امریکی ایئرپورٹ کے رن وے پر بنی ان دو قبروں کی کہانی کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اگر آپ کبھی بھی امریکی ریاست جیورجیا کے سوانا/ہلٹن ہیڈ ایئرپورٹ کے رن وے پر لینڈ کریں یا وہاں سے پرواز کریں، تو آپ کو رن وے پر دو قبریں دکھائی دیں گی جو کہ ایک شادی شدہ جوڑے کی قبریں ہیں۔
امریکی ریاست جیورجیا میں رن وے کے نیچے کیتھرین اور رچرڈ ڈاٹسن مدفون ہیں۔
جوڑے کو ہوائی اڈے کے مغربی حصے پر، رن وے 10 اور 28 کے کنارے پر دفن کیا گیا ہے اور یہ جوڑا سوانا/ہلٹن ہیڈ ایئرپورٹ کے 1960 میں بننے سے بھی پہلے 140 سال سے زیادہ عرصے سے دفن ہے۔
ڈاٹسنز اس زمین کے مالک ہوتے تھے جہاں سے اب ہوائی جہاز آتے جاتے ہیں۔ دونوں میاں بیوی 1797 میں پیدا ہوئے تھے اور شادی کی پانچ دہائیاں ایک ساتھ ہنسی خوشی گزار چکے ہیں۔
بیوی کیتھرین کا انتقال 1877 میں ہوا جبکہ ان کے شوہر کا انتقال 1884 میں ہوا۔
اس وقت کے خاندانی رسم و رواج کے مطابق، جوڑے کو چیروکی ہل پر ان کی زمین پر ایک دوسرے کے ساتھ دفن کیا گیا تھا جو اب ایک ایئرپورٹ ہے۔
جب وفاقی حکومت نے سہولیات کو بڑھانے کے لیے اضافی رقبہ حاصل کرنے کا پروگرام بنایا تھا تو جوڑے کے پوتے پوتیوں نے سختی سے مداخلت کی تاکہ جوڑے کی آرام گاہ کو کچھ نہ ہو۔
اس لیے حکام کے پاس رن وے کو قبروں کے اوپر ہی تیار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
تاہم حکومت نے مدفون جوڑے کے احترام کی علامت کے طور پر قبروں پر نشانات لگادیے جنہیں ہر روز ہزاروں مسافر دیکھتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
زمین کی مبینہ خردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس نیب نے 9 ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کردیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیکٹر ای 11 میں زمین کی مبینہ خردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس نیب نے 9 ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کردیا ۔ملزمان کی فہرست میں متعلقہ پٹواری، سی ڈی اے کے متعلقہ سابق افسران و دیگر اہم ملزمان شامل ہیں
سابق ڈائریکٹر لینڈ سی ڈی اے خالد محمود ، شائستہ سہیل ، راجہ زاہد حسین اور سید غلام حسام الدین ملزم نامزد ،سید غلام نجم الدین گیلانی ، سید غلام شمس الدین گیلانی ، سید غلام نظام الدین گیلانی ، سید غلام محی الدین گیلانی بھی ملزمان میں شامل
رجسٹرار آفس نے غیر قانونی زمین الاٹمنٹ ریفرنس کی سکروٹنی شروع کردی ۔رجسٹرار آفس کی سکروٹنی کے بعد ریفرنس کو سماعت کیلئے عدالت میں بھیجق جائے گا۔نیب کیجانب سے دائر کیا گیا ریفرنس 8 صفحات پر مشتمل ہے،
اتھارٹی نے ایک سورس رپورٹ کی بنیاد پر غیر قانونی الاٹمنٹ کا نوٹس لیا، رپورٹ میں سید غلام حسن الدین اور دیگر افراد کو سیکٹر ای الیون میں سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا مرتکب قرار دیا گیا۔ انکوائری 20 اپریل 2016 کو منظور کی گئی, انکوائری کو 8 جون 2018 کو باقاعدہ تفتیش میں تبدیل کر دیا گیا،
سی ڈی اے کے سابق افسران نے غیرقانونی طور پر ملزمان کو سرکاری زمین الاٹ کی ، سابق افسران نے اس کے بدلے فوائد حاصل کئے، دوران تفتیش 21 فروری 2024 کو غلام حسام الدین اور دیگر تین پرائیوٹ خواتین نے پلی بار گین کے لیے درخواست دی،
اس سے بھی ملزمان کا قصور ثابت ہوتا ہے ، ریکارڈ کے مطابق یہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کا کیس بنتا ہے، ملزمان کا ٹرائل کرکے سزا دی جائے ، ریفرنس میں استدعا
حکومت نے بسنت پر عائد پابندی اٹھانے پر غور شروع کردیا