وزیراعظم کی امریکی سرمایہ کار جینٹری بیچ کے ہمراہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے وفد سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی امریکہ سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار جینٹری بیچ کی قیادت میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے وفد سے آج اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس میں پاکستان کی سرمایہ کاری کی وسیع استعداد اور امید افزا اقتصادی صلاحیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے پاکستان میں کاروباری مواقع میں گہری دلچسپی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سازگار کاروباری ماحول، تیز تر و پائیدار عملدرآمد اور مضبوط ادارہ جاتی تعاون کو یقینی بنا کر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستان کے اسٹریٹجک جغرافیائی محل وقوع، ہنر مند، باصلاحیت اور نوجوان افرادی قوت اور تیزی سے پھیلتی ہوئی کنزیومر مارکیٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے ہوئے وزیراعظم نے عالمی سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر ملک کے منفرد منظر نامے کا ذکر کیا.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان اور بیلاروس کی حکومتیں تجارتی رکاوٹیں دور کرنے کیلئے پر عزم: جام کمال
اسلام آباد (نمائدنہ خصوصی) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بیلاروس کی حکومتیں تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور نجی شعبے کی شمولیت کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔ ٹیکسٹائل مشینری، زرعی پراسیسنگ، دوا سازی، قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس جیسے شعبوں میں دونوں ممالک کے لئے سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منسک میں دوسرے پاکستان بیلاروس بزنس فورم سے خطاب میں کیا۔ جام کمال خان نے فورم سے خطاب میں پاکستان بیلا روس تعلقات میں تیزی سے بڑھتے ہوئے اشتراک پر روشنی ڈالی۔ جام کمال خان نے کہا کہ ہماری موجودگی دونوں ممالک کے درمیان فروغ پاتی ہوئی، گہری شراکت داری کی عکاسی کرتی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کا حالیہ دورہ اس شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے عزم کی علامت ہے۔ انہوں نے پاکستان کی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، بیلا روس چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان حالیہ تعاون کے معاہدے کا بھی اعلان کیا جسے انہوں نے تجارتی فروغ اور شراکت داری کے لئے ایک فعال پلیٹ فارم قرار دیا۔ جام کمال خان نے بیلا روسی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے سپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، جو پرکشش مراعات اور تین ارب سے زائد آبادی پر مشتمل منڈیوں تک رسائی فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں حالیہ توانائی ٹیرف میں کمی کو سرمایہ کاری کے لئے ایک اضافی سہولت قرار دیا۔