بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری، 59 لاکھ ریٹرنز میں سے 26 لاکھ کی قابل ٹیکس آمدن صفر ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری، 59 لاکھ ریٹرنز میں سے 26 لاکھ کی قابل ٹیکس آمدن صفر ہونے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )مجموعی طور پر59لاکھ موصول شدہ ٹیکس ریٹرنز میں سے 43.3 فیصد نِل فائلرز کے ساتھ پاکستان بھر میں صرف 3651 ٹیکس فائلرز ایسے ہیں جن کی قابل ٹیکس آمدنی 10کروڑروپے سے تجاوز کرتی ہے۔سرکاری اعداد و شمار سے انکشاف ہوا کہ زیادہ مالیت والے افراد کی تعداد زیادہ نہیں تھی، کیونکہ صرف چند ہزار افراد ایسے تھے جن کی قابل ٹیکس آمدنی موجودہ مالی سال کے دوران جمع کرائے گئے تازہ ترین انکم ٹیکس ریٹرنز میں 100 ملین روپے سے زیادہ تھی۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے حال ہی میں قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی کے سامنے بیان دیا کہ صرف 12 افراد ایسے ہیں جنہوں نے اپنے جمع کرائے گئے ٹیکس ریٹرنز میں 10 ارب روپے کی دولت ظاہر کی ہے۔یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ یا تو بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہو رہی ہے یا ملک میں زیادہ دولت رکھنے والے افراد کی تعداد بہت کم ہے۔
موجودہ مالی سال 2024-25 کے دوران ٹیکس فائلرز کی کل تعداد 5.
ملک بھر میں کم از کم 300000 صنعتی بجلی کے کنکشن موجود ہیں، لیکن ایف بی آر کو صرف 87000کمپنیوں کی جانب سے انکم ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے ہیں۔ کل موصول ہونے والے 5.9 ملین انکم ٹیکس ریٹرنز میں سے 2.6 ملین افراد نے موجودہ مالی سال کے دوران صفر قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی ہے۔
ان بڑے اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایف بی آر اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ نان فائلرز کی کیٹیگری کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بجائے، وہ ایک نئی کیٹیگری متعارف کروا رہے ہیں جو “اہل” یا “نااہل” کے طور پر طے کرے گی کہ کون بڑی ٹرانزیکشنز کرنے کا حق رکھتا ہے، جیسے 10 ملین روپے مالیت کی جائیداد خریدنا یا نئی گاڑیاں خریدنا۔ ایف بی آر کے موصول شدہ ریٹرنز کا تفصیلی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ 2.2 ملین فائلرز نے صفر کے برابر قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ریٹرنز میں سے کی قابل ٹیکس
پڑھیں:
نیویارک میں 311سال پرانا وائلن ایک کروڑ 13 لاکھ ڈالر میں فروخت
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )امریکہ میں نیلامی کے لیے پیش ہونے والا 311 برس پرانا وائلن ایک کروڑ 13 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوگیا ہے لیکن اتنی بھاری قیمت کے باوجود یہ تاریخ کا مہنگا ترین ساز نہیں بن سکا وائلن کو امریکہ کے شہر نیویارک کے نیلام گھر ”ساتھبیز“ میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا.(جاری ہے)
یہ وائلن اٹلی سے تعلق رکھنے والے آلاتِ موسیقی کے مشہور کاریگر انتونیو اسٹریڈیواری نے 1714 میں بنایا تھا ساتھبیز نے توقع ظاہر کی تھی کہ یہ وائلن ایک کروڑ 20 لاکھ سے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے درمیان فروخت ہوگا اور اندازہ ظاہر کیا تھا کہ یہ اب تک سب سے زیادہ داموں نیلام ہونے والا آلہ موسیقی بن جائے گا نیلام ہونے والے وائلن کا نام ”یواکم ما اسٹریڈیواریس‘ ‘ہے اور اسے انتونیو اسٹریڈیواری کے تیار کیے گئے شاہ کار سازوں میں شمار کیا جاتا ہے.
اس سے قبل 2011 میں انتونیو اسٹریڈیواری کا ایک اور وائلن ”لیڈی بلنٹ“ ایک کروڑ 59 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوا تھا جسے تاریخ میں سب سے زیادہ قیمت پر نیلام ہونے والا آلہ موسیقی قرار دیا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر اسے ”گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ“ میں بھی شامل کیا گیا تھا اسٹریڈیواری نے 1721 میں لیڈی بلنٹ نامی وائلن بنایا تھا جب کہ نیویارک میں نیلام ہونے والا وائلن ”یواکم ما اسٹریڈیواریس“ اس سے بھی چھ برس پہلے تیار کیا گیا تھا اس وائلن کا نام’ ’یواکم ما اسٹریڈیواریس“بھی مختلف ادوار میں اس کی ملکیت رکھنے والے دو افراد کے نام پر رکھا گیا ہے. یورپی ملک ہنگری کے وائلن کے ماہر ”جوزف یواکم“ اس کے مالک رہے ہیں جو 1831 میں پیدا ہوئے اور 1907 میں ان کا انتقال ہوا ان کے نام کا ایک حصہ وائلن کے نام میں شامل کیا گیا ہے اس کے بعد چین کے ایک شہری ”سی ہن ما“ اس کے مالک رہے ہیں ان کے نام سے لفظ”ما“ وائلن کے نام میں شامل ہے سی ہن ما 1926 میں چین میں پیدا ہوئے تھے بعد ازاں وہ 1948 میں امریکہ منتقل ہوئے اور امریکہ ہی میں 2009 میں ان کا انتقال ہوا. ہن ما کے انتقال کے بعد ان کے ترکے سے یہ وائلن ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن میں قائم میوزک سکول نیو انگلینڈ کنزرویٹری کو تحفے میں دے دیا گیا تھا وائلن کی ملکیت رکھنے والے میوزک سکول کے مطابق نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے طلبہ کو اسکالرشپ دینے کے لیے فنڈ قائم کیا جائے گا.