خیبرپختون خوا: خوراک سے وابستہ غیر رجسٹرڈ کاروبار کیخلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ڈائریکٹر جنرل واصف سعید---فائل فوٹو
خیبر پختون خوا فوڈ اتھارٹی کی جانب سے مختلف کارروائیوں کے دوران ڈویژن بھر میں 15 روز میں چپس، نمکو اور مسالہ جات کے 13 یونٹس سیل کر دیے گئے۔
خیبر پختون خوا فوڈ اتھارٹی کے مطابق مردان ڈویژن میں 3، مالاکنڈ میں7 جبکہ ڈی آئی خان اور بنوں ڈویژن میں ایک، ایک یونٹ سیل کیا گیا ہے۔
خیبر پختون خوا کی فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل واصف سعید کا کہنا ہے کہ خوراک سے وابستہ غیر رجسٹرڈ کاروباروں کو ایک ماہ میں رجسٹر کرایا جائے، غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب وزیرِ خوراک کے پی ظاہر شاہ طورو نے کہا ہے کہ عوام کی صحت کا تحفظ حکومت کی اولین ذمے داری ہے، ٹیسٹنگ مہمات کا مقصد کسی کا کاروبار بند یا خراب کرنا نہیں، فوڈ سیفٹی کو یقینی بنا کر معیار کو بہتر بنانا ہے، اشیائے خور و نوش تیار کرنے، بیچنے والوں کو فوڈ سیفٹی اسٹینڈرز کو ہر صورت یقینی بنانا ہو گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ٹرمپ کی سخت گیر پالیسی کا نفاذ، گرین کارڈ ہولڈرز سمیت تمام تارکین وطن کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کے بعد امریکا میں گرین کارڈ ہولڈرز سمیت تمام تارکین وطن کے گرد نگرانی کا گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔
امریکا میں گزشتہ روز سے نافذ العمل نئے قانون کے مطابق امریکا میں مقیم تمام تارکین وطن کو اپنا لازمی اندراج کرانا ہوگا، اس کے علاوہ انہیں شہر اور بیرون شہر سفر کے دوران اپنی قانونی حیثیت کا دستاویزی ثبوت بھی ساتھ رکھنا ہوگا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان احکامات میں گرین کارڈ ہولڈرز اور امریکا میں قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کی دیگر اقسام بھی شامل ہیں۔ اس قانون کے مطابق 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تمام تارکین وطن کو اپنے اندراج کا ثبوت ساتھ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ٹرمپ کے اس نئے قانون کا اطلاق ایسے تمام تارکین وطن پر ہوتا ہے، جو امریکا کے شہری نہیں ہیں۔
اس حوالے امریکا کے متعلقہ ادارے کا کہنا ہے کہ ایک بار جب کوئی اجنبی اندراج کروا لیتا ہے اور فنگر پرنٹس کے لیے حاضر ہوتا ہے، تو ڈی ایچ ایس رجسٹریشن کے ثبوت جاری کرے گا، جسے 18 سال سے زیادہ عمر کے غیر ملکیوں کو ہر وقت ذاتی طور پر پاس رکھنا ہوگا۔
ان ایگزیکٹیو آرڈر کی خلاف ورزی کے مرتکب تارکین وطن کو جرمانے اور قید کی سی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت 30 دن یا اس سے زیادہ عرصے تک امریکا میں رہنے والے غیر ملکیوں کو بائیو میٹرک معلومات کے لیے نیا فارم جی-325 آر سمیت ایک آن لائن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے اندراج کرانا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اس اصول کا اطلاق تقریباً تمام غیر ملکیوں پر ہوتا ہے، بشمول عارضی زائرین، طلبہ اور کارکن، صرف محدود پیمانے پر استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت 14 سال سے کم عمر بچوں کے والدین یا قانونی سرپرستوں پر بھی ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں۔
30 دن سے زائد عرصے تک امریکا میں داخل ہونے والے کینیڈین شہریوں کو بھی رجسٹریشن کرانا ضروری ہے، جب تک کہ ان کے پاس پہلے سے ہی آئی-94 داخلہ ریکارڈ نہ ہو۔
نئے ضابطے کے بعد ٹریفک پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے افسران بھی اب قانونی طور پر کسی فرد کی رجسٹریشن اسٹیٹس کا ثبوت مانگ سکتے ہیں۔
اس صورتحال میں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ داخلی اور بین الاقوامی محاذ پر جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے قانونی ماہرین نے تارکین وطن اور وزیٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ نئے ضابطے کو سنجیدگی سے لیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں