وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کی مشاورت کے بغیر خیبر پختونخوا پولیس سربراہ اختر حیات گنڈاپور کو ہٹا کر نئے سربراہ کی تعیناتی کے احکامات جاری کردیے جو تحریک انصاف اور صوبے کے وزیراعلیٰ کے لیے سرپرائز سے کم نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی خیبر پختونخوا اور ڈی جی ایف آئی اے کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا

وفاقی حکومت نے بدھ کو تبادلوں کے حوالے سے معمول سے ہٹ کر احکامات جاری کیے جو انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات گنڈاپور کے تبادلے اور نئے آئی جی پی ذوالفقار حمید کی تعیناتی کے حوالے سے ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق وفاق نے پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر کا پنجاب سے تبادلہ کر کے خیبر پختونخوا پولیس کا سربراہ مقرر کردیا۔

کیا علی امین گنڈاپور حکومت کو اعتماد میں لیا گیا تھا؟

8 فروری کے عام انتخابات کے بعد خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت بنی اور علی امین گنڈاپور وزیر اعلیٰ بن گئے تو کارکنان کے ساتھ صوبائی پولیس سربراہ اور چیف سیکریٹری کے صوبے سے تبادلے کا وعدہ کیا گیا تھا اور وفاق سے اس حوالے سے متعدد بار رابطے بھی کیے گئے تھے لیکن شہباز شریف حکومت نے سیاسی مخالف پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ کی مرضی کے مطابق پولیس سربراہ تعبیات نہیں کیا جس کی وجہ سے اختر حیات گنڈاپور کو موقع مل گیا۔

ذرائع کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ اختر حیات وزیراعلیٰ کے اعتماد پر پورا اترنے میں کامیاب ہوگئے تھے اور دونوں میں ورکنگ رلیشن قائم ہوگیا تھا جس کے بعد آئی جی کے تبادلے کی بات آئی گئی ہوگئی تھی۔

وزیر اعلیٰ کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ آئی جی کے تبادلے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی اور شاید وہ اس حوالے سے بے خبر تھے۔ ذرائع نے کہا کہ ’وزیر اعلیٰ کے لیے آئی جی کا تبادلہ ایک طرح سے سرپرائز ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ وفاق نے آئی جی کے تبادلے کے لیے طریقہ کار کو نظر انداز کیا اور صوبائی حکومت کی جانب سے ناموں کی تجویز کے بغیر ہی اپنی مرضی کے افسر کو پولیس سربراہ تعنیات کر دیا۔

مزید پڑھیے: ہماری پولیس سپرپاور کو شکست دینے والے لوگوں سے مقابلہ کررہی ہے، علی امین گنڈاپور

خیبر پختونخوا پولیس کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ صوبائی پولیس سربراہ کے تبادلے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جس کے تحت وفاق اعلانیہ جاری کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کسی بھی وقت مدت پوری ہونے سے پہلے آئی جی کو تبدیل کرسکتی ہے لیکن اس کے لیے وفاق کی مرضی بھی ضروری ہے اور اس طرح صوبہ 3 اہل افسروں کے نام وفاق کو ارسال کرتا ہے جس میں کسی ایک کو وفاق تعنیات کردیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وفاق سے تعلقات درست ہوں تو 2 نام ویسے ہی دیے جاتے ہیں بس مرضی کا افسر لگ جاتا ہے۔

سینیئر افسر نے بتایا کہ پولیس سربراہ کی تعنیاتی میں صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ کو اعتماد میں لینا بہت ضروری ہے کیوں کہ پولیس افسر کو کام صوبے کے ساتھ کرنا ہوتا ہے اور اگر تعلقات اور ورکنگ ہم آہنگی نہ ہوسکے تو پولیسنگ متاثر ہونے کا خدشہ ریتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاق نے نیا آئی جی تو تعنیات کر دیا ہے لیکن علی امین گنڈاپور اس سے خوش نہیں ہیں اور اس کے خلاف جا سکتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نئے آئی جی کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ وزیر اعظم شہباز شریف کے قریبی ہیں اور کافی عرصے سے پنجاب میں تعنیات تھے۔

اختر حیات کا تبادلہ آخر ہوا کیوں؟

حکومتی ذرائع بتاتے ہیں کہ آئی جی اختر حیات اور علی امین گنڈاپور کے درمیان تعلقات اچھے تھے اور ان کے تبادلے کے حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور کی خواہش تھی کہ ترقی کے بعد صوبے میں ہی تعینات کسی پشتو بولنے والے افسر کو ہی آئی جی پی لگا یا جائے تاہم ان کی سنی نہیں گئی۔

شہزادہ فہد کرائم رپورٹر ہیں اور پولیس معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق کچھ وجوہات اور خصوصاً جنوبی اضلاع میں امن و امان کی صورت حال آئی جی کے تبادلے کا سبب لگتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اختر حیات کی کارکردگی کافی اچھی تھی ساتھ ہی وہ پولیس کو بااختیار بھی بنانا چاہتے تھے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کا اسلام آباد پولیس پر کروڑوں روپے کے نقصان کا الزام

پشاور کے نوجوان کرائم رپورٹر ابوبکر صدیق کا خیال ہے کہ آئی جی کا تبادلہ صوبائی حکومت کی نہیں بلکہ کچھ طاقت ور حلقوں کی ایما پر ہوا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی جی کے تبادلے کے حوالے سے مکمل خاموشی تھی اور یہ اچانک ہوجانا صوبائی حکومت کے لیے سرپرائز ہے۔

ابوبکر صدیق نے بتایا کہ اختر حیات پولیس کو باختیار بنانا چاہتے تھے اور انہوں نے اس پر بہت کام کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اختر حیات نے پولیس سی ٹی ڈی کو مضبوط کرنے کے لیے بھی بہت کام کیا۔

واضح رہے کہ آئی جی کے تبادلے کے حوالے سے اب تک صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اختر حیات گنڈاپور خیبرپختونخوا پولیس سربراہ ذوالفقار حمید علی امین گنڈاپور کے پی آئی جی پولیس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ذوالفقار حمید علی امین گنڈاپور کے پی ا ئی جی پولیس کے تبادلے کے حوالے سے خیبر پختونخوا پولیس آئی جی کے تبادلے کے علی امین گنڈاپور صوبائی حکومت کی پولیس سربراہ گنڈاپور کے وزیر اعلی کہ آئی جی کے مطابق کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی کی گنڈاپور سے ملاقات، برہمی کا اظہار کیا

بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں علی امین گنڈاپور سے ملاقات میں برہمی کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر خیبر پختونخوا میں کیوں کوئی احتجاج نہ ہوا؟ 

پانی پی ٹی ائی نے خیبر پختونخوا میں کرپشن کی روک تھام کے لیے اقدامات پر زور دیا اور کہا کہ صوبے میں کرپشن کی کئی کہانیاں اور تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کرپشن اور خراب کارکردگی کی آئندہ کوئی شکایت موصول نہ ہو۔

بانی پی ٹی نے وزیراعلیٰ گنڈاپور کو حکومتی امور میں عاطف خان سمیت پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی ہدایت کی۔

ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ پر خیبر پختونخوا میں گڈ گورننس پر زور دیا اور علی امین کی محسن نقوی کیساتھ تصاویر پر نا گواری کا اظہار کیا۔

بانی پی ٹی آئی کی علی امین کو ہدایت کی کہ محسن نقوی کا رفیق خاص بننے کی بجائے گورننس پر دھیان دیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
  • آئی جی خیبر پختونخوا پولیس کو عہدے سے ہٹادیا گیا
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے اقوام متحدہ کے وفد کی ملاقات
  • آئی جی خیبر پختونخوا پولیس کو عہدے سے ہٹادیا گیا
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے اقوام متحدہ کے وفد کی ملاقات
  • عمران خان کی ہدایت پر علی امین گنڈاپور مستعفی
  • علی امین گنڈاپور کا بطور صدر پی ٹی آئی پختونخوا  استعفا منظور
  • علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر کے عہدے سے مستعفی
  • بانی پی ٹی آئی کی گنڈاپور سے ملاقات، برہمی کا اظہار کیا