پیکا ایکٹ پر پی پی رہنما کا دبنگ موقف سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
صحافتی آزادیوں کو جکڑنے والے پیکا ایکٹ ترمیمی آرڈیننس پر پی پی رہنما نے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دبنگ موقف دیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم پر میڈیا ہاؤسز اور صحافی برادری سے مشاورت نہیں کی گئی۔ پیکا ترامیم کیخلاف صحافی برادری کے تحفظات ہیں، جو ایک حد تک بجا بھی ہیں۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ اس معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیتی اور مشاورت سے ترمیم لاتی۔ پی پی ایم این اے نے کہا کہ وفاقی حکومت ہم سے کسی طرح کی مشاورت نہیں کرتی۔ جب کمیٹی میں کوئی قانون لایا جاتا ہے، تو کہا جاتا ہے کہ بس پاس کردیں۔ ایسا اگر کوئی قانون بن جاتا ہے تو وہ حرف آخر نہیں ہوتا۔ اس معاملے پر ہم صحافی برادری کے ساتھ ہیں۔ یہ ترامیم حرفِ آخر نہیں، اگر حکومت تصحیح نہیں کرے گی تو پھر پیپلز پارٹی کرے گی۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز بھی چلتی ہے۔ صدر کو کسی چیز پر قانونی طور پر تحفظات ہیں، تو وہ اعتراض لگا کر واپس بھیج دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کثرت رائے سے منظور کر لیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
میری خالد مقبول سے کوئی لڑائی نہیں، مصطفیٰ کمال
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ میری خالد مقبول صدیقی سے کوئی لڑائی نہیں۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ خالد مقبول اور میں مختلف مسائل پر مشاورت کرتے ہیں، ایم کیو ایم کو حکومت میں آئے 10 ماہ ہوگئے ہیں، اب تک سندھ اسمبلی میں ہم نے اپنے پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا اعلان نہیں کیا۔
مصطفیٰ کمال کا سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو سے متعلق اعترافمتحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو سے متعلق اعتراف کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ کون سی پارٹی ایسی ہے، جس میں صرف چیئرمین کے پاس عہدہ ہے اور نیچے کسی کے پاس عہدہ نہیں ہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ پارٹی کی مرکزی کابینہ کب بنے گی یہ سوال خالد مقبول سے پوچھیں۔
حکومتی رویے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو ایم کیو ایم کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا چاہیے کیونکہ اگر ایم کیو ایم اپنے حلقوں میں فیل ہوئی تو اس کا فائدہ نہ پیپلز پارٹی کو ہوگا نہ مسلم لیگ ن بلکہ ان کے اجتماعی مخالفین کو ہوگا۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی میں لوکل گورنمنٹ کا نظام نظر نہیں آرہا، یہاں لوکل گورنمنٹ کا نظام فیل نہیں ہے بلکہ یہ لوگ فیل ہیں۔