھام اور شہریوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قانون سازی کا مقصد بچوں اور معذور افراد سے جبراً بھیک منگوانے کے عمل اور استحصال پر مبنی مجرمانہ سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔
مراسلے میں مجوزہ قانون سازی اور متعلقہ امور کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی سربراہی میں ملٹی ڈیپارٹمنٹل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ اس کمیٹی میں قانون، بلدیات، پولیس، چائلڈ پروٹیکشن کمیشن، ادارہ برائے اعداد و شمار، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی نمائندگی یقنی بنائی جائے۔ کمیٹی تیس دنوں کے اندر قانون کا مسودہ اور آپریشنل اینڈ انفورسمنٹ فریم ورک پیش کرے گی۔
مراسلے میں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ مجوزہ قانون میں چائلڈ اینڈ فورسڈ بیگری، پیشہ ورانہ گداگری، وگرینسی اور دیگر سرگرمیوں کی واضح درجہ بندی کی جائے، بچوں، معذور اور نشے کے عادی افراد کو بھیک مانگنے کے لیے استعمال کرنے کے خلاف سزاوں کا تعین کیا جائے، نیز پیشہ ورانہ گداگری کو فروغ دینے والے گروہوں سے تعاون کرنے یا انہیں پناہ دینے کو جرم قرار دیا جائے۔
اسی طرح شہریوں کی نقل وحرکت میں رکاوٹ بننے یا انہیں ہراساں کرنے والے پیشہ ور بھکاریوں کے لیے بھی سزا کا تعین کرنے کی ہدایت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری اور کیسز پراسس کرنے کے لیے پولیس، سوشل ویلفیئر اور لوکل گورنمنٹ کے نامزد افسران کو اختیار دیا جائے۔