اسلام آباد:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم کے خلاف مقدمے پر ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روک دیا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے آرڈر میں لکھا عدالت توقع کرتی ہے کہ ہائی کورٹ میں معاملہ حل ہونے تک ٹرائل کورٹ مزید کارروائی نہیں کرے گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے سے مقدمے سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے اور تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی ہے کہ انکوائری کیسے شروع ہوئی اور کیسے کارروائی کی گئی؟ بادی النظر میں ایف آئی اے نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے صدیق انجم کی درخواست پر سماعت کا 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل کے مطابق درخواست گزار کی ہدایت پر جج ہمایوں دلاور کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، درخواست گزار کے خلاف مقدمہ اسی ایف آئی آر کی جوابی کارروائی ہے۔ پیکا 2016 کی سیکشن 20 عدالت سے کالعدم ہو چکی لہٰذا اس قانون کے تحت کارروائی نہیں ہو سکتی۔ پیکا ایکٹ کی سیکشن 24 سائبر اسٹاکنگ سے متعلق ہے اور اس کیس میں وہ بھی ثابت نہیں ہوئی۔

حکم نامے کے مطابق پیکا ایکٹ کی سیکشن 43 کے تحت یہ ناقابل دست اندازی جرائم ہیں اور مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر مقدمہ درج نہیں ہو سکتا۔ اس کیس میں مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت بھی نہیں لی گئی اور پاکستان پینل کوڈ کی سیکشن 505 کے تحت وفاقی یا صوبائی حکومت کی جانب سے کمپلینٹ درج کروائی جا سکتی ہے۔

پٹیشنر کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار پر کسی کو دھمکانے یا نقصان پہنچانے کا الزام نہیں، پیکا اور ضابطہ فوجداری کی دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا۔ کیس کی مزید سماعت 10 فروری کو ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی سیکشن کے خلاف

پڑھیں:

صدر کے دستخط، پیکا بل قانون بن گیا، ہائیکورٹ میں چیلنج

اسلام آباد‘ لاہور (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) صدر نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025 (پیکا) سمیت تین بلز کی کی توثیق کردی۔ صدر نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025، کمشن آن دی سٹیٹس آف ویمن (ترمیمی) بل 2025ء کی بھی توثیق کر دی۔ صدر پاکستان کے دستخط کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا۔ بل میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا تحفظ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی اور انہیں فروغ دے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین کے آن لائن تحفظ اور حقوق کو یقنی بنائے گی۔ سوشل میڈیا تحفظ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان سے قابل رسائی غیر قانونی اور اشتعال انگیز مواد کو ریگولیٹ کرے گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کرے گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کرے گی یا منسوخ کرے گی یا معطل کرے گی۔ اتھارٹی ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو جزوی اور مکمل بلاک کرے گی، اتھارٹی کسی درخواست پر ایکشن لے گی، اتھارٹی خلاف ورزی پر جرمانہ کرے گی، اتھارٹی متعلقہ حکام کو غیر قانونی اور توہین آمیز مواد کو 30 روز کے لیے بلاک کرنے یا ہٹانے کی ہدایت کرے گی، 30 دن مزید توسیع بھی ہو سکے گی۔ دوسری جانب پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 ء کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، درخواست میں الیکشن کمشن، پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف پیش کیا گیا ہے ماضی میں پیکا کو خاموش ہتھیار کے طور استعمال کیا جاتا رہا ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزائوں کے اضافے سے ملک میں رہ جانے والی تھوڑی سی آزادی بھی ختم ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  •  سوشل میڈیا پر مذہبی توہین آمیز مواد پھیلانے پر 2 ملزمان کو سزائے موت سنادی گئی
  • صدر کے دستخط، پیکا بل قانون بن گیا، ہائیکورٹ میں چیلنج
  • جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم، کے پی حکومت کے افسر کا ٹرائل روکنے کا حکم
  • آن لائن مواد کی کڑی نگرانی:پیکا ایکٹ 2025ء کیا ہے؟
  •    صدر مملکت نے پیکا  ترمیمی بل 2025 کی توثیق کردی
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف صحافی برادری کا ملک بھر میں احتجاج
  • حکومت کا توہین عدالت کیس میں جسٹس منصورعلی شاہ کے آرڈر کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ
  • شہباز اور حمزہ کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس، مدعی کمرہ عدالت میں منحرف ہوگیا
  • سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا مجبوری ہے، بل صحافیوں کے خلاف نہیں، طلال چوہدری