جی ایچ کیو حملہ کیس میں مزید ایک گواہ کا بیان ریکارڈ، 3ملزمان کی درخواست بریت خارج
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
راولپنڈی:
جی ایچ کیو حملہ کیس میں مزید ایک گواہ کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا جبکہ تین ملزمان کی درخواست بریت خارج کر دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی۔ سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کو خصوصی عدالت پیش کیا گیا جبکہ عمران خان کی فیملی کمرہ عدالت میں موجود رہی۔
سماعت کے دوران تین ملزمان ناصر محفوظ، سعد سراج اور نوید عمر ستی کی درخواست بریت خارج کی گئی۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کے ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی درخواست پر جیل سپرٹینڈنٹ سے جواب طلب کر لیا۔ سپرٹینڈنٹ سزا یافتہ مجرم کے جیل ٹرائل میں بیٹھنے پر جیل مینول کے مطابق اپنا جواب داخل کروائیں گے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی وکیل مشال یوسفزئی کا معطل لائسنس کے باوجود وکالت نامہ داخل کرانے کا معاملہ کے پی بار کونسل کو بھجوا دیا گیا۔ کے پی بار کونسل کو ریفرنس پر مزید انکوائری کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔
کے پی بار کونسل کی انکوائری مکمل ہونے تک مشال یوسفزئی کے جی ایچ کیو حملہ کے مقدمے میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔
آئندہ سماعت پر استغاثہ ڈیجیٹل شواہد عدالت میں پیش کرے گا۔ ڈیجیٹل شواہد پر مشتمل 13 یو ایس بیز کی نقول وکلا صفائی کو فراہم کی جائیں گے۔ ڈیجیٹل شواہد میں مختلف سی سی ٹی وی فوٹیجز، شہریار آفریدی اور صداقت عباسی کے بیانات کی ویڈیوز موجود ہیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے سماعت یکم فروری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کی درخواست
پڑھیں:
آزادی مارچ کیس، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پی ٹی آئی راہنما کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جبکہ شکایت کنندہ پولیس ہے، کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کئے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پی ٹی آئی راہنماوں کیخلاف آزادی مارچ کے کیسز میں زرتاج گل کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے بریت کی درخواست پر سماعت کی، وکیل سردار مصروف خان نے دلائل دیئے کہ ایف آئی آر میں زرتاج گل پر احتجاج پر اکسانے کا الزام ہیں، 25 میں سے 11 لوگوں کو بری بھی کیا گیا ہے۔
وکیل سردار مصروف نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جبکہ شکایت کنندہ پولیس ہے، کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کئے گئے۔ جج نے استفسار کیا کہ آپ نے رول آف کنسسٹینسی کی بات کی ہے اس کی ججمنٹ کہاں ہے۔؟ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر زرتاج گل کی بریت کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔